باب حكم المفقود في أهله وماله

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ حُكْمِ المَفْقُودِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَقَالَ ابْنُ المُسَيِّبِ : إِذَا فُقِدَ فِي الصَّفِّ عِنْدَ القِتَالِ تَرَبَّصُ امْرَأَتُهُ سَنَةً وَاشْتَرَى ابْنُ مَسْعُودٍ جَارِيَةً ، وَالتَمَسَ صَاحِبَهَا سَنَةً ، فَلَمْ يَجِدْهُ ، وَفُقِدَ ، فَأَخَذَ يُعْطِي الدِّرْهَمَ وَالدِّرْهَمَيْنِ ، وَقَالَ : اللَّهُمَّ عَنْ فُلاَنٍ فَإِنْ أَتَى فُلاَنٌ فَلِي وَعَلَيَّ ، وَقَالَ : هَكَذَا فَافْعَلُوا بِاللُّقَطَةِ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : نَحْوَهُ وَقَالَ الزُّهْرِيُّ : فِي الأَسِيرِ يُعْلَمُ مَكَانُهُ : لاَ تَتَزَوَّجُ امْرَأَتُهُ ، وَلاَ يُقْسَمُ مَالُهُ ، فَإِذَا انْقَطَعَ خَبَرُهُ فَسُنَّتُهُ سُنَّةُ المَفْقُودِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5006 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى المُنْبَعِثِ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ ضَالَّةِ الغَنَمِ ، فَقَالَ : خُذْهَا ، فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ وَسُئِلَ عَنْ ضَالَّةِ الإِبِلِ ، فَغَضِبَ وَاحْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ ، وَقَالَ : مَا لَكَ وَلَهَا ، مَعَهَا الحِذَاءُ وَالسِّقَاءُ ، تَشْرَبُ المَاءَ ، وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ ، حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا وَسُئِلَ عَنِ اللُّقَطَةِ ، فَقَالَ : اعْرِفْ وِكَاءَهَا وَعِفَاصَهَا ، وَعَرِّفْهَا سَنَةً ، فَإِنْ جَاءَ مَنْ يَعْرِفُهَا ، وَإِلَّا فَاخْلِطْهَا بِمَالِكَ قَالَ سُفْيَانُ : فَلَقِيتُ رَبِيعَةَ بْنَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ - قَالَ سُفْيَانُ : وَلَمْ أَحْفَظْ عَنْهُ شَيْئًا غَيْرَ هَذَا - فَقُلْتُ : أَرَأَيْتَ حَدِيثَ يَزِيدَ مَوْلَى المُنْبَعِثِ فِي أَمْرِ الضَّالَّةِ ، هُوَ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ يَحْيَى : وَيَقُولُ رَبِيعَةُ ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى المُنْبَعِثِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ سُفْيَانُ : فَلَقِيتُ رَبِيعَةَ فَقُلْتُ لَهُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

(the Maula of Munba'ith) The Prophet (ﷺ) was asked regarding the case of a lost sheep. He said, You should take it, because it is for you, or for your brother, or for the wolf. Then he was asked about a lost camel. He got angry and his face became red and he said (to the questioner), You have nothing to do with it; it has its feet and its water container with it; it can go on drinking water and eating trees till its owner meets it. And then the Prophet (ﷺ) was asked about a Luqata (money found by somebody). He said, Remember and recognize its tying material and its container, and make public announcement about it for one year. If somebody comes and identifies it (then give it to him), otherwise add it to your property.

":"ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے کہا ، ان سے سفیان بن عیینہ نے ، ان سے یحییٰ بن سعید نے ، ان سے منبعث کے مولیٰ یزید نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کھوئی ہوئی بکری کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اسے پکڑ لو ، کیونکہ یا وہ تمہاری ہو گی ( اگر ایک سال تک اعلان کے بعداس کا مالک نہ ملا ) ۔ تمہارے کسی بھائی کی ہو گی یا پھر بھیڑ یے کی ہو گی ( اگر انہی جنگلوں میں پھرتی رہی ) اور انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کھوئے ہوئے اونٹ کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ غصہ ہو گئے اور غصہ کی وجہ سے آپ کے دونوں رخسار سرخ ہو گئے اور آپ نے فرمایا ، تمہیں اس سے کیا غرض ! اس کے پاس ( مضبوط ) کھر ہیں ( جس کی وجہ سے چلنے میں اسے کوئی دشواری نہیں ہو گی ) اس کے پاس مشکیزہ ہے جس سے وہ پانی پیتا رہے گا اور درخت کے پتے کھاتا رہے گا ، یہاں تک کہ اس کا مالک اسے پالے گا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لقطہٰ کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اس کی رسی کا ( جس سے وہ بندھا ہو ) اور اس کے ظرف کا ( جس میں وہ رکھا ہو ) اعلان کرو اور اس کا ایک سال تک اعلان کرو ، پھر اگر کوئی ایسا شخص آ جائے جو اسے پہچانتا ہو ( اور اس کا مالک ہو تو اسے دے دو ) ورنہ اسے اپنے مال کے ساتھ ملا لو ۔ سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ پھر میں ربیعہ بن عبدالرحمٰن سے ملا اور مجھے ان سے اس کے سوا اور کوئی چیز محفوظ نہیں ہے ۔ میں نے ان سے پوچھا تھا کہ گم شدہ چیزوں کے بارے میں منبعث کے مولیٰ یزید کی حدیث کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ کیا وہ زید بن خالد سے منقول ہے ؟ تو انہوں نے کہا کہ ہاں ( سفیان نے بیان کیا کہ ہاں ) یحییٰ نے بیان کیا کہ ربیعہ نے منبعث کے مولیٰ یزید سے بیان کیا ، ان سے زید بن خالد نے ۔ سفیان نے بیان کیا کہ پھر میں نے ربیعہ سے ملاقات کی اور ان سے اس کے متعلق پوچھا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Ali bin Abdullah Telah menceritakan kepada kami Sufyan dari Yahya bin Sa'id dari Yazid Maula Al Munba'its bahwasanya; Nabi shallallahu 'alaihi wasallam pernah ditanya mengenai kambing yang tersesat maka beliau pun bersabda: 'Sesungguhnya kambing itu adalah milikmu atau milik saudaramu atau pun milik srigala.' Kemudian beliau ditanya mengenai Unta yang hilang maka wajah beliau memerah dan bersabda: 'Kenapa kamu ini bukankah Unta punya sepatu dan tempat minum yang ia pergunakan untuk mencari minum?. Dan bukankah ia juga dapat makan tumbuh-tumbuhan hingga ia menemui pemiliknya?' setelah itu beliau ditanya tentang barang temuan. Maka beliau bersabda: 'Tolong tandai tali dan tutupnya dan umumkanlah barang itu selama satu tahun. Jika ada seseorang yang datang dan mengetahuinya berikanlah dan jika tidak maka kamu boleh mencampurkannya dengan hartamu.' Sufyan berkata; Lalu aku menemui Rabi'ah bin Abu Abdurrahman. Sufyan berkata; Aku tidak menghafal sesuatu pun darinya selain ini; Aku berkata 'Bagaimana pendapat Anda mengenai hadits Yazid Maula Al Munba'its terkait dengan barang yang hilang. Hadits itu dari Yazid bin Khalid?' Ia menjawab; Ya. Yahya berkata; Rabi'ah berkata; dari Yazid budak Al munba'its dari Zaid bin Khalid. Sufyan berkata; Maka aku pun menemui Rabi'ah dan bertanya padanya.'