باب لا يجوز نكاح المكره

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ لاَ يَجُوزُ نِكَاحُ المُكْرَهِ وَلاَ تُكْرِهُوا فَتَيَاتِكُمْ عَلَى البِغَاءِ إِنْ أَرَدْنَ تَحَصُّنًا لِتَبْتَغُوا عَرَضَ الحَيَاةِ الدُّنْيَا وَمَنْ يُكْرِهْهُنَّ فَإِنَّ اللَّهَ مِنْ بَعْدِ إِكْرَاهِهِنَّ غَفُورٌ رَحِيمٌ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6579 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ القَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَمُجَمِّعٍ ، ابْنَيْ يَزِيدَ بْنِ جَارِيَةَ الأَنْصَارِيِّ ، عَنْ خَنْسَاءَ بِنْتِ خِذَامٍ الأَنْصَارِيَّةِ : أَنَّ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهِيَ ثَيِّبٌ فَكَرِهَتْ ذَلِكَ فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ نِكَاحَهَا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

That her father gave her in marriage when she was a matron and she disliked that marriage. So she came and (complained) to the Prophets and he declared that marriage invalid. (See Hadith No. 69, Vol. 7)

":"ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن بن القاسم نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے یزید بن حارثہ انصاری کے دو صاحبزادوں عبدالرحمٰن اور مجمع نے اور ان سے خنساء بنت خذام انصاریہ نے کہان کے والد نے ان کی شادی کر دی ان کی ایک شادی اس سے پہلے ہو چکی تھی ( اور اب بیوہ تھیں ) اس نکاح کو انہوں نے ناپسند کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر ( اپنی ناپسندیدگی ظاہر کر دی ) تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نکاح کو فسخ کر دیا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Yahya bin Qaza'ah telah menceritakan kepada kami Malik dari 'Abdurrahman bin Al Qasim dari ayahnya dari 'Abdurrahman dan Mujamma' dua anak Yazid bin Jariyah Al Anshari dari Khansa' binti Khidzam Al Anshariyah; bahwa ayahnya mengawinkannya -ketika itu ia janda-dengan lak-laki yang tidak disukainya kemudian dia menemui Nabi shallallahu 'alaihi wasallam dan beliau membatalkan pernikahannya.'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6580 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو هُوَ ذَكْوَانُ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، يُسْتَأْمَرُ النِّسَاءُ فِي أَبْضَاعِهِنَّ ؟ قَالَ : نَعَمْ قُلْتُ : فَإِنَّ البِكْرَ تُسْتَأْمَرُ فَتَسْتَحْيِي فَتَسْكُتُ ؟ قَالَ : سُكَاتُهَا إِذْنُهَا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

I asked the Prophet, O Allah's Messenger (ﷺ)! Should the women be asked for their consent to their marriage? He said, Yes. I said, A virgin, if asked, feels shy and keeps quiet. He said, Her silence means her consent.

":"ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے ، ان سے ابوعمرو نے جن کا نام ذکوان ہے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا عورتوں سے ان کے نکاح کے سلسلہ میں اجازت لی جائے گی ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ۔ میں نے عرض کیا لیکن کنواری لڑکی سے اجازت لی جائے گی تو وہ شرم کی وجہ سے چپ سادھ لے گی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی خاموشی ہی اجازت ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Muhammad bin Yusuf telah menceritakan kepada kami Sufyan dari Ibnu Juraij dari Ibnu Abi Mulaikah dari Abu Amru alias Dzakwan dari Aisyah radliallahu 'anhuma mengatakan saya berkata; 'ya Rasulullah apakah wanita dimintai izin pada kemaluan mereka? ' Nabi menjawab: 'iya.' Saya bertanya; 'sungguh gadis merasa malu lantas ia memilih diam jika dimintai persetujuannya.' Nabi shallallahu 'alaihi wasallam menjawab; 'jika ia diam itulah tanda persetujuannya.''