باب إذا اشترط البائع ظهر الدابة إلى مكان مسمى جاز

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ إِذَا اشْتَرَطَ البَائِعُ ظَهْرَ الدَّابَّةِ إِلَى مَكَانٍ مُسَمًّى جَازَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

2596 حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَامِرًا ، يَقُولُ : حَدَّثَنِي جَابِرٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : أَنَّهُ كَانَ يَسِيرُ عَلَى جَمَلٍ لَهُ قَدْ أَعْيَا ، فَمَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَضَرَبَهُ فَدَعَا لَهُ ، فَسَارَ بِسَيْرٍ لَيْسَ يَسِيرُ مِثْلَهُ ، ثُمَّ قَالَ : بِعْنِيهِ بِ وَقِيَّةٍ ، قُلْتُ : لاَ ، ثُمَّ قَالَ : بِعْنِيهِ بِوَقِيَّةٍ ، فَبِعْتُهُ ، فَاسْتَثْنَيْتُ حُمْلاَنَهُ إِلَى أَهْلِي ، فَلَمَّا قَدِمْنَا أَتَيْتُهُ بِالْجَمَلِ وَنَقَدَنِي ثَمَنَهُ ، ثُمَّ انْصَرَفْتُ ، فَأَرْسَلَ عَلَى إِثْرِي ، قَالَ : مَا كُنْتُ لِآخُذَ جَمَلَكَ ، فَخُذْ جَمَلَكَ ذَلِكَ ، فَهُوَ مَالُكَ ، قَالَ شُعْبَةُ : عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ جَابِرٍ : أَفْقَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ إِلَى المَدِينَةِ ، وَقَالَ إِسْحَاقُ : عَنْ جَرِيرٍ ، عَنْ مُغِيرَةَ : فَبِعْتُهُ عَلَى أَنَّ لِي فَقَارَ ظَهْرِهِ ، حَتَّى أَبْلُغَ المَدِينَةَ ، وَقَالَ عَطَاءٌ ، وَغَيْرُهُ : لَكَ ظَهْرُهُ إِلَى المَدِينَةِ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ المُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرٍ : شَرَطَ ظَهْرَهُ إِلَى المَدِينَةِ ، وَقَالَ زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ : عَنْ جَابِرٍ : وَلَكَ ظَهْرُهُ حَتَّى تَرْجِعَ ، وَقَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ : عَنْ جَابِرٍ : أَفْقَرْنَاكَ ظَهْرَهُ إِلَى المَدِينَةِ ، وَقَالَ الأَعْمَشُ : عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ جَابِرٍ : تَبَلَّغْ عَلَيْهِ إِلَى أَهْلِكَ ، وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ ، وَابْنُ إِسْحَاقَ : عَنْ وَهْبٍ ، عَنْ جَابِرٍ : اشْتَرَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَقِيَّةٍ . وَتَابَعَهُ زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ جَابِرٍ ، وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : عَنْ عَطَاءٍ ، وَغَيْرِهِ ، عَنْ جَابِرٍ : أَخَذْتُهُ بِأَرْبَعَةِ دَنَانِيرَ ، وَهَذَا يَكُونُ وَقِيَّةً عَلَى حِسَابِ الدِّينَارِ بِعَشَرَةِ دَرَاهِمَ وَلَمْ يُبَيِّنِ الثَّمَنَ ، مُغِيرَةُ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرٍ ، وَابْنُ المُنْكَدِرِ ، وَأَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، وَقَالَ الأَعْمَشُ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ جَابِرٍ : وَقِيَّةُ ذَهَبٍ ، وَقَالَ أَبُو إِسْحَاقَ : عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ جَابِرٍ : بِمِائَتَيْ دِرْهَمٍ ، وَقَالَ دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ ، عَنْ جَابِرٍ : اشْتَرَاهُ بِطَرِيقِ تَبُوكَ ، أَحْسِبُهُ قَالَ : بِأَرْبَعِ أَوَاقٍ ، وَقَالَ أَبُو نَضْرَةَ : عَنْ جَابِرٍ : اشْتَرَاهُ بِعِشْرِينَ دِينَارًا وَقَوْلُ الشَّعْبِيِّ : بِوَقِيَّةٍ أَكْثَرُ الِاشْتِرَاطُ أَكْثَرُ وَأَصَحُّ عِنْدِي قَالَهُ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

While I was riding a (slow) and tired camel, the Prophet (ﷺ) passed by and beat it and prayed for Allah's Blessings for it. The camel became so fast as it had never been before. The Prophet (ﷺ) then said, Sell it to me for one Uqiyya (of gold). I said, No. He again said, Sell it to me for one Uqiyya (of gold). I sold it and stipulated that I should ride it to my house. When we reached (Medina) I took that camel to the Prophet (ﷺ) and he gave me its price. I returned home but he sent for me (and when I went to him) he said, I will not take your camel. Take your camel as a gift for you. (Various narrations are mentioned here with slight variations in expressions relating the condition that Jabir had the right to ride the sold camel up to Medina).

(2718) D’après ‘Amir, Jâbir [rapporte] qu’il était sur un chameau fatigué lorsque

":"ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا ، کہا ہم سے زکریا نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے عامر سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہوہ ( ایک غزوہ کے موقع پر ) اپنے اونٹ پر سوار آ رہے تھے ، اونٹ تھک گیا تھا ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ادھر سے گزر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کو ایک ضرب لگائی اور اس کے حق میں دعا فرمائی ، چنانچہ اونٹ اتنی تیزی سے چلنے لگا کہ کبھی اس طرح نہیں چلا تھا ۔ پھر آپ نے فرمایا کہ اسے ایک اوقیہ میں مجھے بیچ دو ۔ میں نے انکار کیا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصرار پر پھر میں نے آپ کے ہاتھ بیچ دیا ، لیکن اپنے گھر تک اس پر سواری کو مستثنیٰ کرا لیا ۔ پھر جب ہم ( مدینہ ) پہنچ گئے ، تو میں نے اونٹ آپ کو پیش کر دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قیمت بھی ادا کر دی ، لیکن جب میں واپس ہونے لگا تو میرے پیچھے ایک صاحب کو مجھے بلانے کے لیے بھیجا ( میں حاضر ہوا تو ) آپ نے فرمایا کہ میں تمہارا اونٹ کوئی لے تھوڑا ہی رہا تھا ، اپنا اونٹ لے جاؤ ، یہ تمہارا ہی مال ہے ۔ ( اور قیمت واپس نہیں لی ) شعبہ نے مغیرہ کے واسطے سے بیان کیا ، ان سے عامر نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ تک اونٹ پر مجھے سوار ہونے کی اجازت دی تھی ، اسحاق نے جریر سے بیان کیا اور ان سے مغیرہ نے کہ ( جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا ) پس میں نے اونٹ اس شرط پر بیچ دیا کہ مدینہ پہنچنے تک اس پر میں سوار رہوں گا ۔ عطاء وغیرہ نے بیان کیا کہ ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ) اس پر مدینہ تک کی سواری تمہاری ہے ۔ محمد بن منکدر نے جابر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ انہوں نے مدینہ تک سواری کی شرط لگائی تھی ۔ زید بن اسلم نے جابر رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے بیان کیا کہ ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ) مدینہ تک اس پر تم ہی رہو گے ۔ ابوالزبیر نے جابر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ مدینہ تک کی سواری کی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اجازت دی تھی ۔ اعمش نے سالم سے بیان کیا اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ) اپنے گھر تک تم اسی پر سوار ہو کے جاؤ ۔ عبیداللہ اور ابن اسحاق نے وہب سے بیان کیا اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ اونٹ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اوقیہ میں خریدا تھا ۔ اس روایت کی متابعت زید بن اسلم نے جابر رضی اللہ عنہ سے کی ہے ۔ ابن جریج نے عطاء وغیرہ سے بیان کیا اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے ( کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ) میں تمہارا یہ اونٹ چار دینار میں لیتا ہوں ، اس حساب سے کہ ایک دینار دس درہم کا ہوتا ہے ، چار دینار کا ایک اوقیہ ہو گا ۔ مغیرہ نے شعبی کے واسطہ سے اور انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے ( ان کی روایت میں اور ) اسی طرح ابن المنکدر اور ابوالزبیر نے جابر رضی اللہ عنہ سے اپنی روایت میں قیمت کا ذکر نہیں کیا ہے ۔ اعمش نے سالم سے اور انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے اپنی روایت میں ایک اوقیہ سونے کی وضاحت کی ہے ۔ ابواسحاق نے سالم سے اور انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے اپنی روایت میں دو سو درہم بیان کیے ہیں اور داود بن قیس نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ بن مقسم نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ تبوک کے راستے میں ( غزوہ سے واپس ہوتے ہوئے ) خریدا تھا ۔ میرا خیال ہے کہ انہوں نے کہا کہ چار اوقیہ میں ( خریدا تھا ) ابونضرہ نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت میں بیان کیا کہ بیس دینار میں خریدا تھا ۔ شعبی کے بیان کے مطابق ایک اوقیہ ہی زیادہ روایتوں میں ہے ۔ اسی طرح شرط لگانا بھی زیادہ روایتوں سے ثابت ہے اور میرے نزدیک صحیح بھی یہی ہے ، یہ ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) نے فرمایا ۔

Telah bercerita kepada kami Abu Nu'aim telah bercerita kepada kami Zakariya' berkata aku mendengar 'Amir berkata telah bercerita kepadaku Jabir radliallahu 'anhu bahwa dia bepergian dengan menunggang unta yang sudah lemah lalu Nabi shallallahu 'alaihi wasallam lewat di hadapannya dan memukul unta tersebut serta mendo'akannya maka unta itu berjalan tidak seperti biasanya kemudian Beliau berkata: "Juallah kepadaku dengan empat puluh dirham". Aku katakan "Aku tidak mau". Kemudian Beliau berkata lagi: "Juallah kepadaku dengan empat puluh dirham". Maka aku jual dengan syarat aku boleh menungganginya sampai aku pulang ke rumah keluargaku. Ketika kami telah sampai, aku berikan kepada Beliau unta tersebut dan Beliau memberiku uang pembayarannya lalu aku pergi. Namun Beliau mengikuti aku dan bersabda: "Aku tidak akan mengambil untamu, ambillah untamu dan itu menjadi hartamu". Syu'bah berkata dari Mughirah dari 'Amir dari Jabir: "Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam memberikan izin aku menungganginya sampai Madinah". Dan berkata Ishaq dari Jarir dari Mughirah: "Maka aku jual dengan syarat aku boleh menungganginya hingga aku tiba di Madinah". Atha` dan selainnya berkata; "kamu boleh menungganginya hingga Madinah". Muhammad bin Al Munkadir berkata dari Jabir "bahwa ia mensyaratkan untuk menungganginya hingga Madinah", Zaid bin Aslam berkata dari Jabir: "Dan kamu boleh menungganginya sampai kamu kembali". Dan berkata Abu Az Zubair dari Jabir: "Kami izinkan kamu menungganginya hingga tiba di Madinah". Dan berkata Al A'masy dari Salim dari Jabir: "Kamu gunakan hinga kamu bertemu keluargamu". Dan berkata 'Ubaidullah dan Ibnu IShaq dari Wahb dari Jabir: "Nabi shallallahu 'alaihi wasallam membellinya dengan empat puluh dirham". Dan hadits ini diikuti juga oleh Zaid bin Aslam dari Jabir. Dan berkata Ibnu Juraij dari 'Atha' dan selainnya dari Jabir: "Aku ambil pembayarannya seharga empat dinar". Demikianlah bahwa nilai satu dinar sama dengan sepuluh dirham dan Mughirah tidak menerangkan harganya dari Asy Sya'biy dari Jabir dan Ibnu Al Munkadir dan Abu Az Zubair dari Jabir. Dan berkata Al A'masy dari Salim dari Jabir: "Empat puluh uang emas". Dan berkata Abu Ishaq dari Salim dari Jabir: "Dengan dua ratus dirham". Dan berkata Daud bin Qais dari 'Ubaidullah bin Miqsam dari Jabir: "Beliau membelinya di perjalanan Tabuk". Aku menduga dia berkata: "Empat awaq". Dan berkata Abu Nadhrah dari Jabir: "Beliau membelinya degan harga dua puluh dinar". Dan perkataan Asy Sya'biy: 'Dengan empat puluh dirham" lebih memenuhi syarat dan lebih shohih menurutku". Ini perkataan Abu 'Abdullah Al Bukhariy