باب قول الله تعالى: {وأمرهم شورى بينهم}

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى : وَأَمْرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُمْ ، وَشَاوِرْهُمْ فِي الأَمْرِ وَأَنَّ المُشَاوَرَةَ قَبْلَ العَزْمِ وَالتَّبَيُّنِ لِقَوْلِهِ : فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَإِذَا عَزَمَ الرَّسُولُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ لِبَشَرٍ التَّقَدُّمُ عَلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَشَاوَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْحَابَهُ يَوْمَ أُحُدٍ فِي المُقَامِ وَالخُرُوجِ ، فَرَأَوْا لَهُ الخُرُوجَ ، فَلَمَّا لَبِسَ لَأْمَتَهُ وَعَزَمَ قَالُوا : أَقِمْ ، فَلَمْ يَمِلْ إِلَيْهِمْ بَعْدَ العَزْمِ ، وَقَالَ : لاَ يَنْبَغِي لِنَبِيٍّ يَلْبَسُ لَأْمَتَهُ فَيَضَعُهَا حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ وَشَاوَرَ عَلِيًّا ، وَأُسَامَةَ فِيمَا رَمَى بِهِ أَهْلُ الإِفْكِ عَائِشَةَ فَسَمِعَ مِنْهُمَا حَتَّى نَزَلَ القُرْآنُ ، فَجَلَدَ الرَّامِينَ ، وَلَمْ يَلْتَفِتْ إِلَى تَنَازُعِهِمْ ، وَلَكِنْ حَكَمَ بِمَا أَمَرَهُ اللَّهُ وَكَانَتِ الأَئِمَّةُ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَشِيرُونَ الأُمَنَاءَ مِنْ أَهْلِ العِلْمِ فِي الأُمُورِ المُبَاحَةِ لِيَأْخُذُوا بِأَسْهَلِهَا ، فَإِذَا وَضَحَ الكِتَابُ أَوِ السُّنَّةُ لَمْ يَتَعَدَّوْهُ إِلَى غَيْرِهِ ، اقْتِدَاءً بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَى أَبُو بَكْرٍ قِتَالَ مَنْ مَنَعَ الزَّكَاةَ ، فَقَالَ عُمَرُ : كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، فَإِذَا قَالُوا : لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ مَا جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ تَابَعَهُ بَعْدُ عُمَرُ فَلَمْ يَلْتَفِتْ أَبُو بَكْرٍ إِلَى مَشُورَةٍ إِذْ كَانَ عِنْدَهُ حُكْمُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الَّذِينَ فَرَّقُوا بَيْنَ الصَّلاَةِ وَالزَّكَاةِ وَأَرَادُوا تَبْدِيلَ الدِّينِ وَأَحْكَامِهِ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ وَكَانَ القُرَّاءُ أَصْحَابَ مَشُورَةِ عُمَرَ كُهُولًا كَانُوا أَوْ شُبَّانًا ، وَكَانَ وَقَّافًا عِنْدَ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6975 حَدَّثَنَا الأُوَيْسِيُّ عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ ، وَابْنُ المُسَيِّبِ ، وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَقَّاصٍ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الإِفْكِ مَا قَالُوا ، قَالَتْ : وَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ ، وَأُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ، حِينَ اسْتَلْبَثَ الوَحْيُ ، يَسْأَلُهُمَا وَهُوَ يَسْتَشِيرُهُمَا فِي فِرَاقِ أَهْلِهِ ، فَأَمَّا أُسَامَةُ : فَأَشَارَ بِالَّذِي يَعْلَمُ مِنْ بَرَاءَةِ أَهْلِهِ ، وَأَمَّا عَلِيٌّ فَقَالَ : لَمْ يُضَيِّقِ اللَّهُ عَلَيْكَ ، وَالنِّسَاءُ سِوَاهَا كَثِيرٌ ، وَسَلِ الجَارِيَةَ تَصْدُقْكَ . فَقَالَ : هَلْ رَأَيْتِ مِنْ شَيْءٍ يَرِيبُكِ ؟ ، قَالَتْ : مَا رَأَيْتُ أَمْرًا أَكْثَرَ مِنْ أَنَّهَا جَارِيَةٌ حَدِيثَةُ السِّنِّ ، تَنَامُ عَنْ عَجِينِ أَهْلِهَا ، فَتَأْتِي الدَّاجِنُ فَتَأْكُلُهُ ، فَقَامَ عَلَى المِنْبَرِ فَقَالَ : يَا مَعْشَرَ المُسْلِمِينَ ، مَنْ يَعْذِرُنِي مِنْ رَجُلٍ بَلَغَنِي أَذَاهُ فِي أَهْلِي ، وَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ عَلَى أَهْلِي إِلَّا خَيْرًا فَذَكَرَ بَرَاءَةَ عَائِشَةَ ، وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

After the slanderers had given a forged statement against her, Allah's Messenger (ﷺ) called `Ali bin Abi Talib and Usama bin Zaid when the Divine Inspiration was delayed. He wanted to ask them and consult them about the question of divorcing me. Usama gave his evidence that was based on what he knew about my innocence, but `Ali said, Allah has not put restrictions on you and there are many women other than her. Furthermore you may ask the slave girl who will tell you the truth. So the Prophet (ﷺ) asked Barira (my salve girl), Have you seen anything that may arouse your suspicion? She replied, I have not seen anything more than that she is a little girl who sleeps, leaving the dough of her family (unguarded) that the domestic goats come and eat it. Then the Prophet (ﷺ) stood on the pulpit and said, O Muslims! Who will help me against the man who has harmed me by slandering my wife? By Allah, I know nothing about my family except good. The narrator added: Then the Prophet (ﷺ) mentioned the innocence of `Aisha. (See Hadith No. 274, Vol. 6)

":"ہم سے عبد العزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے ‘ ان سے صالح بن کیسان نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ کہا کہمجھ سے عروہ بن مسیب اور علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ جب تہمت لگا نے والوں نے ان پر تہمت لگائی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی بن ابی طالب ‘ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو بلایا کیونکہ اس معاملہ میں وحی اس وقت تک نہیں آئی تھی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اہل خانہ کو جدا کرنے کے سلسلہ میں ان سے مشورہ لینا چاہتے تھے تو اسامہ رضی اللہ عنہ نے وہی مشورہ دیا جو انہیں معلوم تھا یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اہل خانہ کی برات کا لیکن علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ پر کوئی پابندی تو عائد نہیں کی ہے اور اس کے سوا اور بہت سی عورتیں ہیں ‘ باندی سے آپ دریافت فر ما لیں ‘ وہ آپ سے صحیح بات بتادے گی ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم نے کوئی ایسی بات دیکھی ہے جس سے شبہ ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس کے سوا اور کچھ نہیں دیکھا کہ وہ کم عمر لڑکی ہیں ‘ آٹا گوندھ کر بھی سو جاتی ہیں اور پڑوس کی بکری آ کر اسے کھا جاتی ہے ( یعنی کم عمری کی وجہ سے مزاج میں بے پروائی ہے ) اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا ‘ اے مسلمانو ! میرے معاملے میں اس سے کون نمٹے گا جس کی اذیتیں اب میرے اہل خانہ تک پہنچ گئی ہیں ۔ اللہ کی قسم ! میں نے ان کے بارے میں بھلائی کے سوا اور کچھ نہیں جانا ہے ۔ پھر آپ نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی پاک دامنی کاقصہ بیان کیا اور ابواسامہ نے ہشام بن عروہ سے بیان کیا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Al Uwaisi Abdul Aziz bin Abdullah telah menceritakan kepada kami Ibrahim bin Sa'd dari Sahlih dari Ibn Syihab telah menceritakan kepadaku 'Urwah dan Ibnul Musayyab dan Alqamah bin Waqqash dan 'Ubaidullah dari 'Aisyah radliyallahu'anha bahwa ketika orang-orang yang menyebarkan berita bohong melakukan aksinya Aisyah berkata 'Rasulullah Shallallahu'alaihiwasallam lantas memanggil Ali bin Abu Thalib dan Usamah bin Yazid radliyallahu'anhum yakni saat wahyu belum turun beliau menanyai dan meminta saran keduanya perihal perceraian terhadap isterinya. Adapun Usamah bin Zaid ia memberi saran sejauh yang ia ketahui bahwa Aisyah terlepas diri dari apa yang mereka tuduhkan adapun Ali bin Abu Thalib berkata 'Allah tak bakalan menyesakkan dadamu wanita selainnya juga masih banyak dan tanyailah pembantu yang bisa jadi ia membenarkanmu.' Nabi bertanya kepada hamba sahaya tadi: 'Pernahkah kau lihat sesuatu yang menjadikanmu ragu terhadap diri Aisyah?' hamba sahaya tadi menjawab 'Belum pernah kulihat sesuatu yang kurang pada diri Aisyah selain tak lebih ketika ia masih masih belia ia ketiduran dari adonan masakan keluarganya sehingga datang ternak yang kemudian menyantapnya.' Lantas Nabi berdiri di atas minbar dan berkata: 'Wahai segenap muslimin siapa yang bisa memberiku alasan terhadap seseorang yang gangguannya terhadap isteriku telah kudengar? Demi Allah aku tak tahu terhadap isteriku selain kebaikan semata ' lantas beliau sebutkan kesucian Aisyah. Dan Abu Usamah berkata 'dari Hisyam.'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6976 حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَكَرِيَّاءَ الغَسَّانِيُّ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَقَالَ : مَا تُشِيرُونَ عَلَيَّ فِي قَوْمٍ يَسُبُّونَ أَهْلِي ، مَا عَلِمْتُ عَلَيْهِمْ مِنْ سُوءٍ قَطُّ ، وَعَنْ عُرْوَةَ قَالَ : لَمَّا أُخْبِرَتْ عَائِشَةُ بِالأَمْرِ ، قَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَنْطَلِقَ إِلَى أَهْلِي ؟ فَأَذِنَ لَهَا ، وَأَرْسَلَ مَعَهَا الغُلاَمَ ، وَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ : سُبْحَانَكَ مَا يَكُونُ لَنَا أَنْ نَتَكَلَّمَ بِهَذَا ، سُبْحَانَكَ هَذَا بُهْتَانٌ عَظِيمٌ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Allah's Messenger (ﷺ) addressed the people, and after praising and glorifying Allah, he said, What do you suggest me regarding those people who are abusing my wife? I have never known anything bad about her. The sub-narrator, `Urwa, said: When `Aisha was told of the slander, she said, O Allah's Apostle! Will you allow me to go to my parents' home? He allowed her and sent a slave along with her. An Ansari man said, Subhanaka! It is not right for us to speak about this. Subhanaka! This is a great lie!

":"ہم سے محمد بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ بن زکریا نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے عروہ اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطاب کیا اور اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا ‘ تم مجھے ان لوگوں کے بارے میں مشورہ دیتے ہو جو میرے اہل خانہ کو بد نام کرتے ہیں حالانکہ ان کے بارے میں مجھے کوئی بری بات کبھی نہیں معلوم ہوئی ۔ عروہ سے روایت ہے ‘ انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو جب اس واقعہ کا علم ہوا ( کہ کچھ لوگ انہیں بد نام کر رہے ہیں ) تو انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا یا رسول اللہ ! کیا مجھے آپ اپنے والد کے گھر جانے کی اجازت دیں گے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دی اور ان کے ساتھ غلام کو بھیجا ۔ انصار میں سے ایک صاحب ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا سبحانک مایکون لنا ان نتکلم بھذا سبحانک ھذا بھتان عظیم تیری ذات پاک ہے اے اللہ ! ہمارے لیے مناسب نہیں کہ ہم اس طرح کی باتیں کریں تیری ذات پاک ہے ‘یہ تو بہت بڑا بہتان ہے ۔

':'Telah menceritakan kepadaku Muhammad bin Harb telah menceritakan kepada kami Yahya bin Abu Zakariya Al Ghassani dari Hisyam dari 'Urwah dari 'Aisyah bahwa Rasulullah Shallallahu'alaihiwasallam berpidato kepada manusia lantas memuja dan memuji Allah dan bersabda: 'Kalian tidak bisa memberiku alasan terhadap seseorang yang mencela isteriku setahuku tak ada keburukan pada mereka sama sekali.' Dan 'Urwah berkata 'Dikala 'Aisyah dikabarkan selingkuh ia berkata 'Wahai Rasulullah bersediakah engkau jika aku kembali kepada keluargaku? Maka Rasul memberinya ijin dan mengutus pelayan untuk menemaninya. Dan seorang laki-laki anshar berkata 'Maha suci Engkau tak sepantasnya kami berkata yang sedemikian ini. Maha suci Engkau ini adalah kebohongan yang nyata.''