باب النوم قبل العشاء لمن غلب

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ النَّوْمِ قَبْلَ العِشَاءِ لِمَنْ غُلِبَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

554 حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ هُوَ ابْنُ بِلاَلٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ هُوَ ابْنُ بِلاَلٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالعِشَاءِ حَتَّى نَادَاهُ عُمَرُ : الصَّلاَةَ نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ ، فَخَرَجَ ، فَقَالَ : مَا يَنْتَظِرُهَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ غَيْرُكُمْ ، قَالَ : وَلاَ يُصَلَّى يَوْمَئِذٍ إِلَّا بِالْمَدِينَةِ ، وَكَانُوا يُصَلُّونَ فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ الأَوَّلِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   عن عَائِشَةَ ، قَالَتْ : أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالعِشَاءِ حَتَّى نَادَاهُ عُمَرُ : الصَّلاَةَ نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ ، فَخَرَجَ ، فَقَالَ : مَا يَنْتَظِرُهَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ غَيْرُكُمْ ، قَالَ : وَلاَ يُصَلَّى يَوْمَئِذٍ إِلَّا بِالْمَدِينَةِ ، وَكَانُوا يُصَلُّونَ فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ الأَوَّلِ .

`Aisha said, Once Allah's Messenger (ﷺ) delayed the `Isha' prayer till `Umar reminded him by saying, The prayer! The women and children have slept. Then the Prophet (ﷺ) came out and said, 'None amongst the dwellers of the earth has been waiting for it (the prayer) except you. `Urwa said, Nowhere except in Medina the prayer used to be offered (in those days). He further said, The Prophet (ﷺ) used to offer the `Isha' prayer in the period between the disappearance of the twilight and the end of the first third of the night.

":"ہم سے ایوب بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوبکرنے سلیمان سے ، ان سے صالح بن کیسان نے بیان کیا کہ مجھے ابن شہاب نے عروہ سے خبر دی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتلایا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ عشاء کی نماز میں دیر فرمائی ۔ یہاں تک کہ عمر رضی اللہ عنہ نے پکارا ، نماز ! عورتیں اور بچے سب سو گئے ۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر تشریف لائے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ روئے زمین پر تمہارے علاوہ اور کوئی اس نماز کا انتظار نہیں کرتا ۔ راوی نے کہا ، اس وقت یہ نماز ( باجماعت ) مدینہ کے سوا اور کہیں نہیں پڑھی جاتی تھی ۔ صحابہ اس نماز کو شام کی سرخی کے غائب ہونے کے بعد رات کے پہلے تہائی حصہ تک ( کسی وقت بھی ) پڑھتے تھے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Ayyub bin Sulaiman -yaitu Ibnu Bilal- ia berkata telah menceritakan kepadaku Abu Bakar dari Sulaiman -yaitu Ibnu Bilal- berkata telah menceritakan kepada kami Shalih bin Kaisan telah mengabarkan kepadaku Ibnu Syihab dari 'Urwahl bahwa 'Aisyah berkata 'Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam pernah mengakhirkan shalat 'Isya hingga sepertiga malam yang akhir. Lalu 'Umar pun berseru kepada beliau '(Laksanakanlah) shalat sebab para wanita dan anak-anak telah terlelap tidur.' Maka keluarlah beliau seraya berkata: 'Tidak ada seorangpun dari penduduk bumi yang menunggu shalat Isya ini selain kalian.' Beliau tidaklah melaksanakan shalat seperti ini kecuali di Madinah. Dan mereka melaksnakan shalat antara hilangnya syafaq (cahaya kemerahan di langit) hingga sepertiga awal dari malam.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

555 حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ يَعْنِي ابْنَ غَيْلاَنَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شُغِلَ عَنْهَا لَيْلَةً ، فَأَخَّرَهَا حَتَّى رَقَدْنَا فِي المَسْجِدِ ، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا ، ثُمَّ رَقَدْنَا ، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا ، ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ قَالَ : لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ يَنْتَظِرُ الصَّلاَةَ غَيْرُكُمْ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ : لاَ يُبَالِي أَقَدَّمَهَا أَمْ أَخَّرَهَا ، إِذَا كَانَ لاَ يَخْشَى أَنْ يَغْلِبَهُ النَّوْمُ عَنْ وَقْتِهَا ، وَكَانَ يَرْقُدُ قَبْلَهَا ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : قُلْتُ لِعَطَاءٍ : وَقَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ : أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً بِالعِشَاءِ ، حَتَّى رَقَدَ النَّاسُ وَاسْتَيْقَظُوا ، وَرَقَدُوا وَاسْتَيْقَظُوا ، فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ فَقَالَ : الصَّلاَةَ - قَالَ عَطَاءٌ : قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ - : فَخَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ الآنَ ، يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَاءً ، وَاضِعًا يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ ، فَقَالَ : لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي ، لَأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوهَا هَكَذَا فَاسْتَثْبَتُّ عَطَاءً كَيْفَ وَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَأْسِهِ يَدَهُ ، كَمَا أَنْبَأَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَبَدَّدَ لِي عَطَاءٌ بَيْنَ أَصَابِعِهِ شَيْئًا مِنْ تَبْدِيدٍ ، ثُمَّ وَضَعَ أَطْرَافَ أَصَابِعِهِ عَلَى قَرْنِ الرَّأْسِ ، ثُمَّ ضَمَّهَا يُمِرُّهَا كَذَلِكَ عَلَى الرَّأْسِ ، حَتَّى مَسَّتْ إِبْهَامُهُ طَرَفَ الأُذُنِ ، مِمَّا يَلِي الوَجْهَ عَلَى الصُّدْغِ ، وَنَاحِيَةِ اللِّحْيَةِ ، لاَ يُقَصِّرُ وَلاَ يَبْطُشُ إِلَّا كَذَلِكَ ، وَقَالَ : لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوا هَكَذَا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

عن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شُغِلَ عَنْهَا لَيْلَةً ، فَأَخَّرَهَا حَتَّى رَقَدْنَا فِي المَسْجِدِ ، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا ، ثُمَّ رَقَدْنَا ، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا ، ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ قَالَ : لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ يَنْتَظِرُ الصَّلاَةَ غَيْرُكُمْ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ : لاَ يُبَالِي أَقَدَّمَهَا أَمْ أَخَّرَهَا ، إِذَا كَانَ لاَ يَخْشَى أَنْ يَغْلِبَهُ النَّوْمُ عَنْ وَقْتِهَا ، وَكَانَ يَرْقُدُ قَبْلَهَا ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : قُلْتُ لِعَطَاءٍ : وَقَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ : أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً بِالعِشَاءِ ، حَتَّى رَقَدَ النَّاسُ وَاسْتَيْقَظُوا ، وَرَقَدُوا وَاسْتَيْقَظُوا ، فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ فَقَالَ : الصَّلاَةَ - قَالَ عَطَاءٌ : قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ - : فَخَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ الآنَ ، يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَاءً ، وَاضِعًا يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ ، فَقَالَ : لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي ، لَأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوهَا هَكَذَا فَاسْتَثْبَتُّ عَطَاءً كَيْفَ وَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَأْسِهِ يَدَهُ ، كَمَا أَنْبَأَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَبَدَّدَ لِي عَطَاءٌ بَيْنَ أَصَابِعِهِ شَيْئًا مِنْ تَبْدِيدٍ ، ثُمَّ وَضَعَ أَطْرَافَ أَصَابِعِهِ عَلَى قَرْنِ الرَّأْسِ ، ثُمَّ ضَمَّهَا يُمِرُّهَا كَذَلِكَ عَلَى الرَّأْسِ ، حَتَّى مَسَّتْ إِبْهَامُهُ طَرَفَ الأُذُنِ ، مِمَّا يَلِي الوَجْهَ عَلَى الصُّدْغِ ، وَنَاحِيَةِ اللِّحْيَةِ ، لاَ يُقَصِّرُ وَلاَ يَبْطُشُ إِلَّا كَذَلِكَ ، وَقَالَ : لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوا هَكَذَا .

":"ہم سے محمود نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہمیں ابن جریج نے خبر دی ، انھوں نے کہا کہ مجھے نافع نے خبر دی ، انھوں نے کہا مجھے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات کسی کام میں مشغول ہو گئے اور بہت دیر کی ۔ ہم ( نماز کے انتظار میں بیٹھے ہوئے ) مسجد ہی میں سو گئے ، پھر ہم بیدار ہوئے ، پھر ہم سو گئے ، پھر ہم بیدار ہوئے ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ دنیا کا کوئی شخص بھی تمہارے سوا اس نماز کا انتظار نہیں کرتا ۔ اگر نیند کا غلبہ نہ ہوتا تو ابن عمر رضی اللہ عنہما عشاء کو پہلے پڑھنے یا بعد میں پڑھنے کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے ۔ کبھی نماز عشاء سے پہلے آپ سو بھی لیتے تھے ۔ ابن جریج نے کہا میں نے عطاء سے معلوم کیا ۔ میں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات عشاء کی نماز میں دیر کی جس کے نتیجہ میں لوگ ( مسجد ہی میں ) سو گئے ۔ پھر بیدار ہوئے پھر سو گئے ‘ پھر بیدار ہوئے ۔ آخر میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اٹھے اور پکارا ’’ نماز ‘‘ عطاء نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بتلایا کہ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے تشریف لائے ۔ وہ منظر میری نگاہوں کے سامنے ہے جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرمبارک سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے اور آپ ہاتھ سر پر رکھے ہوئے تھے ۔ آپ نے فرمایا کہ اگر میری امت کے لیے مشکل نہ ہو جاتی ، تو میں انہیں حکم دیتا کہ عشاء کی نماز کو اسی وقت پڑھیں ۔ میں نے عطاء سے مزید تحقیق چاہی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ سر پر رکھنے کی کیفیت کیا تھی ؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے انہیں اس سلسلے میں کس طرح خبر دی تھی ۔ اس پر حضرت عطاء نے اپنے ہاتھ کی انگلیاں تھوڑی سی کھول دیں اور انہیں سر کے ایک کنارے پر رکھا پھر انہیں ملا کر یوں سر پر پھیرنے لگے کہ ان کا انگوٹھا کان کے اس کنارے سے جو چہرے سے قریب ہے اور داڑھی سے جا لگا ۔ نہ سستی کی اور نہ جلدی ، بلکہ اس طرح کیا اور کہا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میری امت پر مشکل نہ گزرتی تو میں حکم دیتا کہ اس نماز کو اسی وقت پڑھا کریں ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Mahmud -yaitu Ibnu Ghailan- berkata telah mengabarkan kepada kami Abdurrazaq berkata telah mengabarkan kepadaku Ibnu Juraij berkata telah mengabarkan kepadaku Nafi' berkata telah menceritakan kepada kami 'Abdullah bin 'Umar bahwa Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam pernah suatu malam disibukkan dengan urusan sehingga mengakhirkan shalat 'Isya. Dan karenanya kami tertidur di dalam masjid. Lalu kami terbangun lalu tertidur lalu terbangun lagi hingga akhirnya Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam keluar menemui kami seraya bersabda: 'Tidak ada seorangpun dari penduduk bumi yang menunggu shalat seperti ini selain kalian.' Dan Ibnu 'Umar tidak mempermasalahkan apakah Beliau memajukannya atau mengakhirkan. Pelaksanakaannya. Dan Ibnu Umar tidur dahulu sebelum shalat Isya. Ibnu Juraij berkata 'Aku bertanya kepada 'Atha' lalu dia berkata 'Aku mendengar Ibnu 'Abbas berkata 'Pernah suatu malam Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam mengakhirkan shalat 'Isya hingga banyak orang tertidur kemudian mereka terbangun lalu tertidur lagi kemudian terbangun lagi.' 'Umar bin Al Khaththab lalu berdiri dan berkata 'Shalat.' 'Atha' berkata Ibnu 'Abbas 'Maka Nabi shallallahu 'alaihi wasallam kemudian keluar dengan meletakkan tangan pada kepala seakan aku melihat rambut beliau basah meneteskan air. Beliau kemudiaan bersabda: 'Seandainya tidak memberatkan ummatku niscaya aku akan perintahkan mereka melaksanakan shalat 'Isya seperti waktu sekarang ini.' Aku (Ibnu Juraij) kemudian menanyakan kepada 'Atha untuk memastikan kenapa Nabi shallallahu 'alaihi wasallam meletakkan tangannya di kepalanya seabgaimana yang diberitakan oleh Ibnu 'Abbas. Maka 'Atha merenggangkan sedikit jari-jarinya kemudian meletakkan ujung jarinya di atas sisi kepala kemudian ia menekannya sambil menggerakkan ke sekeliling kepala hingga ibu jarinya menyentuh ujung telinga yang dimulai dari pelipis hingga pangkal jenggot. Dia melakukannya tidak pelan juga tidak cepat kecuali sedang seperti itu. Lalu Beliau bersabda: 'Seandainya tidak memberatkan ummatku niscaya aku akan perintahkan mereka melaksanakan shalat seperti waktu sekarang ini.''