: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ أَلْبَانِ الأُتُنِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5468 حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الخَوْلاَنِيِّ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الخُشَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السَّبُعِ قَالَ الزُّهْرِيُّ : وَلَمْ أَسْمَعْهُ حَتَّى أَتَيْتُ الشَّأْمَ وَزَادَ اللَّيْثُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ : وَسَأَلْتُهُ هَلْ نَتَوَضَّأُ أَوْ نَشْرَبُ أَلْبَانَ الأُتُنِ ، أَوْ مَرَارَةَ السَّبُعِ ، أَوْ أَبْوَالَ الإِبِلِ ؟ قَالَ : قَدْ كَانَ المُسْلِمُونَ يَتَدَاوَوْنَ بِهَا ، فَلاَ يَرَوْنَ بِذَلِكَ بَأْسًا ، فَأَمَّا أَلْبَانُ الأُتُنِ : فَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُحُومِهَا ، وَلَمْ يَبْلُغْنَا عَنْ أَلْبَانِهَا أَمْرٌ وَلاَ نَهْيٌ ، وَأَمَّا مَرَارَةُ السَّبُعِ : قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الخَوْلاَنِيُّ ، أَنَّ أَبَا ثَعْلَبَةَ الخُشَنِيَّ ، أَخْبَرَهُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السَّبُعِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

":"مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے ابو ادریس خولانی نے اور ان سے ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر دانت سے کھانے والے درندہ جانور ( کے گوشت ) سے منع فرمایا ۔ زہری نے بیان کیا کہ میں نے یہ حدیث اس وقت تک نہیں سنی جب تک شام نہیں آیا ۔ اور لیث نے زیادہ کیا ہے کہا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب زہری نے ، کہ میں نے ابو ادریس سے پوچھا کیا ہم ( دواکے طور پر ) گدھی کے دودھ سے وضو کر سکتے ہیں یا اسے پی سکتے ہیں یا درندہ جانوروں کے پتے استعمال کر سکتے ہیں یا اونٹ کا پیشاب پی سکتے ہیں ۔ ابو ادریس نے کہا کہ مسلمان اونٹ کے پیشاب کو دوا کے طور پر استعمال کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے ۔ البتہ گدھی کے دودھ کے بارے میں ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث پہنچی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے گوشت سے منع فرمایا تھا ۔ اس کے دودھ کے متعلق ہمیں کوئی حکم یا ممانعت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے معلوم نہیں ہے ۔ البتہ درندوں کے پتے کے متعلق جو ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے ابو ادریس خولانی نے خبر دی اور انہیں ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر دانت والے شکاری درندے کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے ۔

':'Telah menceritakan kepadaku Abdullah bin Muhammad telah menceritakan kepada kami Sufyan dari Az Zuhri dari Abu Idris Al Khaulani dari Abu Tsa'labah Al Khusyani radliallahu 'anhu dia berkata; Nabi Shallallahu 'alai wasallam melarang makan setiap binatang buas yang bertaring.' Az Zuhri mengatakan; 'Aku belum mendengar hadits tersebut hingga aku tiba di Syam Al Laits menambahkan katanya; telah menceritakan kepadaku Yunus dari Ibnu Syihab perawi berkata; lalu aku bertanya kepada Ibnu Syihab; 'Apakah kita harus berwudlu' atau bolehkah kita meminum susu keledai betina atau memakan empedu binatang buas atau meminum kencing unta?' dia menjawab; 'Orang-orang muslim banyak yang menjadikannya obat dan mereka menganggap hal itu tidak mengapa adapun susu keledai maka telah sampai kepada kami bahwa Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam melarang memakan dagingnya sementara belum sampai kepada kami tentang larangan dan perintah meminum susunya sedangkan empedu binatang buas. Ibnu Syihab mengatakan; telah mengabarkan kepadaku Abu Idris Al Khaulani bahwa Abu Tsa'labah Al Khusani telah mengabarkan kepadanya bahwa Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam melarang makan setiap binatang buas yang bertaring.''