باب المكاتب، ونجومه في كل سنة نجم

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ المُكَاتِبِ ، وَنُجُومِهِ فِي كُلِّ سَنَةٍ نَجْمٌ وَقَوْلِهِ : وَالَّذِينَ يَبْتَغُونَ الكِتَابَ مِمَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ، فَكَاتِبُوهُمْ إِنْ عَلِمْتُمْ فِيهِمْ خَيْرًا ، وَآتُوهُمْ مِنْ مَالِ اللَّهِ الَّذِي آتَاكُمْ وَقَالَ رَوْحٌ : عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قُلْتُ لِعَطَاءٍ : أَوَاجِبٌ عَلَيَّ إِذَا عَلِمْتُ لَهُ مَالًا ، أَنْ أُكَاتِبَهُ ؟ قَالَ : مَا أُرَاهُ إِلَّا وَاجِبًا وَقَالَهُ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قُلْتُ لِعَطَاءٍ : تَأْثُرُهُ عَنْ أَحَدٍ ، قَالَ : لاَ ثُمَّ أَخْبَرَنِي أَنَّ مُوسَى بْنَ أَنَسٍ أَخْبَرَهُ ، أَنَّ سِيرِينَ ، سَأَلَ أَنَسًا ، المُكَاتَبَةَ - وَكَانَ كَثِيرَ المَالِ - فَأَبَى ، فَانْطَلَقَ إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، فَقَالَ : كَاتِبْهُ فَأَبَى ، فَضَرَبَهُ بِالدِّرَّةِ ، وَيَتْلُو عُمَرُ : فَكَاتِبُوهُمْ إِنْ عَلِمْتُمْ فِيهِمْ خَيْرًا فَكَاتَبَهُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

2448 وَقَالَ اللَّيْثُ : حَدَّثَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ عُرْوَةُ : قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا : إِنَّ بَرِيرَةَ دَخَلَتْ عَلَيْهَا تَسْتَعِينُهَا فِي كِتَابَتِهَا ، وَعَلَيْهَا خَمْسَةُ أَوَاقٍ نُجِّمَتْ عَلَيْهَا فِي خَمْسِ سِنِينَ ، فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ وَنَفِسَتْ فِيهَا : أَرَأَيْتِ إِنْ عَدَدْتُ لَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً أَيَبِيعُكِ أَهْلُكِ ، فَأُعْتِقَكِ ، فَيَكُونَ وَلاَؤُكِ لِي ، فَذَهَبَتْ بَرِيرَةُ إِلَى أَهْلِهَا ، فَعَرَضَتْ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ ، فَقَالُوا : لاَ ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ لَنَا الوَلاَءُ ، قَالَتْ عَائِشَةُ : فَدَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اشْتَرِيهَا ، فَأَعْتِقِيهَا ، فَإِنَّمَا الوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : مَا بَالُ رِجَالٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ ، مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ ، فَهُوَ بَاطِلٌ شَرْطُ اللَّهِ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Narrated 'Aishah (ra) that Barira came to seek her help writing of emancipation and she had to pay five Uqiya (of gold) by five yearly installments. 'Aishah said to her, Do you think that if I pay the whole sum at once, your masters will sell you to me, and I will free you and your Wala' will be for me. Barira went to her masters and told them about that offer. They said that they would not agree to it unless her Wala' would be for them. 'Aishah further said, I went to Allah's Messenger (ﷺ) and told him about it. Allah Messenger (ﷺ) said to her, Buy Barira and manumit her and the Wala' will be for the liberator. Allah's Messenger (ﷺ) then got up and said, What about those people who stipulate conditions that are not present in Allah's Laws? If anybody stipulates a condition which is not in Allah's Laws, then what he stipulates is invalid. Allah's Condition (Laws) are the truth and are more solid.

'Urwa: 'A'icha (radiallahanha) dit que Barira était venue la voir pour lui demander de l'aider au sujet de son contrat d'affranchissement. Son pécule montait à cinq wisq payables pour une période de cinq années. 'A'icha qui tenait à Barîra, avait dit à celleci:

":"لیث نے کہا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہبریرہ رضی اللہ عنہا ان کے پاس آئیں اپنے مکاتبت کے معاملہ میں ان کی مدد حاصل کرنے کے لیے ۔ بریرہ رضی اللہ عنہا کو پانچ اوقیہ چاندی پانچ سال کے اندر پانچ قسطوں میں ادا کرنی تھی ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ، انہیں خود بریرہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کرانے میں دلچسپی ہو گئی تھی ، کہ یہ بتاو اگر میں انہیں ایک ہی مرتبہ ( چاندی کے یہ پانچ اوقیہ ) ادا کر دوں تو کیا تمہارے مالک تمہیں میرے ہاتھ بیچ دیں گے ؟ پھر میں تمہیں آزاد کر دوں گی اور تمہاری ولاء میرے ساتھ قائم ہو جائے گی ۔ بریرہ رضی اللہ عنہا اپنے مالکوں کے ہاں گئیں اور ان کے آگے یہ صورت رکھی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ صورت اس وقت منظور کر سکتے ہیں کہ رشتہ ولاء ہمارے ساتھ رہے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پھر میرے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا آپ نے فرمایا کہ تو خرید کر بریرہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کر دے ، ولاء تو اس کی ہوتی ہے جو آزاد کرے ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطاب فرمایا کہ کچھ لوگوں کو کیا ہو گیا ہے جو ( معاملات میں ) ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کی کوئی جڑ بنیاد کتاب اللہ میں نہیں ہے ۔ پس جو شخص کوئی ایسی شرط لگائے جس کی کوئی اصل کتاب اللہ میں نہ ہو تو وہ شرط غلط ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی شرط ہی زیادہ حق اور زیادہ مضبوط ہے ۔