باب: الولد للفراش، حرة كانت أو أمة

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابٌ : الوَلَدُ لِلْفِرَاشِ ، حُرَّةً كَانَتْ أَوْ أَمَةً

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6397 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : كَانَ عُتْبَةُ عَهِدَ إِلَى أَخِيهِ سَعْدٍ : أَنَّ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ مِنِّي ، فَاقْبِضْهُ إِلَيْكَ ، فَلَمَّا كَانَ عَامَ الفَتْحِ أَخَذَهُ سَعْدٌ ، فَقَالَ : ابْنُ أَخِي عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ ، فَقَامَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ ، فَقَالَ : أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي ، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ ، فَتَسَاوَقَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ سَعْدٌ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، ابْنُ أَخِي ، قَدْ كَانَ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ ، فَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ : أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي ، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ ، الوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الحَجَرُ ثُمَّ قَالَ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ : احْتَجِبِي مِنْهُ لِمَا رَأَى مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ ، فَمَا رَآهَا حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

`Utba (bin Abi Waqqas) said to his brother Sa`d, The son of the slave girl of Zam`a is my son, so be his custodian. So when it was the year of the Conquest of Mecca, Sa`d took that child and said, He is my nephew, and my brother told me to be his custodian. On that, 'Abu bin Zam`a got up and said, 'but the child is my brother, and the son of my father's slave girl as he was born on his bed. So they both went to the Prophet. Sa`d said, O Allah's Messenger (ﷺ)! (This is) the son of my brother and he told me to be his custodian. Then 'Abu bin Zam`a said, (But he is) my brother and the son of the slave girl of my father, born on his bed. The Prophet (ﷺ) said, This child is for you. O 'Abu bin Zam`a, as the child is for the owner of the bed, and the adulterer receives the stones. He then ordered (his wife) Sauda bint Zam`a to cover herself before that boy as he noticed the boy's resemblance to `Utba. Since then the boy had never seen Sauda till he died.

":"ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہعتبہ اپنے بھائی سعد رضی اللہ عنہ کو وصیت کرگیا تھا کہ زمعہ کی کنیز کا لڑکا میرا ہے اور اسے اپنی پروریش میں لے لینا ۔ فتح مکہ کے سال سعد رضی اللہ عنہ نے اسے لینا چاہا اور کہا کہ میرے بھائی کا لڑکا ہے اور اس نے مجھے اس کے بارے میں وصیت کی تھی ۔ اس پر عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا کہ یہ میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی لونڈی کا لڑکا ہے ، اس کے بستر پر پیدا ہوا ہے ۔ آخر یہ دونوں یہ معاملہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے تو سعد رضی اللہ عنہ نے کہا ، یا رسول اللہ ! ، یہ میرے بھائی کا لڑکا ہے اس نے اس کے بارے میں مجھے وصیت کی تھی ۔ عبد بن زمعہ نے کہا کہ یہ میرا بھائی ہے ، میرے باپ کی باندی کا لڑکا اور باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عبد بن زمعہ ! یہ تمہارے پاس رہے گا ، لڑکا بستر کا حق ہے اور زانی کے حصہ میں پتھر ہیں ۔ پھر سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ اس لڑکے سے پردہ کیا کر کیونکہ عتبہ کے ساتھ اس کی شباہت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھ لی تھی ۔ چنانچہ پھر اس لڑکے نے ام المؤمنین کو اپنی وفات تک نہیں دیکھا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Abdullah bin Yusuf Telah mengabarkan kepada kami Malik dari Ibnu Syihab dari Urwah dari Aisyah radliallahu 'anha mengatakan; 'Utbah berpesan kepada saudaranya Sa'd bahwa 'putra dari hamba sahaya Zam'ah adalah dariku maka ambilah dia.' Di hari penaklukan Makkah Sa'd mengambilnya dengan mengatakan; 'Ini adalah putra saudaraku ia berpesan kepadaku tentangnya.' Maka berdirilah Abd bin Zam'ah seraya mengatakan; '(dia) saudaraku dan putra dari hamba sahaya ayahku dilahirkan diatas ranjangnya.' Maka Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Dia bagimu wahai Abd bin Zam'ah anak bagi pemilik ranjang dan bagi pezinah adalah batu (rajam).' Kemudian Nabi bersabda kepada Saudah binti Zam'ah: 'hendaklah engkau berhijab darinya ' beliau melihat kemiripannya dengan 'Utbah sehingga anak laki-laki itu tak pernah lagi melihat Saudah hingga ia meninggal.'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6398 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ : أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : الوَلَدُ لِصَاحِبِ الفِرَاشِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The Prophet (ﷺ) said, The boy is for the owner of the bed.

":"ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے محمد بن زیاد نے بیان کیا ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لڑکا بستر والے کا حق ہوتا ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Musaddad dari Yahya dari Syu'bah dari Muhamad bin Ziyad bahwasanya ia mendengar Abu Hurairah dari Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Anak adalah bagi pemilik ranjang.''