2519 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ طَاوُسٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي - أَعْلَمُهُمْ بِذَاكَ يَعْنِي - ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى أَرْضٍ تَهْتَزُّ زَرْعًا ، فَقَالَ : لِمَنْ هَذِهِ ؟ ، فَقَالُوا : اكْتَرَاهَا فُلاَنٌ ، فَقَالَ : أَمَا إِنَّهُ لَوْ مَنَحَهَا إِيَّاهُ كَانَ خَيْرًا لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا أَجْرًا مَعْلُومًا |
Narrated Tawus:
That he was told by the most learned one amongst them (i.e. Ibn `Abbas) that the Prophet (ﷺ) went towards some land which was flourishing with vegetation and asked to whom it belonged. He was told that such and such a person took it on rent. The Prophet (ﷺ) said, It would have been better (for the owner) if he had given it to him gratis rather than charging him a fixed rent.
":"ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا ، ان سے عمرو نے ، ان سے طاوس نے بیان کیا کہ مجھ سے ان میں سب سے زیادہ اس ( مخابرہ ) کے جاننے والے نے بیان کیا ، ان کی مراد ابن عباس رضی اللہ عنہما سے تھی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ ایسے کھیت کی طرف تشریف لے گئے جس کی کھیتی لہلہا رہی تھی ، آپ نے دریافت فرمایا کہ یہ کس کا ہے ؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے بتلایا کہ فلاں نے اسے کرایہ پر لیا ہے ۔ اس پر آپ نے فرمایا کہ اگر وہ ہدیتاً دے دیتا تو اس سے بہتر تھا کہ اس پر ایک مقررہ اجرت وصول کرتا ۔
شرح الحديث من عمدة القاري
[ قــ :2519 ... غــ :2634 ]
- حدَّثنا مُحَمَّدُ بنُ بَشِّارٍ قَالَ حدَّثنا عبْدُ الوَهَّابِ قَالَ حدَّثنا أيُّوبُ عنْ عَمْرٍ وعنْ طَاوُوس ٍ قَالَ حدَّثني أعْلَمُهُم بِذَاكَ يَعْنِي ابنَ عبَّاسٍ رَضِي الله تَعَالَى عَنْهُمَا أنَّ النبيَّ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم خرَجَ إِلَى أرْضٍ تَهْتَزُّ زَرْعاً فَقَالَ لِمَنْ هذِهِ فقالُوا أكتراها فُلانٌ فَقَالَ أمَّا إنَّهُ لَوْ مَنَحَهَا إيَّاهُ كانَ خَيْراً لَهُ مِنْ أنْ يأخُذَ عَلَيْهَا أجْراً مَعْلُوماً.
مطابقته للتَّرْجَمَة فِي قَوْله: ( أما أَنه لَو منحها إِيَّاه) إِلَى آخِره، لِأَنَّهُ يدل على فضل المنيحة، وَعبد الْوَهَّاب هُوَ ابْن عبد الْمجِيد الْبَصْرِيّ، وَأَيوب هُوَ السّخْتِيَانِيّ، وَعَمْرو هُوَ ابْن دِينَار الْمَكِّيّ، وَقد مر الحَدِيث فِي الْمُزَارعَة.
قَوْله: ( يَهْتَز) ، من الهز وَهُوَ الْحَرَكَة، وَالْمعْنَى إِلَى أَرض تتحرك وترتاج لأجل الزَّرْع الَّذِي عَلَيْهَا، وكل من خف لأمر وارتاح لَهُ، فقد اهتز لَهُ.
قَوْله: ( لَو منحها) ، أَي: لَو أَعْطَاهَا الْمَالِك، فلَانا المكترى على طَرِيق المنحة، لَكَانَ خيرا لَهُ، لِأَنَّهَا أَكثر ثَوابًا، وَلِأَنَّهُم كَانُوا يتنازعون فِي كِرَاء الأَرْض أَو لِأَنَّهُ كره لَهُم الافتتان بالزراعة.
لِئَلَّا يقعدوا بهَا عَن الْجِهَاد.