: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ لُبْسِ القَمِيصِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى حِكَايَةً عَنْ يُوسُفَ : اذْهَبُوا بِقَمِيصِي هَذَا فَأَلْقُوهُ عَلَى وَجْهِ أَبِي يَأْتِ بَصِيرًا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5481 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : أَنَّ رَجُلًا قَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، مَا يَلْبَسُ المُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لاَ يَلْبَسُ المُحْرِمُ القَمِيصَ ، وَلاَ السَّرَاوِيلَ ، وَلاَ البُرْنُسَ ، وَلاَ الخُفَّيْنِ ، إِلَّا أَنْ لاَ يَجِدَ النَّعْلَيْنِ ، فَلْيَلْبَسْ مَا هُوَ أَسْفَلُ مِنَ الكَعْبَيْنِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

A man asked, O Allah s Apostle What kind of clothes should a Muhrim wear? The Prophet, said, A Muhrim should not wear a shirt, trousers a hooded cloak, or Khuffs (socks made from thick fabric or leather) unless he cannot get sandals, in which case he should cut the part (of the Khuff) that covers the ankles.

":"ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے حماد بن سلمہ نے بیان کیا ، ان سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہایک صاحب نے عرض کیا یا رسول اللہ ! محرم کس طرح کا کپڑا پہنے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ محرم قمیص ، پاجامہ ، برنس ( ٹوپی یا سر پر پہننے کی کوئی چیز ) اور موزے نہیں پہنے گا البتہ اگراسے چپل نہ ملیں تو موزوں ہی کو ٹخنوں تک کاٹ کر پہن لے ۔ وہ ہی جوتی کی طرح ہو جائیں گے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Qutaibah telah menceritakan kepada kami Hammad dari Ayyub dari Nafi' dari Ibnu Umar radliallahu 'anhuma bahwa seorang laki-laki bertanya; 'Wahai Rasulullah pakaian yang bagaimanakah yang tidak boleh dikenakan oleh orang yang berihram?' Nabi shallallahu 'alaihi wasallam menjawab: 'Ia tidak boleh memakai jubah celana panjang baju panjang yang bertutup kepala dan tidak memakai sepatu kecuali bagi orang yang tidak mendapatkan dua sandal hendaknya ia memotongnya hingga dibawah kedua mata kaki.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5482 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ : أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ قَبْرَهُ ، فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ ، وَوُضِعَ عَلَى رُكْبَتَيْهِ ، وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ ( ماء الفم ) > رِيقِهِ ، وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ ، فَاللَّهُ أَعْلَمُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The Prophet (ﷺ) came to visit `Abdullah bin Ubai (bin Salul) after he had been put in his grave. The Prophet (ﷺ) ordered that `Abdullah be taken out. He was taken out and was placed on the knees of the Prophet, who blew his (blessed) breath on him and dressed the body with his own shirt. And Allah knows better.

":"ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی ، انہیں عمرو نے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ابی ( منافق ) کے پاس جب اسے قبر میں داخل کیا جا چکا تھا تشریف لائے پھر آپ کے حکم سے اس کی لاش نکالی گئی اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں پر اسے رکھا گیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر دم کرتے ہوئے اپنی قمیص پہنائی اور اللہ ہی خوب جاننے والا ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Abdullah bin Utsman telah mengabarkan kepada kami Ibnu 'Uyainah dari 'Amru dia mendengar Jabir bin Abdullah radliallahu 'anhuma berkata; 'Nabi shallallahu 'alaihi wasallam pernah mendatangi kuburan Abdullah bin Ubay setelah ia dikuburkan beliau kemudian menyuruh untuk mengeluarkannya lalu diletakkan di atas lututnya beliau kemudian meniup sedikit air liurnya dan memakaikan bajunya.' Wallahhu Ta'ala A'lam.'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5483 حَدَّثَنَا صَدَقَةُ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ، جَاءَ ابْنُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ وَصَلِّ عَلَيْهِ ، وَاسْتَغْفِرْ لَهُ . فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ ، وَقَالَ : إِذَا فَرَغْتَ مِنْهُ فَآذِنَّا فَلَمَّا فَرَغَ آذَنَهُ بِهِ ، فَجَاءَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ ، فَجَذَبَهُ عُمَرُ فَقَالَ : أَلَيْسَ قَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى المُنَافِقِينَ ، فَقَالَ : { اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ } فَنَزَلَتْ : { وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلاَ تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ } فَتَرَكَ الصَّلاَةَ عَلَيْهِمْ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

When `Abdullah bin Ubdi (bin Salul) died, his son came to Allah's Messenger (ﷺ) and said ' O Allah's Apostle, give me your shirt so that I may shroud my fathers body in it. And please offer a funeral prayer for him and invoke Allah for his forgiveness. The Prophet (ﷺ) gave him his shirt and said to him 'Inform us when you finish (and the funeral procession is ready) call us. When he had finished he told the Prophet (ﷺ) and the Prophet (ﷺ) proceeded to order his funeral prayers but `Umar stopped him and said, Didn't Allah forbid you to offer the funeral prayer for the hypocrites when He said: Whether you (O Muhammad) ask forgiveness for them or ask not forgiveness for them: (and even) if you ask forgiveness for them seventy times. Allah will not forgive them. (9.80) Then there was revealed: And never (O Muhammad) pray for any of them that dies, nor stand at his grave. (9.34) Thenceforth the Prophet (ﷺ) did not offer funeral prayers for the hypocrites.

":"ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، کہا ہم کو یحییٰ بن سعید نے خبر دی ، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا ، کہا مجھ کو نافع نے خبر دی ، ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہجب عبداللہ بن ابی کی وفات ہوئی تو اس کے لڑکے ( حضرت عبداللہ ) جو مخلص اور اکابر صحابہ میں تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! اپنی قمیص مجھے عطا فرمایئے تاکہ میں اپنے باپ کو اس کا کفن دوں اور آپ ان کی نماز جنازہ پڑھا دیں اور ان کے لیے دعائے مغفرت کریں چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قمیص انہیں عطا فرمائی اور فرمایا کہ نہلادھلا کر مجھے اطلاع دینا ۔ چنانچہ جب نہلادھلا لیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کواطلاع دی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تاکہ اس کی نماز جنازہ پڑھائیں لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو پکڑ لیا اور عرض کیایا رسول اللہ ! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو منافقین پر نماز جنازہ پڑھنے سے منع نہیں فرمایا ہے ؟ اور فرمایا ہے کہ ان کے لیے مغفرت کی دعا کرویا مغفرت کی دعا نہ کرو اگر تم ستر مرتبہ بھی ان کے لیے مغفرت کی دعا کرو گے تب بھی اللہ انہیں ہرگز نہیں بخشے گا ۔ “ پھر یہ آیت نازل ہوئی کہ ” اور ان میں سے کسی پر بھی جو مرگیا ہو ہرگز نماز نہ پڑھئے ۔ “ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھنی چھوڑ دی ۔