باب المتعة للتي لم يفرض لها

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ المُتْعَةِ لِلَّتِي لَمْ يُفْرَضْ لَهَا لِقَوْلِهِ تَعَالَى : لاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِنْ طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ مَا لَمْ تَمَسُّوهُنَّ ، أَوْ تَفْرِضُوا لَهُنَّ فَرِيضَةً - إِلَى قَوْلِهِ - إِنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ وَقَوْلِهِ : وَلِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ ، حَقًّا عَلَى المُتَّقِينَ ، كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ وَلَمْ يَذْكُرِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي المُلاَعَنَةِ مُتْعَةً حِينَ طَلَّقَهَا زَوْجُهَا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5058 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلْمُتَلاَعِنَيْنِ : حِسَابُكُمَا عَلَى اللَّهِ ، أَحَدُكُمَا كَاذِبٌ ، لاَ سَبِيلَ لَكَ عَلَيْهَا قَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، مَالِي ؟ قَالَ : لاَ مَالَ لَكَ ، إِنْ كُنْتَ صَدَقْتَ عَلَيْهَا ، فَهُوَ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِهَا ، وَإِنْ كُنْتَ كَذَبْتَ عَلَيْهَا ، فَذَاكَ أَبْعَدُ وَأَبْعَدُ لَكَ مِنْهَا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The Prophet (ﷺ) said to those who were involved in a case of Lian, Your accounts are with Allah. One of you two is a liar. You (husband) have right on her (wife). The husband said, My money, O Allah's Apostle! The Prophet (ﷺ) said, You are not entitled to take back any money. If you have told the truth, the Mahr that you paid, was for having sexual relations with her lawfully; and if you are a liar, then you are less entitled to get it back.

":"ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے ، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعان کرنے والے میاں بیوی سے فرمایا کہ تمہارا حساب اللہ کے یہاں ہو گا ۔ تم میں سے ایک تو یقیناً جھوٹا ہے ۔ تمہارے یعنی ( شوہر کے ) لیے اسے ( بیوی کو ) حاصل کرنے کا اب کوئی راستہ نہیں ہے ۔ شوہر نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرا مال ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب وہ تمہارا مال نہیں رہا ۔ اگر تم نے اس کے متعلق سچ کہا تھا تو وہ اس کے بدلہ میں ہے کہ تم نے اس کی شرمگاہ اپنے لئے حلال کی تھی اور اگر تم نے اس پر جھوٹی تہمت لگائی تھی تب تو اور زیادہ تجھ کو کچھ نہ ملنا چاہیئے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Qutaibah bin Sa'id Telah menceritakan kepada kami Sufyan dari Amru dari Sa'id bin Jubair dari Ibnu Umar bahwa Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bersabda kepada Al Mutalaa'inaini (dua orang suami-isteri yang saling menuduh berzina kepada satu sama lain): 'Hisab kalian berdua adalah terserah kepada Allah. Salah seorang dari kalian telah berdusta. Karena itu tidak ada jalan lagi bagimu untuk kembali ruju' padanya.' Laki-laki itu berkata 'Wahai Rasulullah bagaimana dengan hartaku?' beliau bersabda: 'Tidak ada bagian harta untukmu. Jika kamu berkata benar atasnya maka mahar yang telah kamu berikan adalah sebagai penghalal farjinya. Dan jika kamu dusta maka hal itu tentulah lebih parah.''