: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ سَكَرَاتِ المَوْتِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6172 حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، أَنَّ أَبَا عَمْرٍو ذَكْوَانَ مَوْلَى عَائِشَةَ ، أَخْبَرَهُ : أَنَّ عَائِشَةَ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، كَانَتْ تَقُولُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ بَيْنَ يَدَيْهِ رَكْوَةٌ - أَوْ عُلْبَةٌ فِيهَا مَاءٌ ، يَشُكُّ عُمَرُ - فَجَعَلَ يُدْخِلُ يَدَيْهِ فِي المَاءِ ، فَيَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ ، وَيَقُولُ : لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، إِنَّ لِلْمَوْتِ سَكَرَاتٍ ثُمَّ نَصَبَ يَدَهُ فَجَعَلَ يَقُولُ : فِي الرَّفِيقِ الأَعْلَى حَتَّى قُبِضَ وَمَالَتْ يَدُهُ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ : العُلْبَةُ مِنَ الخَشَبِ ، وَالرَّكْوَةُ مِنَ الأَدَمِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

There was a leather or wood container full of water in front of Allah's Messenger (ﷺ) (at the time of his death). He would put his hand into the water and rub his face with it, saying, None has the right to be worshipped but Allah! No doubt, death has its stupors. Then he raised his hand and started saying, (O Allah!) with the highest companions. (See Qur'an 4:69) (and kept on saying it) till he expired and his hand dropped.

":"ہم سے محمد بن عبید بن میمون نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا ، ان سے عمر بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھ کو ابن ابی ملیکہ نے خبر دی ،انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے غلام ابوعمرو ذکوان نے خبر دی کہ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہا کرتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( کی وفات کے وقت ) آپ کے سامنے ایک بڑا پانی کا پیالہ رکھا ہوا تھا جس میں پانی تھا ۔ یہ عمر کو شبہ ہوا کہ ہانڈی کا کونڈا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ اس برتن میں ڈالتے اور پھر اس ہاتھ کو اپنے چہرہ پر ملتے اور فرماتے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، بلاشبہ موت میں تکلیف ہوتی ہے “ پھر آپ اپنا ہاتھ اٹھا کر فرمانے لگے ۔ ” فی الرفیق الاعلی “ یہاں تک کہ آپ کی روح مبارک قبض ہو گئی اور آپ کا ہاتھ جھک گیا ۔

':'Telah menceritakan kepadaku Muhammad bin 'Ubaid bin maimun telah menceritakan kepada kami Isa bin Yunus dari Umar bin Sa'id mengatakan telah meberitakan kepadaku Ibnu Abi Mulaikah bahwasanya Amru bin Dzakwan pembantu 'Aisyah memberitakan kepadanya bahwa 'Aisyah radliyallahu'anha mengatakan; Di depan Rasulullah Shallallahu'alaihiwasallam ada kantong kulit atau bejana berisi air -Umar ragu kepastiannya-- lantas beliau masukkan kedua tangannya dalam air dan beliau usap wajahnya dengan keduanya dan beliau ucapkan: 'Laa-ilaaha-illallah sungguh kematian diriingi sekarat sungguh kematian diriingi sekarat ' kemudian beliau julurkan tangannya dan berseru: 'Ya Allah pertemukanlah aku dengan kekasihku yang tertinggi ' hingga akhirnya beliau wafat dan tangannya dalam keadaan miring. Abu Ubaidullah mengatakan dengan redaksi 'bejana kayu dan kantung air dari kulit.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6173 حَدَّثَنِي صَدَقَةُ ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : كَانَ رِجَالٌ مِنَ الأَعْرَابِ جُفَاةً ، يَأْتُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَسْأَلُونَهُ : مَتَى السَّاعَةُ ؟ فَكَانَ يَنْظُرُ إِلَى أَصْغَرِهِمْ فَيَقُولُ : إِنْ يَعِشْ هَذَا لاَ يُدْرِكْهُ الهَرَمُ حَتَّى تَقُومَ عَلَيْكُمْ سَاعَتُكُمْ ، قَالَ هِشَامٌ : يَعْنِي مَوْتَهُمْ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Some rough bedouins used to visit the Prophet (ﷺ) and ask him, When will the Hour be? He would look at the youngest of all of them and say, If this should live till he is very old, your Hour (the death of the people addressed) will take place. Hisham said that he meant (by the Hour), their death.

":"مجھ سے صدقہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدہ نے خبر دی ، انہیں ہشام نے ، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہچند بدوی جو ننگے پاؤں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے تھے اور آپ سے دریافت کرتے تھے کہ قیامت کب آئے گی ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے کم عمر والے کو دیکھ کر فرمانے لگے کہ اگر یہ بچہ زندہ رہا تو اس کے بڑھا پے سے پہلے تم پر تمہاری قیامت آ جائے گی ۔ ہشام نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد ( قیامت ) سے ان کی موت تھی ۔

':'Telah menceritakan kepadaku Shadaqah telah memberitakan kepada kami 'Abdah dari Hisyam dari Ayahnya dari 'Aisyah mengatakan ada beberapa laki-laki arab badui yang keras perangainya mendatangi Nabi shallallahu 'alaihi wasallam mereka bertanya kepada beliau kapan kematian terjadi? Kontan beliau melihat yang paling muda diantara mereka sembari mengatakan: 'Jika anak ini hidup niscaya belum ia lanjut usia hingga telah kalian temui kematian kalian.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6174 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ بْنِ رِبْعِيٍّ الأَنْصَارِيِّ ، أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرَّ عَلَيْهِ بِجِنَازَةٍ ، فَقَالَ : مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، مَا المُسْتَرِيحُ وَالمُسْتَرَاحُ مِنْهُ ؟ قَالَ : العَبْدُ المُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَأَذَاهَا إِلَى رَحْمَةِ اللَّهِ ، وَالعَبْدُ الفَاجِرُ يَسْتَرِيحُ مِنْهُ العِبَادُ وَالبِلاَدُ ، وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

A funeral procession passed by Allah's Messenger (ﷺ) who said, Relieved or relieving? The people asked, O Allah's Messenger (ﷺ)! What is relieved and relieving? He said, A believer is relieved (by death) from the troubles and hardships of the world and leaves for the Mercy of Allah, while (the death of) a wicked person relieves the people, the land, the trees, (and) the animals from him.

":"ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے محمد بن عمرو حلحلہ نے ، ان سے سعد بن کعب بن مالک نے ، ان سے ابوقتادہ بن ربعی انصاری رضی اللہ عنہ نے ، وہ بیان کرتے تھے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب سے لوگ ایک جنازہ لے کر گزرے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” مستریح یامستراح “ ہے ۔ یعنی اسے آرام مل گیا ، یا اس سے آرام مل گیا ۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ” المستریح او المستراح منہ “ کا کیا مطلب ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن بندہ دنیا کی مشقتوں اور تکلیفوں سے اللہ کی رحمت میں نجات پاجاتا ہے وہ مستریح ہے اورمستراح منہ وہ ہے کہ فاجر بندہ سے اللہ کے بندے ، شہر ، درخت اور چوپائے سب آرام پاجاتے ہیں ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Ismail mengatakan telah menceritakan kepadaku Malik dari Muhammad bin Amru bin Halhalah dari Ma'bad bin Ka'b bin malik dari Abu Qatadah bin Rib'i Al Anshari ia menceritakan bahwasanya Rasulullah shallallahu'alaihiwasallam pernah dilewati jenazah kemudian beliau bersabda: 'Telah tiba gilirannya seorang mendapat kenyamanan atau yang lain menjadi nyaman'. Para sahabat bertanya; 'Wahai Rasulullah apa maksud anda ada orang mendapat kenyamanan atau yang lain menjadi nyaman? ' Jawab Nabi: 'seorang hamba yang mukmin akan memperoleh kenyamanan dari kelelahan dunia dan kesulitan-kesulitannya menuju rahmat Allah sebaliknya hamba yang jahat manusia negara pepohonan atau hewan menjadi nyaman karena kematiannya.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6175 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ ، حَدَّثَنِي ابْنُ كَعْبٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ ، المُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The Prophet (ﷺ) said, Relieved or relieving. And a believer is relieved (by death).

":"مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے عبد ربہ بن سعید نے ، ان سے محمد بن عمر نے بیان کیا ، ان سے طلحہ بن کعب نے بیان کیا ، ان سے ابوقتادہ نےاور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ مرنے والا یا تو آرام پانے والا ہے یا دوسرے بندوں کو آرام دینے والا ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Musaddad telah menceritakan kepada kami Yahya dari Abdurabbih bin Sa'id dari Muhammad bin Amru bin Halhalah telah menceritakan kepadaku Ibnu Ka'b dari Abu Qatadah dari Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'telah tiba giliran seseorang memperoleh kenyamanan atau yang lain menjadi nyaman. Seorang mukmin dialah yang memperoleh kenyamanan itu.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6176 حَدَّثَنَا الحُمَيْدِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَتْبَعُ المَيِّتَ ثَلاَثَةٌ ، فَيَرْجِعُ اثْنَانِ وَيَبْقَى مَعَهُ وَاحِدٌ : يَتْبَعُهُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَعَمَلُهُ ، فَيَرْجِعُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَيَبْقَى عَمَلُهُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Allah's Messenger (ﷺ) said, When carried to his grave, a dead person is followed by three, two of which return (after his burial) and one remains with him: his relative, his property, and his deeds follow him; relatives and his property go back while his deeds remain with him.

":"ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن ابی بکر بن عمرو بن حزم نے بیان کیا ، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میت کے ساتھ تین چیزیں چلتی ہیں دوتو واپس آجاتی ہیں صرف ایک کام اس کے ساتھ رہ جاتا ہے ، اس کے ساتھ اس کے گھر والے اس کا مال اور اس کا عمل چلتا ہے اس کے گھر والے اور مال تو واپس آ جاتا ہے اور اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہ جاتا ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Al Humaidi telah menceritakan kepada kami Sufyan telah menceritakan kepada kami Abdullah bin Abu Bakar bin Amru bin Hazm ia mendengar Anas bin Malik menuturkan Rasulullah Shallallahu'alaihiwasallam bersabda: 'Mayyit diiringi tiga hal yang dua akan kembali sedang yang satu terus menyertainya ia diiringi oleh keluarganya hartanya dan amalnya. Harta dan keluarganya akan kembali sedang amalnya akan terus tetap bersamanya.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6177 حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمْ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ ، غُدْوَةً وَعَشِيًّا ، إِمَّا النَّارُ وَإِمَّا الجَنَّةُ ، فَيُقَالُ : هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى تُبْعَثَ إِلَيْهِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Allah's Messenger (ﷺ) said, When anyone of you dies, his destination is displayed before him in the forenoon and in the afternoon, either in the (Hell) Fire or in Paradise, and it is said to him, That is your place till you are resurrected and sent to it.

":"ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب سختیانی نے ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیاکہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی مرتا ہے تو صبح و شام ( جب تک وہ برزخ میں ہے ) اس کے رہنے کی جگہ اسے ہر روز دکھائی جاتی ہے یا دوزخ ہو یا جنت اور کہا جاتا ہے کہ یہ تیرے رہنے کی جگہ ہے یہاں تک کہ تو اٹھایا جائے ۔ ( یعنی قیامت کے دن تک ۔ )

':'Telah menceritakan kepada kami Abu Nu'man telah menceritakan kepada kami Hammad bin Zaid dari Ayyub dari Nafi' dari Ibnu 'Umar radliallahu 'anhuma mengatakan Rasulullah shallallahu'alaihiwasallam bersabda: 'Jika salah seorang diantara kalian meninggal huniannya akan diperlihatkan baginya diwaktu pagi dan sore entah neraka ataukah surga lantas dikatakan kepadanya 'Ini hunianmu' yang demikian terus berlaku hingga kiamat tiba.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6178 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الجَعْدِ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لاَ تَسُبُّوا الأَمْوَاتَ ، فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَى مَا قَدَّمُوا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The Prophet (ﷺ) said, Do not abuse the dead, for they have reached the result of what they have done.

":"ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعبہ بن حجاج نے خبر دی ، انہیں اعمش نے ، انہیں مجاہد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگ مرگئے ان کو برا نہ کہو کیونکہ جو کچھ انہوں نے آگے بھیجا تھا اس کے پاس وہ خود پہنچ چکے ہیں ۔ انہوں نے برے بھلے جو بھی عمل کئے تھے ویسا بدلہ پا لیا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Ali bin Ja'd telah mengabarkan kepada kami Syu'bah dari Al A'masy dari Mujahid dari 'Aisyah mengatakan Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Janganlah kalian mencaci orang yang telah mati sebab mereka telah menghadapi apa yang mereka lakukan.''