باب عون المرأة زوجها في ولده

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ عَوْنِ المَرْأَةِ زَوْجَهَا فِي وَلَدِهِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5075 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : هَلَكَ أَبِي وَتَرَكَ سَبْعَ بَنَاتٍ أَوْ تِسْعَ بَنَاتٍ ، فَتَزَوَّجْتُ امْرَأَةً ثَيِّبًا ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : تَزَوَّجْتَ يَا جَابِرُ فَقُلْتُ : نَعَمْ ، فَقَالَ : بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا ؟ قُلْتُ : بَلْ ثَيِّبًا ، قَالَ : فَهَلَّا جَارِيَةً تُلاَعِبُهَا وَتُلاَعِبُكَ ، وَتُضَاحِكُهَا وَتُضَاحِكُكَ قَالَ : فَقُلْتُ لَهُ : إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ هَلَكَ ، وَتَرَكَ بَنَاتٍ ، وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أَجِيئَهُنَّ بِمِثْلِهِنَّ ، فَتَزَوَّجْتُ امْرَأَةً تَقُومُ عَلَيْهِنَّ وَتُصْلِحُهُنَّ ، فَقَالَ : بَارَكَ اللَّهُ لَكَ أَوْ قَالَ : خَيْرًا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

My father died and left seven or nine girls and I married a matron. Allah's Messenger (ﷺ) said to me, O Jabir! Have you married? I said, Yes. He said, A virgin or a matron? I replied, A matron. he said, Why not a virgin, so that you might play with her and she with you, and you might amuse her and she amuse you. I said, `Abdullah (my father) died and left girls, and I dislike to marry a girl like them, so I married a lady (matron) so that she may look after them. On that he said, May Allah bless you, or That is good.

":"ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے ، ان سے عمرو نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہمیرے والد شہید ہو گئے اور انہوں نے سات لڑکیاں چھوڑیں یا ( راوی نے کہا کہ ) نو لڑکیاں ۔ چنانچہ میں نے ایک پہلے کی شادی شدہ عورت سے نکاح کیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا ، جابر ! تم نے شادی کی ہے ؟ میں نے کہا جی ہاں ۔ فرمایا ، کنواری سے یا بیاہی سے ۔ میں نے عرض کیا کہ بیاہی سے ۔ فرمایا تم نے کسی کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہ کی ۔ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی ۔ تم اس کے ساتھ ہنسی مذاق کرتے اور وہ تمہارے ساتھ ہنسی کرتی ۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس پر میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ عبداللہ ( میرے والد ) شہید ہو گئے اور انہوں نے کئی لڑکیاں چھوڑی ہیں ، اس لیے میں نے یہ پسند نہیں کیا کہ ان کے پاس ان ہی جیسی لڑکی بیاہ لاؤں ، اس لیے میں نے ایک ایسی عورت سے شادی کی ہے جو ان کی دیکھ بھال کر سکے اور ان کی اصلاح کا خیال رکھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا ، اللہ تمہیں بر کت دے یا ( راوی کو شک تھا ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ” خیراً “ فرمایا یعنی اللہ تم کو خیر عطا کرے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Musaddad Telah menceritakan kepada kami Hammad bin Zaid dari Amru dari Jabir bin Abdullah radliallahu 'anhuma ia berkata 'Bapakku wafat dan ia meninggalkan tujuh orang anak wanita maka aku pun menikah dengan seorang janda.' Maka Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bertanya padaku: 'Apakah kamu sudah menikah wahai Jabir?' Aku menjawab 'Ya.' Beliau bertanya lagi: 'Dengan gadits ataukah janda?' aku menjawab 'Dengan janda.' Beliau bersabda: 'Kenapa tidak dengan gadis sehingga kamu dapat bermain-main dengannya dan ia pun dapat bermain-main denganmu. Kamu dapat bergurau dengannya dan ia pun dapat bergurau denganmu?.' Maka aku pun berkata pada beliau 'Sesungguhnya Abdullah meninggal dan ia meninggalkan banyak anak wanita. Dan aku tak suka bila melahirkan anak-anak (yang tak terurus) seperti mereka. Karena itulah aku menikahi seorang wanita agar dapat mengurus mereka.' Maka beliau pun bersabda: 'Semoga Allah memberi keberkahan padamu.' Atau beliau bersabda dengan kebaikan.'