بَابُ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ}

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى : يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا العِدَّةَ أَحْصَيْنَاهُ حَفِظْنَاهُ وَعَدَدْنَاهُ ، وَطَلاَقُ السُّنَّةِ : أَنْ يُطَلِّقَهَا طَاهِرًا مِنْ غَيْرِ جِمَاعٍ ، وَيُشْهِدَ شَاهِدَيْنِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4973 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ ، عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَسَأَلَ عُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ، ثُمَّ لِيُمْسِكْهَا حَتَّى تَطْهُرَ ، ثُمَّ تَحِيضَ ثُمَّ تَطْهُرَ ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ أَمْسَكَ بَعْدُ ، وَإِنْ شَاءَ طَلَّقَ قَبْلَ أَنْ يَمَسَّ ، فَتِلْكَ العِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

that he had divorced his wife while she was menstruating during the lifetime of Allah's Messenger (ﷺ) . `Umar bin Al-Khattab asked Allah's Messenger (ﷺ) about that. Allah's Messenger (ﷺ) said, Order him (your son) to take her back and keep her till she is clean and then to wait till she gets her next period and becomes clean again, whereupon, if he wishes to keep her, he can do so, and if he wishes to divorce her he can divorce her before having sexual intercourse with her; and that is the prescribed period which Allah has fixed for the women meant to be divorced.

":"ہم سے اسماعیل بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہانہوں نے اپنی بیوی ( آمنہ بنت غفار ) کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ( حالت حیض میں ) طلاق دے دی ۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہو کہ اپنی بیوی سے رجوع کر لیں اور پھر اپنے نکاح میں باقی رکھیں ۔ جب ماہواری ( حیض ) بند ہو جائے ، پھر ماہواری آئے اور پھر بند ہو ، تب اگر چاہیں تو اپنی بیوی کو اپنی نکاح میں باقی رکھیں اور اگر چاہیں تو طلاق دے دیں ( لیکن طلاق اس طہر میں ) ان کے ساتھ ہمبستری سے پہلے ہونا چاہئے ۔ یہی ( طہر کی ) وہ مدت ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کا حکم دیا ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Isma'il bin Abdullah ia berakta; Telah menceritakan kepadaku Malik dari Nafi' dari Abdullah bin Umar radliallahu 'anhuma bahwa pada masa Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam ia pernah menceraikan isterinya dalam keadaan haid maka Umar bin Al Khaththab pun menanyakan hal itu kepada Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam. Maka Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Perintahkanlah agar ia segera meruju'nya lalu menahannya hingga ia suci dan haid kembali kemudian suci. Maka pada saat itu bila ia mau ia boleh menahannya dan bila ingin ia juga boleh menceraikannya. Itulah Al Iddah yang diperintahkan oleh Allah untuk mentalak isteri.''