باب قول النبي صلى الله عليه وسلم: «الماهر بالقرآن مع الكرام البررة»



: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : المَاهِرُ بِالقُرْآنِ مَعَ الكِرَامِ البَرَرَةِ وَزَيِّنُوا القُرْآنَ بِأَصْوَاتِكُمْ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

7145 حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ يَزِيدَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : مَا أَذِنَ اللَّهُ لِشَيْءٍ مَا أَذِنَ لِنَبِيٍّ حَسَنِ الصَّوْتِ بِالقُرْآنِ يَجْهَرُ بِهِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

that he heard the Prophet (ﷺ) saying, Allah does not listen to anything as He listens to the recitation of the Qur'an by a Prophet who recites it in attractive audible sweet sounding voice.

":"ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی حازم نے بیان کیا ‘ ان سے یزید نے بیان کیا ان سے محمد بن ابراہیم نے ‘ ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہانہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔ آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کسی چیز کو اتنی توجہ سے نہیں سنتا جتنی توجہ سے اچھی آواز سے پڑھنے پر نبی کے قرآن مجید کو سنتا ہے ۔

':'Telah menceritakan kepadaku Ibrahim bin Hamzah telah menceritakan kepadaku Ibn Abu Hazim dari Yazid dari Muhammad bin Ibrahim dari Abu Salamah dari Abu Hurairah bahwa ia mendengar Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Allah tidak pernah mengijinkan sesuatu sebagaimana ijin-Nya terhadap nabi-Nya untuk memperindah suara Al Qur'an dan menyaringkannya.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

7146 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، وَسَعِيدُ بْنُ المُسَيِّبِ ، وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَقَّاصٍ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ ، حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الإِفْكِ مَا قَالُوا ، وَكُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنَ الحَدِيثِ ، قَالَتْ : فَاضْطَجَعْتُ عَلَى فِرَاشِي وَأَنَا حِينَئِذٍ أَعْلَمُ أَنِّي بَرِيئَةٌ ، وَأَنَّ اللَّهَ يُبَرِّئُنِي ، وَلَكِنِّي وَاللَّهِ مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَنَّ اللَّهَ يُنْزِلُ فِي شَأْنِي وَحْيًا يُتْلَى ، وَلَشَأْنِي فِي نَفْسِي كَانَ أَحْقَرَ مِنْ أَنْ يَتَكَلَّمَ اللَّهُ فِيَّ بِأَمْرٍ يُتْلَى ، وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ : { إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالإِفْكِ عُصْبَةٌ مِنْكُمْ } العَشْرَ الآيَاتِ كُلَّهَا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

(when the slanderers said what they said about her): I went to my bed knowing at that time that I was innocent and that Allah would reveal my innocence, but by Allah, I never thought that Allah would reveal in my favor a revelation which would be recited, for I considered myself too unimportant to be talked about by Allah in the Divine Revelation that was to be recited. So Allah revealed the ten Verses (of Surat-an-Nur). 'Those who brought a false charge........' (24.11-20)

":"ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ‘ انہیں عروہ بن زبیر ‘ سعید بن مسیب ‘ علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دیعائشہ رضی اللہ عنہا کی بات کے سلسلہ میں جب تہمت لگانے والوں نے ان پر تہمت لگائی تھی اور ان راویوں میں سے ہر ایک نے واقعہ کا ایک ایک حصہ بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا پھر میں روتے روتے اپنے بستر پر لیٹ گئی اور مجھے یقین تھا کہ جب میں اس تہمت سے بری ہوں تو اللہ تعالیٰ میری برات کرے گا ‘ لیکن واللہ ! اس کا مجھے گمان بھی نہ تھا کہ میرے بارے میں قرآن کی آیات نازل ہوں گی جن کی قیامت تک تلاوت کی جائے گی اور میرے خیال میں میری حیثیت اس سے بہت کم تھی کہ اللہ میرے بارے میں پاک کلام نازل فرمائے جس کی تلاوت ہو اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ النور کی یہ آیت نازل کی ” بلاشبہ وہ لوگ جنہوں نے تہمت لگائی “ پوری دس آیتوں تک ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Yahya bin Bukair telah menceritakan kepada kami Al Laits dari Yunus dari Ibn Syihab telah mengabarkan kepadaku 'Urwah bin Zubair dan Sa'id bin Musayyab dan Alqamah bin waqqash dan 'Ubaidullah bin Abdullah dari hadis 'Aisyah ketika penyebar berita bohong mengisukan ia selingkuh dan masing-masing menceritakan kepadaku sejumlah hadis. 'Aisyah berkata 'Aku berbaring di atas kasurku dan ketika itu aku tahu bahwa aku bersih (dari tuduhan selingkuh) Allah telah membersihkan tuduhan tersebut. Namun demi Allah aku tak punya prasangka jika Allah hingga menurunkan wahyu yang selalu dibaca tentang masalahku padahal masalahku terhadap diriku lebih remeh daripada Allah berfirman tentangku dengan ayat yang selalu dibaca. Allah lalu menurunkan ayat: '(Sesungguhnya orang-orang yang membawa berita bohong adalah dari kalian sendiri) ' (Qs. An Nuur: 11-21).'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

7147 حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، أُرَاهُ قَالَ : سَمِعْتُ البَرَاءَ ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي العِشَاءِ : وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ فَمَا سَمِعْتُ أَحَدًا أَحْسَنَ صَوْتًا أَوْ قِرَاءَةً مِنْهُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

I heard the Prophet (ﷺ) reciting Surat at-Tin waz Zaitun (By the Fig and the Olive) in the `Isha' prayer and I have never heard anybody with a better voice or recitation than his.

":"ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے مسعر نے ‘ ان سے عدی بن ثابت نے ‘ میرا یقین ہے کہ انہوں نے براء بن عازب سے نقل کیا ‘ انہوں نے کہا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ عشاء کی نماز میں والتین والزیتون پڑھ رہے تھے ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ بہترین آواز سے قرآن پڑھتے ہوئے کسی کو نہیں سنا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Abu Nu'aim telah menceritakan kepada kami Mis'ar dari 'Adi bin Tsabit seingatku Ia berkata 'Pernah aku mendengar Al Bara' berkata; saya pernah mendengar Nabi shallallahu 'alaihi wasallam saat shalat Isya membaca 'WATTIINI WAZZAITUUNA (surat At Tiin) '. Dan belum pernah kudengar seorang pun yang lebih indah suaranya atau bacaannya daripada beliau.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

7148 حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَارِيًا بِمَكَّةَ ، وَكَانَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ ، فَإِذَا سَمِعَ المُشْرِكُونَ سَبُّوا القُرْآنَ وَمَنْ جَاءَ بِهِ ، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : { وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا }

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The Prophet (ﷺ) was hiding himself in Mecca and used to recite the (Qur'an) in a loud voice. When the pagans heard him they would abuse the Qur'an and the one who brought it, so Allah said to His Prophet: 'Neither say your prayer aloud, nor say it in a low tone.' (17.110)

":"ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا ‘ ان سے ابو بشر نے بیان کیا ‘ ا ن سے سعید بن جبیر نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہجب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں چھپ کر تبلیغ کرتے تھے تو قرآن بلند آواز سے پڑھتے ۔ مشرکین جب سنتے تو قرآن کو برا بھلا کہتے اور اس کے لانے والے کو برا بھلا کہتے ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ ” اپنی نماز میں نہ آواز بلند کرو اور نہ بہت پست ۔ “

':'Telah menceritakan kepada kami Hajjaj bin Minhal telah menceritakan kepada kami Husyaim dari Abu Bisyr dari Sa'id bin Jubair dari Ibn 'Abbas radliyallahu'anhuma ia berkata 'Nabi Shallalahu'alaihiwasllam sembunyi-sembunyi di Makkah namun beliau mengeraskan suara bacaan saat orang-orang musyrik mendengar (suara bacaan beliau) mereka mencaci Al Qur'an dan orang yang membawanya. Maka Allah Azza wa Jalla pun menurunkan ayat kepada nabi-Nya: '(Dan janganlah engkau menyaringkan bacaan shalatmu dan jangan pula melirihkannya) ' (Qs. Al Isra': 110).'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

7149 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ لَهُ : إِنِّي أَرَاكَ تُحِبُّ الغَنَمَ وَالبَادِيَةَ ، فَإِذَا كُنْتَ فِي غَنَمِكَ أَوْ بَادِيَتِكَ فَأَذَّنْتَ لِلصَّلاَةِ ، فَارْفَعْ صَوْتَكَ بِالنِّدَاءِ ، فَإِنَّهُ : لاَ يَسْمَعُ مَدَى صَوْتِ المُؤَذِّنِ جِنٌّ وَلاَ إِنْسٌ ، وَلاَ شَيْءٌ ، إِلَّا شَهِدَ لَهُ يَوْمَ القِيَامَةِ ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ : سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

that Abu Sa`id Al-Khudri said to him, I see that you like sheep and the desert, so when you are looking after your sheep or when you are in the desert and want to pronounce the Adhan, raise your voice, for no Jinn, human being or any other things hear the Mu`adh-dhin's voice but will be a witness for him on the Day of Resurrection. Abu Sa`id added, I heard this from Allah's Messenger (ﷺ).

":"ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم مجھ سے امام مالک نے بیان کا ‘ ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابی صعصعہ نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے والد نے اور انہیں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہانہوں نے ان سے کہا میرا خیال ہے کہ تم بکریوں کو اور جنگل کو پسند کرتے ہو ۔ پس جب تم اپنی بکریوں میں یا جنگل میں ہو اور نماز کے لیے اذان دو تو بلند آواز کے ساتھ دو کیونکہ مؤذن کی آواز جہاں تک بھی پہنچے گی اور اسے جن و انس اور دوسری جو چیزیں بھی سنیں گی وہ قیامت کے دن اس کی گواہی دیں گی ۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے اس حدیث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Ismail telah menceritakan kepadaku Malik dari 'Abdurrahman bin Abdullah bin Abdurrahman bin Abu Sha'sha'ah dari ayahnya bahwa ia mengabarkan kepadanya bahwa Abu Sa'id Al Khudzri radliyallahu'anhu berkata kepadanya 'Aku lihat kamu hobi menggembala kambing dan alam pedusunan jika engkau berada di tengah-tengah kambing gembalaanmu lalu engkau mengumandangkan adzan (shalat) maka keraskanlah suaramu. Sebab tidaklah jin manusia atau sesuatu yang mendengar suara mu`adzin kecuali mereka akan menjadi saksi baginya pada hari kiamat.' Abu Sa'id berkata 'Aku mendengarnya dari Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

7150 حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ القُرْآنَ وَرَأْسُهُ فِي حَجْرِي وَأَنَا حَائِضٌ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The Prophet (ﷺ) used to recite the Qur'an with his head in my lap while I used to be in my periods (having menses).

":"ہم سے قبیصہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے منصور نے ‘ ان سے ان کی والدہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت بھی قرآن پڑھتے تھے جب آپ کا سرمبارک میری گود میں ہوتا اور میں حالت حیض میں ہوتی ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Qabishah telah menceritakan kepada kami Sufyan dari Manshur dari Ibunya dari 'Aisyah berkata 'Pernah Nabi shallallahu 'alaihi wasallam membaca Al Qur'an sedang kepalanya di pahaku padahal aku sedang dalam keadaan haid.''