باب ما يجوز من الشروط في الإسلام والأحكام والمبايعة

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الشُّرُوطِ فِي الإِسْلاَمِ وَالأَحْكَامِ وَالمُبَايَعَةِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

2591 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ مَرْوَانَ ، وَالمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُخْبِرَانِ ، عَنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَمَّا كَاتَبَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو يَوْمَئِذٍ كَانَ فِيمَا اشْتَرَطَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَنَّهُ لا يَأْتِيكَ مِنَّا أَحَدٌ وَإِنْ كَانَ عَلَى دِينِكَ إِلَّا رَدَدْتَهُ إِلَيْنَا ، وَخَلَّيْتَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ ، فَكَرِهَ المُؤْمِنُونَ ذَلِكَ وَامْتَعَضُوا مِنْهُ وَأَبَى سُهَيْلٌ إِلَّا ذَلِكَ ، فَكَاتَبَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ذَلِكَ ، فَرَدَّ يَوْمَئِذٍ أَبَا جَنْدَلٍ إِلَى أَبِيهِ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو ، وَلَمْ يَأْتِهِ أَحَدٌ مِنَ الرِّجَالِ إِلَّا رَدَّهُ فِي تِلْكَ المُدَّةِ ، وَإِنْ كَانَ مُسْلِمًا ، وَجَاءَتِ المُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ ، وَكَانَتْ أُمُّ كُلْثُومٍ بِنْتُ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ مِمَّنْ خَرَجَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ ، وَهِيَ عَاتِقٌ ، فَجَاءَ أَهْلُهَا يَسْأَلُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرْجِعَهَا إِلَيْهِمْ ، فَلَمْ يُرْجِعْهَا إِلَيْهِمْ ، لِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِنَّ : { إِذَا جَاءَكُمُ المُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ ، فَامْتَحِنُوهُنَّ اللَّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِهِنَّ } إِلَى قَوْلِهِ : { وَلاَ هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ } ، قَالَ عُرْوَةُ : فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْتَحِنُهُنَّ بِهَذِهِ الآيَةِ : { يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَاءَكُمُ المُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ } إِلَى { غَفُورٌ رَحِيمٌ } ، قَالَ عُرْوَةُ : قَالَتْ عَائِشَةُ : فَمَنْ أَقَرَّ بِهَذَا الشَّرْطِ مِنْهُنَّ ، قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : قَدْ بَايَعْتُكِ كَلامًا يُكَلِّمُهَا بِهِ ، وَاللَّهِ مَا مَسَّتْ يَدُهُ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ فِي المُبَايَعَةِ ، وَمَا بَايَعَهُنَّ إِلَّا بِقَوْلِهِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

":"ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی ، انہوں نے خلیفہ مروان اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، یہ دونوں حضرات اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دیتے تھے کہجب سہیل بن عمرو نے ( حدیبیہ میں کفار قریش کی طرف سے معاہدہ صلح ) لکھوایا تو جو شرائط نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سہیل نے رکھی تھیں ، ان میں یہ شرط بھی تھیں کہ ہم میں سے کوئی بھی شخص اگر آپ کے یہاں ( فرار ہو کر ) چلا جائے خواہ وہ آپ کے دین پر ہی کیوں نہ ہو تو آپ کو اسے ہمارے حوالہ کرنا ہو گا ۔ مسلمان یہ شرط پسند نہیں کر رہے تھے اور اس پر انہیں دکھ ہوا تھا ۔ لیکن سہیل نے اس شرط کے بغیر صلح قبول نہ کی ۔ آخر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی شرط پر صلح نامہ لکھوا لیا ۔ اتفاق سے اسی دن ابوجندل رضی اللہ عنہ کو جو مسلمان ہو کر آیا تھا ( معاہدہ کے تحت بادل ناخواستہ ) ان کے والد سہیل بن عمرو کے حوالے کر دیا گیا ۔ اسی طرح مدت صلح میں جو مرد بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ( مکہ سے بھاگ کر آیا ) آپ نے اسے ان کے حوالے کر دیا ۔ خواہ وہ مسلمان ہی کیوں نہ رہا ہو ۔ لیکن چند ایمان والی عورتیں بھی ہجرت کر کے آ گئی تھیں ، ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط رضی اللہ عنہا بھی ان میں شامل تھیں جو اسی دن ( مکہ سے نکل کر ) آپ کی خدمت میں آئی تھیں ، وہ جوان تھیں اور جب ان کے گھر والے آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی واپسی کا مطالبہ کیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے حوالے نہیں فرمایا ، بلکہ عورتوں کے متعلق اللہ تعالیٰ ( سورۃ الممتحنہ میں ) ارشاد فرما چکا تھا کہ ” جب مسلمان عورتیں تمہارے یہاں ہجرت کر کے پہنچیں تو پہلے تم ان کا امتحان لے لو ، یوں تو ان کے ایمان کے متعلق جاننے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد تک کہ ” کفار و مشرکین ان کے لیے حلال نہیں ہیں الخ “ ۔

':'Telah bercerita kepada kami Yahya bin Bukair telah bercerita kepada kami Al Laits dari 'Uqail dari Ibnu Syihab berkata telah bercerita kepadaku 'Urwah bin Az Zubair bahwa dia mendengar Marwan dan Al Miswar bin Makhramah radliallahu 'anhu keduanya mengabarkan dari para shahabat Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam berkata; Pada hari Suhail bin 'Amru menulis surat perjanjian yang isinya tertera sebuah persyaratan terhadap Nabi Shallahu 'Alaihi Wasallam bahwa: 'Tidak akan ada seorangpun dari golongan kami yang datang kepada Anda miski ia telah memeluk agamamu melainkan Anda harus mengembalikannya kepada kami serta membiarkannya berada diantara kami'. Maka kaum mukminin tidak senang dan merasa tertekan dengan persyaratan tersebut namun Suhail mengabaikannya dan tetap pada pendiriannya. Akhirnya Nabi shallallahu 'alaihi wasallam menyetujuinya maka pada hari itu pula Beliau harus mengembalikan Abu Jandal kepada bapaknya yaitu Suhail bin 'Amru dan tidak satupun orang laki-laki yang datang kepada Beliau melainkan Beliau mengembalikannya pada masa perjanjian tersebut sekalipun dia seorang Muslim. Lalu datanglah para wanita mu'minah muhajirah dan pada hari itu di antara mereka terdapat Ummu Kultsum binti 'Uqbah bin Abi Mu'aith yang termasuk orang-orang yang berhijrah kepada Rasulullah SHALALLAHU 'ALAIHI WASALLAM dia adalah seorang sahaya yang telah dibebaskan namun kemudian kelurganya datang dan meminta kepada Nabi shallallahu 'alaihi wasallam agar mengembalikannya kepada mereka akan tetapi Beliau tidak mau mengembalikannya kepada mereka lalu turunlah firman Allah tentang wanita-wanita yang berhijrah ini (dalam surah Al Mumtahanah) yang artinya ('Apabila datang kepadamu wanita-wanita mu'minah yang berhijrah maka ujilah mereka. Allah yang lebih mengetahui tentang iman mereka) hingga firman-Nya ('Dan mereka (orang Musyrik) tidak halal bagi mereka (wanita mu'minah). 'Urwah berkata maka 'Aisyah radliallahu 'anha mengabarkan kepadaku bahwa Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam saat itu menguji mereka dengan ayat ini: ('Wahai orang-orang beriman apabila datang kepadamu wanita-wanita mu'minah yang berhijrah maka ujilah mereka. Allah yang lebih mengetahui tentang iman mereka) hingga firman-Nya ('dan Allah Maha Pengampun lagi Maha Penyayang').'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

2592 حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاَقَةَ ، قَالَ : سَمِعْتُ جَرِيرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، يَقُولُ : بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَاشْتَرَطَ عَلَيَّ : وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

When I gave the pledge of allegiance to Allah's Messenger (ﷺ) and he stipulated that I should give good advice to every Muslim.

(2714) Ziyâd ben ‘Ilâqa dit: J’ai entendu Jarîr (r) dire: «Je prêtai allégeance au
Messager de Dieu (ç) qui exigea de moi d’être sincère avec tout musulman.

":"ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے زیاد بن علاقہ نے بیان کیا کہ میں نے جریر رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ بیان کرتے تھے کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ہر مسلمان کے ساتھ خیرخواہی کرنے کی شرط پر بیعت کی تھی ۔

':'Telah bercerita kepada kami Abu Nu'aim telah bercerita kepada kami Sufyan dari Ziyad bin 'Alaqoh berkata aku mendengar Jarir radliallahu 'anhu berkata: 'Aku membai'at Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam lalu Beliau memberi persyaratan kepadaku untuk saling memberi nashihat kepada sesama Muslim'.'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

2593 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى إِقَامِ الصَّلاَةِ ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

I gave the pledge of allegiance to Allah's Messenger (ﷺ) for offering the prayers perfectly paying the Zakat and giving good advice to every Muslim.

(2715) D’après Qays ben Abu Hâzim, Jarîr ben ‘Abd Allâh (r) dit: «Je prêtai
allégeance au Messager de Dieu (ç) sous condition de faire la prière, de payer la
zakat et d’être sincère avec tout musulman.

":"ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، ان سے قیس بن ابی حازم نے اور ان سے جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے نماز قائم کرنے ، زکوٰۃ ادا کرنے اور ہر مسلمان کے ساتھ خیرخواہی کرنے کی شرطوں کے ساتھ بیعت کی تھی ۔

':'Telah bercerita kepada kami Musaddad telah bercerita kepada kami Yahya dari Isma'il berkata telah bercerita kepadaku Qais bin Abi Hazim dari Jarir bin 'Abdullah radliallahu 'anhu berkata: 'Aku membai'at Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam untuk menegakkan shalat menunaikan zakat dan saling memberi nashehat kepada sesama Muslim'.'