باب عيادة المغمى عليه

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ عِيَادَةِ المُغْمَى عَلَيْهِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5351 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ المُنْكَدِرِ ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، يَقُولُ : مَرِضْتُ مَرَضًا ، فَأَتَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي ، وَأَبُو بَكْرٍ ، وَهُمَا مَاشِيَانِ ، فَوَجَدَانِي أُغْمِيَ عَلَيَّ ، فَتَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَبَّ وَضُوءَهُ عَلَيَّ ، فَأَفَقْتُ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي ، كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي ؟ فَلَمْ يُجِبْنِي بِشَيْءٍ ، حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ المِيرَاثِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Once I fell ill. The Prophet (ﷺ) and Abu Bakr came walking to pay me a visit and found me unconscious. The Prophet (ﷺ) performed ablution and then poured the remaining water on me, and I came to my senses to see the Prophet. I said, O Allah's Messenger (ﷺ)! What shall I do with my property? How shall I dispose of (distribute) my property? He did not reply till the Verse of inheritance was revealed.

":"ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے ابن المنکدر نے ، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہمیں ایک مرتبہ بیمار پڑا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پیدل میری عیادت کوتشریف لائے ان بزرگوں نے دیکھا کہ مجھ پر بے ہوشی غالب ہے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا ، اس سے مجھے ہوش آ گیا تو میں نے دیکھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف رکھتے ہیں ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں اپنے مال میں کیا کروں کس طرح اس کا فیصلہ کروں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا ۔ یہاں تک کہ میراث کی آیت نازل ہوئی ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Abdullah bin Muhammad telah menceritakan kepada kami Sufyan dari Ibnu Al Munkadir dia mendengar Jabir bin Abdullah radliallahu 'anhuma berkata; Aku pernah menderita sakit lalu Nabi shallallahu 'alaihi wasallam dan Abu Bakar datang menjengukku dengan berjalan kaki ketika beliau menemuiku ternyata aku sedang pingsan maka beliau berwudlu' dan memercikkan sisa air wudlu'nya kepadaku aku pun tersadar ternyata Nabi shallallahu 'alaihi wasallam sudah berada di depanku lalu aku berkata; 'Wahai Rasulullah bagaimana caranya aku mengurus harta bendaku bagaimana caranya aku memutuskan terhadap harta bendaku?' beliau tetap tidak menjawab sampai turun ayat tentang harta warisan.''