باب اتخاذ السراري، ومن أعتق جاريته ثم تزوجها

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ اتِّخَاذِ السَّرَارِيِّ ، وَمَنْ أَعْتَقَ جَارِيَتَهُ ثُمَّ تَزَوَّجَهَا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4811 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ صَالِحٍ الهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَيُّمَا رَجُلٍ كَانَتْ عِنْدَهُ وَلِيدَةٌ ، فَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا ، وَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا ، ثُمَّ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ ، وَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الكِتَابِ ، آمَنَ بِنَبِيِّهِ وَآمَنَ بِي فَلَهُ أَجْرَانِ ، وَأَيُّمَا مَمْلُوكٍ أَدَّى حَقَّ مَوَالِيهِ وَحَقَّ رَبِّهِ فَلَهُ أَجْرَانِ قَالَ الشَّعْبِيُّ : خُذْهَا بِغَيْرِ شَيْءٍ ، قَدْ كَانَ الرَّجُلُ يَرْحَلُ فِيمَا دُونَهَا إِلَى المَدِينَةِ وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَعْتَقَهَا ثُمَّ أَصْدَقَهَا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Allah's Messenger (ﷺ) said, any man who has a slave girl whom he educates properly, teaches good manners, manumits and marries her, will get a double reward And if any man of the people of the Scriptures believes in his own prophet and then believes in me too, he will (also) get a double reward And any slave who fulfills his duty to his master and to his Lord, will (also) get a double reward.

":"ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبد الوحد بن زیاد نے ، کہا ہم سے صالح بن صالح ہمدانی نے ، کہا ہم سے عامر شعبی نے ، کہا کہ مجھ سے ابوبردہ نے بیان کیا اپنے والد سے ، انہوں نے کہا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس شخص کے پاس لونڈی ہو وہ اسے تعلیم دے اور خوب اچھی طرح دے ، اسے ادب سکھا ئے اور پوری کوشش اور محنت کے ساتھ سکھائے اور اس کے بعد اسے آزاد کر کے اس سے شادی کر لے تو اسے دہر اثواب ملتا ہے اور اہل کتاب میں سے جو شخص بھی اپنے نبی پر ایمان رکھتا ہو اور مجھ پر ایما ن لائے تو اسے دوہر ا ثواب ملتا ہے اور جو غلام اپنے آقا کے حقوق بھی ادا کرتا ہے اور اپنے رب کے حقوق بھی ادا کرتا ہے اسے دہرا ثواب ملتا ہے عامر شعبی نے ( اپنے شاگرد سے اس حدیث کو سنا نے کے بعد کہا کہ بغیر کسی مشقت اورمحنت کے اسے سیکھ لو ۔ اس سے پہلے طالب علموں کو اس حدیث سے کم کے لئے بھی مدینہ تک کا سفر کرنا پڑتا تھا ۔ اور ابوبکرنے بیان کیا ابو حصین سے ، اس نے ابوبردہ سے ، اس نے اپنے والد سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ ” اس شخص نے باندی کو ( نکاح کرنے کے لئے ) آزادکر دیا اور یہی آزادی اس کا مہر مقرر کی ۔ “

':'Telah menceritakan kepada kami Musa bin Isma'il Telah menceritakan kepada kami Abdul Wahid Telah menceritakan kepada kami Shalih bin Shalih Al Hamdani Telah menceritakan kepada kami Asy Sya'bi ia berkata; Telah menceritakan kepadaku Abu Burdah dari bapaknya ia berkata; Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Tidaklah seorang laki-laki memiliki seorang budak wanita lalu ia mengajarinya dengan sebaik-baiknya dan mendidiknya dengan didikan yang terbaik kemudian ia merdekakan dan menikahinya maka baginya adalah dua pahala. Dan siapa pun dari kalangan ahli kitab yang beriman kepada nabinya dan beriman kepadaku maka baginya adalah dua pahala. Dan siapa saja dari kalangan budak yang menunaikan hak tuannya dan juga hak Rabb-nya maka baginya adalah dua pahala.' Abu Bakr berkata; dari Abu Al Hashin dari Abu Burdah dari bapaknya dari Nabi shallallahu 'alaihi wasallam: 'Ia membebaskan lalu memberinya mahar.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4812 حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَمْ يَكْذِبْ إِبْرَاهِيمُ إِلَّا ثَلاَثَ كَذَبَاتٍ : بَيْنَمَا إِبْرَاهِيمُ مَرَّ بِجَبَّارٍ وَمَعَهُ سَارَةُ فَذَكَرَ الحَدِيثَ ، فَأَعْطَاهَا هَاجَرَ ، قَالَتْ : كَفَّ اللَّهُ يَدَ الكَافِرِ وَأَخْدَمَنِي آجَرَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : فَتِلْكَ أُمُّكُمْ يَا بَنِي مَاءِ السَّمَاءِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The Prophet (ﷺ) said: Abraham did not tell lies except three. (One of them was) when Abraham passed by a tyrant and (his wife) Sara was accompanying him (Abu Huraira then mentioned the whole narration and said:) (The tyrant) gave her Hajar. Sara said, Allah saved me from the hands of the Kafir (i.e. infidel) and gave me Hajar to serve me. (Abu Huraira added:) That (Hajar) is your mother, O Banu Ma'-As-Sama' (i.e., the Arabs).

":"ہم سے سعید بن تلید نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عبداللہ بن وہب نے خبر دی ، کہا کہ مجھے جریر بن حازم نے خبرد ی ، انہیں ایوب سختیانی نے ، انہیں محمد بن سیرین نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ( دوسری سند ) ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، ان سے حماد بن زید نے ، ان سے ایوب سختیانی نے ، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زبان سے تین مرتبہ کے سوا کبھی دین میں جھوٹ بات نہیں نکلی ۔ ایک مرتبہ آپ ایک ظالم بادشاہ کی حکومت سے گزر ے آپ کے ساتھ آپ کی بیوی سارہ علیہ السلام تھیں ۔ پھر پورا واقعہ بیان کیا ( کہ باد شاہ کے سامنے ) آپ نے سارہ علیہ السلام کو اپنی بہن ( یعنی دینی بہن ) کہا ۔ پھر اس بادشاہ نے سارہ علیہ السلام کو ہاجرہ ( ہاجرہ ) کو دے دیا ۔ ( بی بی سارہ علیہ السلام نے ابراہیم علیہ السلام سے ) کہا کہ اللہ تعالیٰ نے کافر کے ہاتھ کو روک دیا اور آجر ( ہاجرہ ) کو میری خدمت کے لئے دلوا دیا ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اے آسمان کے پانی کے بیٹو ! یعنی اے عرب والو ! یہی ہاجرہ علیہ السلام تمہاری ماں ہیں ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Sa'id bin Talid Telah mengabarkan kepadaku Ibnu Wahb ia berkata; Telah mengabarkan kepadaku Jarir bin Hazim dari Ayyub dari Muhammad dari Abu Hurairah ia berkata; Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bersabda. -dalam riwayat lain- Telah menceritakan kepada kami Sulaiman dari Hammad bin Zaid dari Ayyub dari Muhammad dari Abu Hurairah ia berkata; Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Ibrahim tidak pernah berdusta kecuali tiga kedustaan. Yaitu; Ketika Ibrahim melewati Penguasa diktator bersama Sarah. -Lalu beliau pun menuturkan kisahnya- lantas raja dictator itu malahan memberi Sarah seorang hamba sahaya namanya Hajar. Sarah berkata

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4813 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : أَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ خَيْبَرَ وَالمَدِينَةِ ثَلاَثًا يُبْنَى عَلَيْهِ بِصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ ، فَدَعَوْتُ المُسْلِمِينَ إِلَى وَلِيمَتِهِ فَمَا كَانَ فِيهَا مِنْ خُبْزٍ وَلاَ لَحْمٍ أُمِرَ بِالأَنْطَاعِ ، فَأَلْقَى فِيهَا مِنَ التَّمْرِ وَالأَقِطِ وَالسَّمْنِ ، فَكَانَتْ وَلِيمَتَهُ فَقَالَ المُسْلِمُونَ : إِحْدَى أُمَّهَاتِ المُؤْمِنِينَ ، أَوْ مِمَّا مَلَكَتْ يَمِينُهُ ، فَقَالُوا : إِنْ حَجَبَهَا فَهِيَ مِنْ أُمَّهَاتِ المُؤْمِنِينَ ، وَإِنْ لَمْ يَحْجُبْهَا فَهِيَ مِمَّا مَلَكَتْ يَمِينُهُ فَلَمَّا ارْتَحَلَ وَطَّى لَهَا خَلْفَهُ وَمَدَّ الحِجَابَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ النَّاسِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The Prophet (ﷺ) stayed for three days between Khaibar and Medina, and there he consummated his marriage to Safiyya bint Huyai. I invited the Muslims to the wedding banquet in which neither meat nor bread was offered. He ordered for leather dining-sheets to be spread, and dates, dried yoghurt and butter were laid on it, and that was the Prophet's wedding banquet. The Muslims wondered, Is she (Saffiyya) considered as his wife or his slave girl? Then they said, If he orders her to veil herself, she will be one of the mothers of the Believers; but if he does not order her to veil herself, she will be a slave girl. So when the Prophet (ﷺ) proceeded from there, he spared her a space behind him (on his shecamel) and put a screening veil between her and the people.

":"ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اسمٰعیل بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے حمیدی نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر اور مدینہ کے درمیان تین دن تک قیام کیا اور یہیں ام المؤمنین حضرت صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کے ساتھ خلوت کی ۔ پھر میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ولیمہ کی مسلمانوں کو دعوت دی ۔ اس دعوت ولیمہ میں نہ تو روٹی تھی اور نہ گوشت تھا ۔ دسترخوان بچھا نے کا حکم ہوا اور اس پر کھجور ، پنیر اور گھی رکھ دیا گیا اور یہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ولیمہ تھا ۔ بعض مسلمانوں نے پوچھا کہ حضرت صفیہ امہات المؤمنین میں سے ہیں ( یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا ہے ) یا لونڈی کی حیثیت سے آپ نے ان کے ساتھ خلوت کی ہے ؟ اس پرکچھ لوگو ں نے کہا کہ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے پردہ کا انتظام فرمائیں تو اس سے ثابت ہو گا کہ وہ امہات المؤمنین میں سے ہیں اور اگر ان کے لئے پردہ کا اہتمام نہ کریں تو اس سے ثابت ہو گا کہ وہ لونڈی کی حیثیت سے آپ کے ساتھ ہیں ۔ پھر جب کوچ کرنے کا وقت ہوا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے اپنی سواری پر بیٹھنے کے لئے جگہ بنا ئی اور ان کے لئے پردہ ڈالا تاکہ لوگوں کو وہ نظر نہ آئیں ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Qutaibah Telah menceritakan kepada kami Isma'il bin Ja'far dari Humaid dari Anas radliallahu 'anhu ia berkata; Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bermukim tiga hari di daerah antara Khaibar dan Madinah beliau menikahi Shafiyyah binti Huyay. Maka aku pun mengundang kaum muslimin untuk menghadiri walimahnya. Dan di dalam walimahan itu tidak ada roti dan tidak pula daging. Beliau menyuruh agar dibuatkan hamparan kulit lalu di dalamnya diberi kurma keju dan samin. Seperti itulah acara walimah beliau. Maka kaum muslimin pun berkata 'Ia adalah salah seorang dari Ummahatil Muslimin ataukah sekedar hamba sahayanya.' Mereka katakan 'Jika beliau menghijabinya maka ia adalah termasuk Ummahat Muslimin namun jika tidak maka ia adalah hamba sahayanya.' Maka ketika berangkat beliau meletakkannya agak rendah di belakang lalu beliau membentangkan hijab yang menutupi antara ia dan orang banyak.'