: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ الحَمْدِ لِلْعَاطِسِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5892 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : عَطَسَ رَجُلاَنِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَشَمَّتَ أَحَدَهُمَا وَلَمْ يُشَمِّتِ الآخَرَ ، فَقِيلَ لَهُ ، فَقَالَ : هَذَا حَمِدَ اللَّهَ ، وَهَذَا لَمْ يَحْمَدِ اللَّهَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Two men sneezed before the Prophet. The Prophet (ﷺ) said to one of them, May Allah bestow His Mercy on you, but he did not say that to the other. On being asked (why), the Prophet (ﷺ) said, That one praised Allah (at the time of sneezing), while the other did not praise Allah.

":"ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو اصحاب چھینکے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کا جواب یرحمک اللہ ( اللہ تم پر رحم کرے ) سے دیا اور دوسرے کا نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو فرمایا کہ اس نے الحمدللہ کہا تھا ( اس لئے اس کا جواب دیا ) اور دوسرے نے الحمدللہ نہیں کہا تھا ۔ چھینکنے والے کو الحمدللہ ضرور کہنا چاہئے اور سننے والوں کویرحمک اللہ ۔ ( سے جواب دینا اسلامی تہذیب ہے )

':'Telah menceritakan kepada kami Muhammad bin Katsir telah menceritakan kepada kami Sufyan telah menceritakan kepada kami Sulaiman dari Anas bin Malik radliallahu 'anhu dia berkata; 'Dua orang laki-laki tengah bersin di dekat Nabi shallallahu 'alaihi wasallam lalu beliau mendo'akan yang satu dan membiarkan yang lain maka ditanyakan kepada beliau beliau pun menjawab: 'Orang ini memuji Allah (maka aku mendo'akannya) dan yang ini tidak memuji Allah.''