: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابٌ : الصَّلاَةُ كَفَّارَةٌ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

511 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : حَدَّثَنِي شَقِيقٌ ، قَالَ : سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ ، قَالَ : كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، فَقَالَ : أَيُّكُمْ يَحْفَظُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الفِتْنَةِ ، قُلْتُ أَنَا كَمَا قَالَهُ : قَالَ : إِنَّكَ عَلَيْهِ أَوْ عَلَيْهَا لَجَرِيءٌ ، قُلْتُ : فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ ، تُكَفِّرُهَا الصَّلاَةُ وَالصَّوْمُ وَالصَّدَقَةُ ، وَالأَمْرُ وَالنَّهْيُ ، قَالَ : لَيْسَ هَذَا أُرِيدُ ، وَلَكِنِ الفِتْنَةُ الَّتِي تَمُوجُ كَمَا يَمُوجُ البَحْرُ ، قَالَ : لَيْسَ عَلَيْكَ مِنْهَا بَأْسٌ يَا أَمِيرَ المُؤْمِنِينَ ، إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا ، قَالَ : أَيُكْسَرُ أَمْ يُفْتَحُ ؟ قَالَ : يُكْسَرُ ، قَالَ : إِذًا لاَ يُغْلَقَ أَبَدًا ، قُلْنَا : أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ البَابَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، كَمَا أَنَّ دُونَ الغَدِ اللَّيْلَةَ ، إِنِّي حَدَّثْتُهُ بِحَدِيثٍ لَيْسَ بِالأَغَالِيطِ فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَ حُذَيْفَةَ ، فَأَمَرْنَا مَسْرُوقًا فَسَأَلَهُ ، فَقَالَ : البَابُ عُمَرُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   عن حُذَيْفَةَ ، قَالَ : كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، فَقَالَ : أَيُّكُمْ يَحْفَظُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الفِتْنَةِ ، قُلْتُ أَنَا كَمَا قَالَهُ : قَالَ : إِنَّكَ عَلَيْهِ أَوْ عَلَيْهَا لَجَرِيءٌ ، قُلْتُ : فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ ، تُكَفِّرُهَا الصَّلاَةُ وَالصَّوْمُ وَالصَّدَقَةُ ، وَالأَمْرُ وَالنَّهْيُ ، قَالَ : لَيْسَ هَذَا أُرِيدُ ، وَلَكِنِ الفِتْنَةُ الَّتِي تَمُوجُ كَمَا يَمُوجُ البَحْرُ ، قَالَ : لَيْسَ عَلَيْكَ مِنْهَا بَأْسٌ يَا أَمِيرَ المُؤْمِنِينَ ، إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا ، قَالَ : أَيُكْسَرُ أَمْ يُفْتَحُ ؟ قَالَ : يُكْسَرُ ، قَالَ : إِذًا لاَ يُغْلَقَ أَبَدًا ، قُلْنَا : أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ البَابَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، كَمَا أَنَّ دُونَ الغَدِ اللَّيْلَةَ ، إِنِّي حَدَّثْتُهُ بِحَدِيثٍ لَيْسَ بِالأَغَالِيطِ فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَ حُذَيْفَةَ ، فَأَمَرْنَا مَسْرُوقًا فَسَأَلَهُ ، فَقَالَ : البَابُ عُمَرُ .

that he had heard Hudhaifa saying, Once I was sitting with `Umar and he said, 'Who amongst you remembers the statement of Allah's Messenger (ﷺ) about the afflictions?' I said, 'I know it as the Prophet (ﷺ) had said it.' `Umar said, 'No doubt you are bold.' I said, 'The afflictions caused for a man by his wife, money, children and neighbor are expiated by his prayers, fasting, charity and by enjoining (what is good) and forbidding (what is evil).' `Umar said, 'I did not mean that but I asked about that affliction which will spread like the waves of the sea.' I (Hudhaifa) said, 'O leader of the faithful believers! You need not be afraid of it as there is a closed door between you and it.' `Umar asked, Will the door be broken or opened?' I replied, 'It will be broken.' `Umar said, 'Then it will never be closed again.' I was asked whether `Umar knew that door. I replied that he knew it as one knows that there will be night before the tomorrow morning. I narrated a Hadith that was free from any misstatement The subnarrator added that they deputized Masruq to ask Hudhaifa (about the door). Hudhaifa said, The door was `Umar himself.

":"ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے اعمش کی روایت سے بیان کیا ، اعمش ( سلیمان بن مہران ) نے کہا کہ مجھ سے شقیق بن مسلمہ نے بیان کیا ، شقیق نے کہا کہ میں نے حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہہم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے پوچھا کہ فتنہ سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث تم میں سے کسی کو یاد ہے ؟ میں بولا ، میں نے اسے ( اسی طرح یاد رکھا ہے ) جیسے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث کو بیان فرمایا تھا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بولے ، کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتن کو معلوم کرنے میں بہت بے باک تھے ۔ میں نے کہا کہ انسان کے گھر والے ، مال اولاد اور پڑوسی سب فتنہ ( کی چیز ) ہیں ۔ اور نماز ، روزہ ، صدقہ ، اچھی بات کے لیے لوگوں کو حکم کرنا اور بری باتوں سے روکنا ان فتنوں کا کفارہ ہیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے اس کے متعلق نہیں پوچھتا ، مجھے تم اس فتنہ کے بارے میں بتلاؤ جو سمندر کی موج کی طرح ٹھاٹھیں مارتا ہوا بڑھے گا ۔ اس پر میں نے کہا کہ یا امیرالمؤمنین ! آپ اس سے خوف نہ کھائیے ۔ آپ کے اور فتنہ کے درمیان ایک بند دروازہ ہے ۔ پوچھا کیا وہ دروازہ توڑ دیا جائے گا یا ( صرف ) کھولا جائے گا ۔ میں نے کہا کہ توڑ دیا جائے گا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بول اٹھے ، کہ پھر تو وہ کبھی بند نہیں ہو سکے گا ۔ شقیق نے کہا کہ ہم نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا ، کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس دروازہ کے متعلق کچھ علم رکھتے تھے تو انھوں نے کہا کہ ہاں ! بالکل اسی طرح جیسے دن کے بعد رات کے آنے کا ۔ میں نے تم سے ایک ایسی حدیث بیان کی ہے جو قطعاً غلط نہیں ہے ۔ ہمیں اس کے متعلق حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھنے میں ڈر ہوتا تھا ( کہ دروازہ سے کیا مراد ہے ) اس لیے ہم نے مسروق سے کہا ( کہ وہ پوچھیں ) انھوں نے دریافت کیا تو آپ نے بتایا کہ وہ دروازہ خود حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہی تھے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Musaddad berkata telah menceritakan kepada kami Yahya dari Al A'masy berkata telah menceritakan kepadaku Syaqiq berkata Aku pernah mendengar Hudzaifah berkata 'Kami pernah bermajelis bersama 'Umar lalu ia berkata 'Siapa di antara kalian yang masih ingat sabda Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam tentang masalah fitnah? ' Aku lalu menjawab 'Aku masih ingat seperti yang beliau sabdakan! ' 'Umar bertanya 'Kamu dengar dari beliau atau kamu mendengar perkataan itu dari orang lain?' Aku menjawab 'Yaitu fitnah seseorang dalam keluarganya harta anak dan tetangganya. Dan fitnah itu akan terhapus oleh amalan shalat puasa sedekah amar ma'ruf dan nahi munkar.' 'Umar berkata 'Bukan itu yang aku mau. Tapi fitnah yang dahsyat seperti dahsyatnya air laut.' Hudzaifah berkata 'Wahai Amirul Mukminin sesungguhnya fitnah itu tidak akan membahayakan engkau! antara engkau dengannya terhalang oleh pintu yang tertutup.' 'Umar bertanya; 'Pintu yang rusak atau terbuka?' Hudzaifah menjawab 'Rusak.' 'Umar pun berkata 'Kalau begitu tidak akan bisa ditutup selamanya! ' Kami (perawi) bertanya 'Apakah 'Umar mengerti pintu yang dimaksud?' Hudzaifah menjawab 'Ya. Sebagaimana mengertinya dia bahwa setelah pagi adalah malam hari. Aku telah menceritakan kepadanya suatu hadits yang tidak ada kerancuannya.' Namun kami takut untuk bertanya kepada Hudzaifah lalu aku suruh Masruq untuk lalu ia pun menanyakannya kepadanya. Hudzaifah lalu menjawab 'Pintu itu adalah Umar.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

512 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّ رَجُلًا أَصَابَ مِنَ امْرَأَةٍ قُبْلَةً ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَخْبَرَهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ : { أَقِمِ الصَّلاَةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ ، إِنَّ الحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ } فَقَالَ الرَّجُلُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلِي هَذَا ؟ قَالَ : لِجَمِيعِ أُمَّتِي كُلِّهِمْ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   عن ابْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّ رَجُلًا أَصَابَ مِنَ امْرَأَةٍ قُبْلَةً ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَخْبَرَهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ : { أَقِمِ الصَّلاَةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ ، إِنَّ الحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ } فَقَالَ الرَّجُلُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلِي هَذَا ؟ قَالَ : لِجَمِيعِ أُمَّتِي كُلِّهِمْ .

A man kissed a woman (unlawfully) and then went to the Prophet (ﷺ) and informed him. Allah revealed: And offer prayers perfectly At the two ends of the day And in some hours of the night (i.e. the five compulsory prayers). Verily! good deeds remove (annul) the evil deeds (small sins) (11.114). The man asked Allah's Messenger (ﷺ), Is it for me? He said, It is for all my followers.

":"ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ، سلیمان تیمی کے واسطہ سے ، انہوں نے ابوعثمان نہدی سے ، انہوں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے کہایک شخص نے کسی غیر عورت کا بوسہ لے لیا ۔ اور پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور آپ کو اس حرکت کی خبر دے دی ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ، کہ نماز دن کے دونوں حصوں میں قائم کرو اور کچھ رات گئے بھی ، اور بلاشبہ نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں ۔ اس شخص نے کہا کہ یا رسول اللہ ! کیا یہ صرف میرے لیے ہے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ میری تمام امت کے لیے یہی حکم ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Qutaibah berkata telah menceritakan kepada kami Yazid bin Zurai' dari Sulaiman At Taimi dari Abu 'Utsman An Nahdi dari Ibnu Mas'ud bahwa ada seorang laki-laki mencium seorang wanita ia lalu mendatangi Nabi shallallahu 'alaihi wasallam dan mengabarkan kepada beliau. Maka turunlah firman Allah: '(Dan dirikanlah shalat pada kedua tepi siang (pagi dan petang) dan pada bahagian permulaan daripada malam. Sesungguhnya perbuatan-perbuatan yang baik itu menghapuskan (dosa) perbuatan-perbuatan yang buruk).' (Qs. Huud: 114). Laki-laki itu lalu bertanya 'Wahai Rasulullah apakah ini khusus buatku?' beliau menjawab: 'Untuk semua umatku.''