باب الرؤيا بالنهار

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ الرُّؤْيَا بِالنَّهَارِ وَقَالَ ابْنُ عَوْنٍ : عَنِ ابْنِ سِيرِينَ : رُؤْيَا النَّهَارِ مِثْلُ رُؤْيَا اللَّيْلِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6636 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ وَكَانَتْ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا يَوْمًا فَأَطْعَمَتْهُ ، وَجَعَلَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ ، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ ، قَالَتْ : فَقُلْتُ : مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ ، يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا البَحْرِ ، مُلُوكًا عَلَى الأَسِرَّةِ ، أَوْ : مِثْلَ المُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ - شَكَّ إِسْحَاقُ - قَالَتْ : فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ ، فَدَعَا لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ ، فَقُلْتُ : مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَا قَالَ فِي الأُولَى ، قَالَتْ : فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ ، قَالَ : أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ فَرَكِبَتِ البَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ البَحْرِ ، فَهَلَكَتْ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

":"ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہ کے ہاں تشریف لے جا یا کرتے تھے ‘ وہ حضرت عبادہ بن صامت کے نکاح میں تھیں ۔ ایک دن آپ ان کے یہاں گئے تو انہوں نے آپ کے سامنے کھانے کی چیز پیش کی اور آپ کا سر جھاڑنے لگیں ۔ اس عرصہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے پھر بیدا ر ہوئے تو آپ مسکرا رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس پر پوچھا یا رسول اللہ ! آپ کیوں ہنس رہے ہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اللہ کے راستے میں غزوہ کرتے ہوئے پیش کئے گئے ‘ اس دریا کی پشت پر ‘ وہ اس طرح سوار ہیں جیسے بادشاہ تخت پر ہوتے ہیں ۔ اسحاق کو شک تھا ( حدیث کے الفاظ ” ملوکاً علی الاسرۃ “ تھے یا ” مثل الملوک علی الاسرۃ “ ) انہوں نے کہا کہ میں نے اس پر عرض کیا یا رسول اللہ ! دعا کیجئے کہ اللہ مجھے بھی ان میں سے کر دے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا کی پھر آپ نے سرمبارک رکھا ( اور سو گئے ) پھر بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ کیوں ہنس رہے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اللہ کے راستے میں غزوہ کرتے پیش کئے گئے ۔ جس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی مرتبہ فرمایا تھا ۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ سے دعا کریں کہ مجھے بھی ان میں سے کر دے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سب سے پہلے لوگوں میں ہو گی ۔ چنانچہ ام حرام رضی اللہ عنہا معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں سمندری سفر پر گئیں اور جب سمندر سے باہر آئیں تو سواری سے گر کر شہید ہو گئیں ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Abdullah bin Yusuf Telah mengabarkan kepada kami Malik dari Ishaq bin Abdullah bin Abu Thalhah ia mendengar Anas bin Malik mengatakan Rasulullah Shallallahu'alaihiwasallam Pernah menemui Ummu haram binti Milhan yang diperistiri oleh 'Ubadah bin Shamit. Suatu hari beliau shallallahu 'alaihi wasallam menemuinya dan Ummu Haram memberinya makanan dan mencari kutu di kepalanya. kemudian Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam tertidur lantas bangun dan tertawa. Kata Ummu Haram; saya bertanya; 'Apa yang menjadikanmu tertawa ya Rasulullah? ' Beliau menjawab: 'Sekian orang dari umatku diperlihatkan kepadaku dalam keadaan berperang fii sabiilillah mereka mengarungi permukaan lautan sebagai raja-raja diatas permadani -atau dengan redaksi- seperti raja-raja diatas permadani '- Ishaq ragu kepastian redaksinya.- Kata Ummu haram; 'ya Rasulullah doakanlah aku agar Allah menjadikan diriku diantara mereka? ' maka Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam mendoakan untuknya. Kemudian Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam meletakkan kepalanya kemudian bangun dengan tertawa maka aku(Ummu Haram) bertanya; 'Apa yang menjadikan dirimu tertawa ya Rasulullah? ' Nabi menjawab; 'ada beberapa manusia dari kalangan umatku menjadi pejuang fii sabilillah ' dan seterusnya sebagaimana diatas. Ummu Haram berkata; 'ya Rasulullah doakanlah aku agar Allah menjadikan diriku diantara mereka! ' Nabi bersabda: 'engkau termasuk rombongan pejuang yang pertama.' Kemudian Ummu Haram mengarungi lautan di zaman pemerintahan Mu'awiyah bin Abu Sufyan dan hewan tunggangannya terpeleset ketika keluar dari lautan sehingga Ummu haram meninggal.'