باب فضل فاتحة الكتاب

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ فَضْلِ فَاتِحَةِ الكِتَابِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4740 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ المُعَلَّى ، قَالَ : كُنْتُ أُصَلِّي ، فَدَعَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ أُجِبْهُ ، قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي ، قَالَ : أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ : { اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ } ؟ ، ثُمَّ قَالَ : أَلاَ أُعَلِّمُكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ فِي القُرْآنِ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ مِنَ المَسْجِدِ ، فَأَخَذَ بِيَدِي ، فَلَمَّا أَرَدْنَا أَنْ نَخْرُجَ ، قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّكَ قُلْتَ : لَأُعَلِّمَنَّكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ مِنَ القُرْآنِ قَالَ : { الحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ العَالَمِينَ } ، هِيَ السَّبْعُ المَثَانِي ، وَالقُرْآنُ العَظِيمُ الَّذِي أُوتِيتُهُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

While I was praying, the Prophet (ﷺ) called me but I did not respond to his call. Later I said, O Allah's Apostle! I was praying. He said, Didn't Allah say: 'O you who believe! Give your response to Allah (by obeying Him) and to His Apostle when he calls you'? (8.24) He then said, Shall I not teach you the most superior Surah in the Qur'an? He said, '(It is), 'Praise be to Allah, the Lord of the worlds. ' (i.e., Surat Al-Fatiha) which consists of seven repeatedly recited Verses and the Magnificent Qur'an which was given to me.

":"ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا ، کہا مجھ سے حبیب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے حفص بن عاصم نے اور ان سے حضرت ابوسعید بن معلی رضی اللہ عنہ نے کہمیں نماز میں مشغول تھا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اس لئے میں کوئی جواب نہیں دے سکا ، پھر میں نے ( آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر ) عرض کیا ، یا رسول اللہ ! میں نماز پڑھ رہا تھا ۔ اس پر آنحضر ت نے فرمایا کیا اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم نہیں فرمایا ہے کہ اللہ کے رسول جب تمہیں پکاریں تو ان کی پکار پر فوراً اللہ کے رسول کے لئے لبیک کہا کرو ۔ “ پھر آپ نے فرمایا مسجد سے نکلنے سے پہلے قرآن کی سب سے بڑی سورت میں تمہیں کیوں نہ سکھا دوں ۔ پھر آپ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور جب ہم مسجد سے باہر نکلنے لگے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ نے ابھی فرمایا تھا کہ مسجد کے باہر نکلنے سے پہلے آپ مجھے قرآن کی سب سے بڑی سورت بتائیں گے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں وہ سورت ” الحمدللہ رب العالمین “ ہے یہی وہ سات آیا ت ہیں جو ( ہر نماز میں ) باربار پڑھی جاتی ہیں اور یہی وہ ” قرآن عظیم “ ہے جو مجھے دیا گیا ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Ali bin Abdullah Telah menceritakan kepada kami Yahya bin Sa'id Telah menceritakan kepada kami Syu'bah Telah menceritakan kepadaku Khubaib bin Abdurrahman dari Hafsh bin Ashim dari Abu Sa'id Al Mu'alla ia berkata; Suatu ketika aku sedang shalat tiba-tiba Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam memanggilku namun aku tidak menjawab panggilannya. Seusai shalat aku berkata kepada beliau

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4741 حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مَعْبَدٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ ، قَالَ : كُنَّا فِي مَسِيرٍ لَنَا فَنَزَلْنَا ، فَجَاءَتْ جَارِيَةٌ ، فَقَالَتْ : إِنَّ سَيِّدَ الحَيِّ سَلِيمٌ ، وَإِنَّ نَفَرَنَا غَيْبٌ ، فَهَلْ مِنْكُمْ رَاقٍ ؟ فَقَامَ مَعَهَا رَجُلٌ مَا كُنَّا نَأْبُنُهُ بِرُقْيَةٍ ، فَرَقَاهُ فَبَرَأَ ، فَأَمَرَ لَهُ بِثَلاَثِينَ شَاةً ، وَسَقَانَا لَبَنًا ، فَلَمَّا رَجَعَ قُلْنَا لَهُ : أَكُنْتَ تُحْسِنُ رُقْيَةً - أَوْ كُنْتَ تَرْقِي ؟ - قَالَ : لاَ ، مَا رَقَيْتُ إِلَّا بِأُمِّ الكِتَابِ ، قُلْنَا : لاَ تُحْدِثُوا شَيْئًا حَتَّى نَأْتِيَ - أَوْ نَسْأَلَ - النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا قَدِمْنَا المَدِينَةَ ذَكَرْنَاهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : وَمَا كَانَ يُدْرِيهِ أَنَّهَا رُقْيَةٌ ؟ اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي بِسَهْمٍ وَقَالَ أَبُو مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَارِثِ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ ، حَدَّثَنِي مَعْبَدُ بْنُ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ بِهَذَا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

While we were on one of our journeys, we dismounted at a place where a slave girl came and said, The chief of this tribe has been stung by a scorpion and our men are not present; is there anybody among you who can treat him (by reciting something)? Then one of our men went along with her though we did not think that he knew any such treatment. But he treated the chief by reciting something, and the sick man recovered whereupon he gave him thirty sheep and gave us milk to drink (as a reward). When he returned, we asked our friend, Did you know how to treat with the recitation of something? He said, No, but I treated him only with the recitation of the Mother of the Book (i.e., Al-Fatiha). We said, Do not say anything (about it) till we reach or ask the Prophet (ﷺ) so when we reached Medina, we mentioned that to the Prophet (ﷺ) (in order to know whether the sheep which we had taken were lawful to take or not). The Prophet (ﷺ) said, How did he come to know that it (Al-Fatiha) could be used for treatment? Distribute your reward and assign for me one share thereof as well.

":"مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا ، ان سے محمد بن سیرین نے ، ان سے معبد بن سیرین نے اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم ایک فوجی سفر میں تھے ( رات میں ) ہم نے ایک قبیلہ کے نزدیک پڑاؤ کیا ۔ پھر ایک لونڈی آئی اور کہا کہ قبیلہ کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ہے اور ہمارے قبیلے کے مرد موجود نہیں ہیں ، کیا تم میں کوئی بچھو کا جھاڑ پھونک کرنے والا ہے ؟ ایک صحابی ( خود ابوسعید ) اس کے ساتھ کھڑے ہو گئے ، ہم کو معلوم تھا کہ وہ جھاڑ پھونک نہیں جانتے لیکن انہوں نے قبیلہ کے سردار کو جھاڑا تو اسے صحت ہو گئی ۔ اس نے اس کے شکر انے میں تیس بکریاں دینے کا حکم دیا اور ہمیں دودھ پلایا ۔ جب وہ جھاڑ پھونک کر کے واپس آئے تو ہم نے ان سے پوچھا کیا تم واقعی کوئی منتر جانتے ہو ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں میں نے تو صرف سورۃ الفاتحہ پڑھ کراس پر دم کر دیا تھا ۔ ہم نے کہا کہ اچھا جب تک ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق نہ پوچھ لیں ان بکریوں کے بارے میں اپنی طرف سے کچھ نہ کہو ۔ چنانچہ ہم نے مدینہ پہنچ کر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا تو آپ نے فرمایا کہ انہوں نے کیسے جانا کہ سورۃ الفاتحہ منتر بھی ہے ۔ ( جاؤ یہ مال حلال ہے ) اسے تقسیم کر لو اور اس میں میرا بھی حصہ لگا نا ۔ اور معمر نے بیان کیا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن سیرین نے بیان کیا ، کہا ہم سے معبد بن سیرین نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے یہی واقعہ بیان کیا ۔

':'Telah menceritakan kepadaku Muhammad bin Al Mtsanna Telah menceritakan kepada kami Wahb Telah menceritakan kepada kami Hisyam dari Muhammad dari Ma'bad dari Abu Sa'id Al Khudri ia berkata; Dalam perjalanan yang kami lakukan kami singgah di suatu tempat lalu datanglah seorang wanita dan berkata 'Sesungguhnya ada seorang kepala kampung sakit sementara orang-orang kami sedang tiada. Apakah salah seorang dari kalian ada yang bisa meruqyah?' Maka berdirilah seorang laki-laki yang kami sendiri tidak tahu bahwa ia bisa meruqyah. Ia beranjak bersama wanita itu lalu meruqyah dan ternyata yang diruqyah sembuh. Kemudian sang kepala kampung memerintahkan agar laki-laki itu diberi tiga puluh ekor kambing dan kami pun diberinya minuman susu. Setelah pulang kami bertanya padanya 'Apakah kamu memang seorang yang pandai meruqyah?' Ia menjawab 'Tidak dan tidaklah aku meruqyahnya kecuali dengan Ummul Kitab.' Kami katakan 'Janganlah kalian berbuat apa-apa hingga kita sampai kepada Nabi shallallahu 'alaihi wasallam dan bertanya pada beliau.' Ketika kami sampai di Madinah kami pun menuturkan hal itu pada Nabi shallallahu 'alaihi wasallam dan beliau bersabda: 'Lalu siapa yang memberitahukannya bahwa itu adalah ruqyah. Bagikanlah kambing itu dan aku juga diberi bagian.' Abu Ma'mar berkata; Telah menceritakan kepada kami Abdul Warits Telah menceritakan kepada kami Hisyam Telah menceritakan kepada kami Muhammad bin Sirin Telah menceritakan kepadaku Ma'bad bin Sirin dari Sa'id Al Khudri dengan hadits ini.'