باب ما جاء في اجتهاد القضاة بما أنزل الله تعالى

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ مَا جَاءَ فِي اجْتِهَادِ القُضَاةِ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى لِقَوْلِهِ : { وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ } وَمَدَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاحِبَ الحِكْمَةِ حِينَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

لاَ يَتَكَلَّفُ مِنْ قِبَلِهِ ، وَمُشَاوَرَةِ الخُلَفَاءِ وَسُؤَالِهِمْ أَهْلَ العِلْمِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6925 حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لاَ حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ : رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَسُلِّطَ عَلَى هَلَكَتِهِ فِي الحَقِّ ، وَآخَرُ آتَاهُ اللَّهُ حِكْمَةً ، فَهُوَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Allah's Messenger (ﷺ) said, Do not wish to be like anybody except in two cases: The case of a man whom Allah has given wealth and he spends it in the right way, and that of a man whom Allah has given religious wisdom (i.e., Qur'an and Sunna) and he gives his verdicts according to it and teaches it. (to others i.e., religious knowledge of Qur'an and Sunna (Prophet's Traditions)).

":"ہم سے شہاب بن عباد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن حمید نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے ، ان سے قیس بن ابی حازم نے ، ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، رشک دو ہی آدمیوں پر ہو سکتا ہے ، ایک وہ جیسے اللہ نے مال دیا اور اسے ( مال کو ) راہ حق میں لٹانے کی پوری طرح توفیق ملی ہوتی ہے اور دوسراوہ جسے اللہ نے حکمت دی ہے اور اس کے ذریعہ فیصلہ کرتا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Syihab bin Ubbad telah menceritakan kepada kami Ibrahim bin Humaid dari Ismail dari Qais dari 'Abdullah mengatakan 'Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Tidak boleh dengki kecuali dalam dua hal; Seseorang yang Allah beri harta lantas ia mengelola perbelanjaannya dalam rangka kebenaran dan seseorang yang Allah beri hikmah (ilmu) kemudian ia pergunakan untuk memutuskan masalah dan ia ajarkan.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6926 حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ المُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ : سَأَلَ عُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ عَنْ إِمْلاَصِ المَرْأَةِ ، هِيَ الَّتِي يُضْرَبُ بَطْنُهَا فَتُلْقِي جَنِينًا ، فَقَالَ : أَيُّكُمْ سَمِعَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ شَيْئًا ؟ فَقُلْتُ : أَنَا ، فَقَالَ : مَا هُوَ ؟ قُلْتُ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : فِيهِ غُرَّةٌ ، عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ ، فَقَالَ : لاَ تَبْرَحْ حَتَّى تَجِيئَنِي بِالْمَخْرَجِ فِيمَا قُلْتَ ، فَخَرَجْتُ فَوَجَدْتُ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَةَ فَجِئْتُ بِهِ ، فَشَهِدَ مَعِي : أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : فِيهِ غُرَّةٌ ، عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ تَابَعَهُ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنِ المُغِيرَةِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

":"ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی ‘ کہا ہم سے ہشام نے ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عورت کے املاص کے متعلق ( صحابہ سے ) پوچھا ۔ یہ اس عورت کو کہتے ہیں جس کے پیٹ پر ( جبکہ وہ حاملہ ہو ) مار دیا گیا ہو اور اس کا ناتمام ( ادھورا ) بچہ گر گیا ہو ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا آپ لوگوں میں سے کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں کوئی حدیث سنی ہے ؟ میں نے کہا کہ میں نے سنی ہے ۔ پوچھا کیا حدیث ہے ؟ میں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ ایسی صورت میں ایک غلام یا باندی تاوان کے طور پر ہے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم اب چھوٹ نہیں سکتے یہاں تک کہ تم نے جو حدیث بیان کی ہے اس سلسلے میں نجات کا کوئی ذریعہ ( یعنی کوئی شہادت کہ واقعی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث فرمائی تھی ) لاؤ ۔ پھر میں نکلا تو محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ مل گئے اور میں نے انہیں لایا اور انہوں نے میرے ساتھ گواہیت دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ اس میں ایک غلام یا باندی کی تاوان ہے ۔ ہشام بن عروہ کے ساتھ اس حدیث کو ابن ابی الزناد نے بھی اپنے باپ سے ‘ انہوں نے عروہ سے ‘ انہوں نے مغیرہ سے روایت کیا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Muhammad telah mengabarkan kepada kami Abu Mu'awiyah telah menceritakan kepada kami Hisyam dari Ayahnya dari Mughirah bin Syu'bah berkata 'Umar bin Khattab pernah bertanya tentang imlash yaitu perut seorang wanita yang sedang hamil dipukul agar janinnya keguguran. Umar tanyakan 'Siapa di antara kalian yang mendengar nabi shallallahu 'alaihi wasallam bersabda tentang hal itu?' Aku menjawab 'Aku.' Umar bertanya 'Bagaimana menurutmu? ' Aku jawab 'Aku mendengar Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bersabda tentangnya yaitu membayar sepuluh diyat yang nilainya setara satu budak atau satu hamba sahaya.' Umar lantas berkata 'Tolong kamu jangan pergi jauh-jauh hingga engkau membawaku penegasan yang kamu katakan!' Lantas aku keluar dan kutemukan Muhammad bin Maslamah aku membawanya dan ia bersaksi bersamaku bahwa ia mendengar Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bersabda tentangnya yaitu membayar sepuluh diyat yang senilai satu budak atau hamba sahaya.' Hadits ini diperkuat oleh Ibn Abu Az Zinad dari ayahnya dari Urwah dari Mughirah.'