باب مواقيت الصلاة وفضلها "

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ وَفَضْلِهَا وَقَوْلِهِ : إِنَّ الصَّلاَةَ كَانَتْ عَلَى المُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَوْقُوتًا مُوَقَّتًا وَقَّتَهُ عَلَيْهِمْ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

508 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، قَالَ : قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ العَزِيزِ أَخَّرَ الصَّلاَةَ يَوْمًا فَدَخَلَ عَلَيْهِ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، فَأَخْبَرَهُ أَنَّ المُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخَّرَ الصَّلاَةَ يَوْمًا وَهُوَ بِالعِرَاقِ ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيُّ ، فَقَالَ : مَا هَذَا يَا مُغِيرَةُ أَلَيْسَ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ جِبْرِيلَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ فَصَلَّى ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ صَلَّى ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ صَلَّى ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ صَلَّى ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ صَلَّى ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ قَالَ : بِهَذَا أُمِرْتُ ، فَقَالَ عُمَرُ لِعُرْوَةَ : اعْلَمْ مَا تُحَدِّثُ ، أَوَأَنَّ جِبْرِيلَ هُوَ أَقَامَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقْتَ الصَّلاَةِ ؟ قَالَ عُرْوَةُ : كَذَلِكَ كَانَ بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ عُرْوَةُ : وَلَقَدْ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي العَصْرَ ، وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ العَزِيزِ أَخَّرَ الصَّلاَةَ يَوْمًا فَدَخَلَ عَلَيْهِ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، فَأَخْبَرَهُ أَنَّ المُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخَّرَ الصَّلاَةَ يَوْمًا وَهُوَ بِالعِرَاقِ ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيُّ ، فَقَالَ : مَا هَذَا يَا مُغِيرَةُ أَلَيْسَ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ جِبْرِيلَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ فَصَلَّى ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ صَلَّى ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ صَلَّى ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ صَلَّى ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ صَلَّى ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ قَالَ : بِهَذَا أُمِرْتُ ، فَقَالَ عُمَرُ لِعُرْوَةَ : اعْلَمْ مَا تُحَدِّثُ ، أَوَأَنَّ جِبْرِيلَ هُوَ أَقَامَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقْتَ الصَّلاَةِ ؟ قَالَ عُرْوَةُ : كَذَلِكَ كَانَ بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ عُرْوَةُ : وَلَقَدْ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي العَصْرَ ، وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ.

":"ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ میں نے امام مالک رحمہ اللہ علیہ کو پڑھ کر سنایا ابن شہاب کی روایت سے کہحضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ نے ایک دن ( عصر کی ) نماز میں دیر کی ، پس عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لے گئے ، اور انھوں نے بتایا کہ ( اسی طرح ) مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ایک دن ( عراق کے ملک میں ) نماز میں دیر کی تھی جب وہ عراق میں ( حاکم ) تھے ۔ پس ابومسعود انصاری ( عقبہ بن عمر ) ان کی خدمت میں گئے ۔ اور فرمایا ، مغیرہ رضی اللہ عنہ ! آخر یہ کیا بات ہے ، کیا آپ کو معلوم نہیں کہ جب جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے تو انھوں نے نماز پڑھی اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز پڑھی ، پھر جبرائیل علیہ السلام نے نماز پڑھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز پڑھی ، پھر جبرائیل علیہ السلام نے نماز پڑھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز پڑھی ، پھر جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ میں اسی طرح حکم دیا گیا ہوں ۔ اس پر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے عروہ سے کہا ، معلوم بھی ہے آپ کیا بیان کر رہے ہیں ؟ کیا جبرائیل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے اوقات ( عمل کر کے ) بتلائے تھے ۔ عروہ نے کہا ، کہ ہاں اسی طرح بشیر بن ابی مسعود رضی اللہ عنہ اپنے والد کے واسطہ سے بیان کرتے تھے ۔ عروہ رحمہ اللہ علیہ نے کہا کہ مجھ سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز اس وقت پڑھ لیتے تھے جب ابھی دھوپ ان کے حجرہ میں موجود ہوتی تھی اس سے بھی پہلے کہ وہ دیوار پر چڑھے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami 'Abdullah bin Maslamah berkata; Aku membacakannya di hadapan Malik dari Ibnu Syihab bahwa 'Umar bin 'Abdul 'Aziz pada suatu hari mengakhirkan pelaksanaan shalat. Kemudian 'Urwah bin Az Zubair datang menemuinya dan mengabarkan kepadanya bahwa Al Mughirah bin Syu'bah pada suatu hari juga pernah mengakhirkan shalat dan saat itu dia tinggal di 'Irak. Kemudian Abu Mas'ud Al Anshari datang menemuinya seraya berkata 'Apa yang kamu lakukan ini wahai Al Mughirah? Bukankah kamu telah mengetahui bahwa Malaikat Jibril shallallahu 'alaihi wasallam pernah turun kemudian melaksanakan shalat kemudian Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam juga ikut melaksanakan shalat? Kemudian Jibril shalat lagi dan Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam juga ikut shalat kembali? Kemudian Jibril shalat lagi dan Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam juga ikut shalat kembali? Kemudian Jibril shalat lagi dan Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam juga ikut shalat kembali? Kemudian Jibril shalat lagi dan Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam juga ikut shalat kembali? Kemudian Jibril berkata 'Inilah waktu-waktu yang diperintahkan kepadaku (agar engkau melaksanakannya).' 'Umar lalu berkata kepada 'Urwah 'Ketahuilah apa yang kamu ceritakan! Sesungguhnya Jibril datang untuk menjelaskan kepada Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam tentang waktu-waktu shalat.' 'Urwah berkata 'Begitulah adanya. bahwasanya Basyir bin Abu Mas'ud menceritakan dari Bapaknya. Urwah berkata ' Aisyah menceritakan kepadaku bahwa Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam pernah melaksanakan shalat 'Ashar sementara cahaya matahari yang ada dalam kamarnya belum nampak.''