: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ تَزْوِيجِ الثَّيِّبَاتِ وَقَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ : قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لاَ تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلاَ أَخَوَاتِكُنَّ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4807 حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا سَيَّارٌ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : قَفَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَةٍ ، فَتَعَجَّلْتُ عَلَى بَعِيرٍ لِي قَطُوفٍ ، فَلَحِقَنِي رَاكِبٌ مِنْ خَلْفِي ، فَنَخَسَ بَعِيرِي بِعَنَزَةٍ كَانَتْ مَعَهُ ، فَانْطَلَقَ بَعِيرِي كَأَجْوَدِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ الإِبِلِ ، فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : مَا يُعْجِلُكَ قُلْتُ : كُنْتُ حَدِيثَ عَهْدٍ بِعُرُسٍ ، قَالَ : أَبِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا ؟ ، قُلْتُ : ثَيِّبًا ، قَالَ : فَهَلَّا جَارِيَةً تُلاَعِبُهَا وَتُلاَعِبُكَ ، قَالَ : فَلَمَّا ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ ، قَالَ : أَمْهِلُوا حَتَّى تَدْخُلُوا لَيْلًا - أَيْ عِشَاءً - لِكَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ وَتَسْتَحِدَّ المُغِيبَةُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

While we were returning from a Ghazwa (Holy Battle) with the Prophet, I started driving my camel fast, as it was a lazy camel A rider came behind me and pricked my camel with a spear he had with him, and then my camel started running as fast as the best camel you may see. Behold! The rider was the Prophet (ﷺ) himself. He said, 'What makes you in such a hurry? I replied, I am newly married He said, Did you marry a virgin or a matron? I replied, A matron. He said, Why didn't you marry a young girl so that you may play with her and she with you? When we were about to enter (Medina), the Prophet (ﷺ) said, Wait so that you may enter (Medina) at night so that the lady of unkempt hair may comb her hair and the one whose husband has been absent may shave her pubic region.

":"ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سیا ر بن ابی سیار نے بیان کیا ، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جہاد سے واپس ہو رہے تھے ۔ میں اپنے اونٹ کو ، جو سست تھا تیز چلانے کی کو شش کر رہا تھا ۔ اتنے میں میرے پیچھے سے ایک سوار مجھ سے آکرملا اور اپنا نیزہ میرے اونٹ کو چبھو دیا ۔ اس کی وجہ سے میرا اونٹ تیز چل پڑا جیسا کہ کسی عمدہ قسم کے اونٹ کی چال تم نے دیکھی ہو گی ۔ اچانک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مل گئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا جلدی کیوں کر رہے ہو ؟ میں نے عرض کیا ابھی میری شادی نئی ہوئی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایاکنواری سے یا بیوہ سے ؟ میں نے عرض کیا کہ بیوہ سے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ کسی کنواری سے کیوںنہ کی تم اس کے ساتھ کھیل کود کرتے اور وہ تمہارے ساتھ کرتی ۔ بیان کیا کہ پھر جب ہم مدینہ میں داخل ہونے والے تھے تو آپ نے فرمایا کہ تھوڑی دیر ٹھہر جاؤ اور رات ہو جائے تب داخل ہو تاکہ پریشان بالوں والی کنگھا کر لیوے اورجن کے شوہرموجود نہیں تھے وہ اپنے بال صاف کر لیں ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Abu Nu'man Telah menceritakan kepada kami Husyaim Telah menceritakan kepada kami Sayyar dari Asy Sya'bi dari Jabir bin Abdullah ia berkata; Kami pulang dari peperangan bersama Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam maka aku segera memacu untaku yang berjalan pelan. Kemudian seorang pengendara menyusulku dari belakang dan mencucuk Unta milikku dengan tongkat sehingga laju Untaku pun menjadi lamban seperti lambannya Unta yang kantuk. Dan ternyata orang itu adalah Nabi shallallahu 'alaihi wasallam beliau bertanya: 'Apa yang menyebabkanmu tergesa-gesa?' aku menjawab 'Karena aku baru saja memenikah.' Beliau bertanya lagi: 'Gadis ataukah janda?' aku menjawab 'Janda.' Beliau bersabda: 'Kenapa bukan gadis sehingga kamu dapat bercanda dengannya dan ia pun dapat bermain-main denganmu?' Maka saat kami berangkat beliau bersabda: 'Berjalanlah dengan santai hinga kalian sampai tepat pada malam hari -yakni Isya`- dan agar keluarga yang masih kusut rambutnya dapat bersisir dan juga bisa mempersiapkan diri.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4808 حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا مُحَارِبٌ ، قَالَ : سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، يَقُولُ : تَزَوَّجْتُ ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَا تَزَوَّجْتَ ؟ فَقُلْتُ : تَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا ، فَقَالَ : مَا لَكَ وَلِلْعَذَارَى وَلِعَابِهَا فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، فَقَالَ عَمْرٌو : سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ : قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : هَلَّا جَارِيَةً تُلاَعِبُهَا وَتُلاَعِبُكَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

When I got married, Allah's Messenger (ﷺ) said to me, What type of lady have you married? I replied, I have married a matron' He said, Why, don't you have a liking for the virgins and for fondling them? Jabir also said: Allah's Messenger (ﷺ) said, Why didn't you marry a young girl so that you might play with her and she with you?'

":"ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے محارب بن دثار نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے عرض کیا کہمیں نے شادی کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا کہ کس سے شادی کی ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ ایک عورت سے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کنواری سے کیوں نہ کی کہ اس کے ساتھ تم کھیل کو د کرتے ۔ محارب نے کہا کہ پھر میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد عمرو بن دینا ر سے بیان کیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہماسے سناہے ۔ مجھ سے انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان اس طرح بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تم نے کسی کنواری عورت سے شادی کیوں نہ کی کہ تم اس کے ساتھ کھیل کود کرتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Adam telah menceritakan kepada kami Syu'bah Telah menceritakan kepada kami Muharib ia berkata; Aku mendengar Jabir bin Abdullah radliallahu 'anhuma berkata; aku telah menikah Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bertanya padaku: 'Bagaimana wanita yang kamu nikahi? Kujawab; aku menikahi seorang janda.' Beliau bersabda: 'Kenapa kamu tidak menikah dengan seorang gadis sehinga kamu dapat bermain-main dengannya.?' Lalu aku pun menuturkan hal itu pada Amru bin Dinar lalu Amru berkata; Aku mendengar Jabir bin Abdullah berkata; Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda padaku: '(Kenapa bukan) wanita yang masih gadis sehingga kamu dapat bermain-main dengannya dan ia pun dapat bermain-main denganmu.''