باب التعوذ من عذاب القبر في الكسوف

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

1016 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَنَّ يَهُودِيَّةً جَاءَتْ تَسْأَلُهَا ، فَقَالَتْ لَهَا : أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ ، فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَيُعَذَّبُ النَّاسُ فِي قُبُورِهِمْ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ ذَلِكَ ، ثُمَّ رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاةٍ مَرْكَبًا ، فَخَسَفَتِ الشَّمْسُ ، فَرَجَعَ ضُحًى ، فَمَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ ظَهْرَانَيِ الحُجَرِ ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي وَقَامَ النَّاسُ وَرَاءَهُ ، فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا ، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ القِيَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَفَعَ ، فَسَجَدَ ، ثُمَّ قَامَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ القِيَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ القِيَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَفَعَ ، فَسَجَدَ وَانْصَرَفَ ، فَقَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ، ثُمَّ أَمَرَهُمْ أَنْ يَتَعَوَّذُوا مِنْ عَذَابِ القَبْرِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   عن عَائِشَةَ ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَنَّ يَهُودِيَّةً جَاءَتْ تَسْأَلُهَا ، فَقَالَتْ لَهَا : أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ ، فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَيُعَذَّبُ النَّاسُ فِي قُبُورِهِمْ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ ذَلِكَ ، ثُمَّ رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاةٍ مَرْكَبًا ، فَخَسَفَتِ الشَّمْسُ ، فَرَجَعَ ضُحًى ، فَمَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ ظَهْرَانَيِ الحُجَرِ ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي وَقَامَ النَّاسُ وَرَاءَهُ ، فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا ، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ القِيَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَفَعَ ، فَسَجَدَ ، ثُمَّ قَامَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ القِيَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ القِيَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَفَعَ ، فَسَجَدَ وَانْصَرَفَ ، فَقَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ، ثُمَّ أَمَرَهُمْ أَنْ يَتَعَوَّذُوا مِنْ عَذَابِ القَبْرِ .

'A'icha, l'épouse du Prophète (r ), [rapporte] qu'une Juive vint l'interroger puis lui dit: Que Allah t'accorde son refuge contre les supplices de la tombe! 'A'icha () interrogea alors le Messager d'Allah (r ) sur la chose en lui disant: Estce que les gens subiront des supplices dans leurs tombes? Que Allah m'accorde son refuge contre cela, répondit le Messager d'Allah (r ).

":"ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے ، ان سے یحییٰ بن سعید نے ، ان سے عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہایک یہودی عورت ان کے پاس مانگنے کے لیے آئی اور اس نے دعا دی کہ اللہ آپ کو قبر کے عذاب سے بچائے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا لوگوں کو قبر میں عذاب ہو گا ؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اللہ تعالیٰ کی اس سے پناہ مانگتا ہوں ۔ پھر ایک مرتبہ صبح کو ( کہیں جانے کے لیے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اس کے بعد سورج گرہن لگا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دن چڑھے واپس ہوئے اور اپنی بیویوں کے حجروں سے گزرتے ہوئے ( مسجد میں ) نماز کے لیے کھڑے ہو گئے صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نیت باندھ لی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت ہی لمبا قیام کیا پھر رکوع بھی بہت طویل کیا ، اس کے بعد کھڑے ہوئے اور اب کی دفعہ قیام پھر لمبا کیا لیکن پہلے سے کچھ کم ، پھر رکوع کیاور اس دفعہ بھی دیر تک رکوع میں رہے لیکن پہلے رکوع سے کچھ کم ، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور سجدہ میں گئے ۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر دوبارہ کھڑے ہوئے اور بہت دیر تک قیام کیا لیکن پہلے قیام سے کچھ کم ، پھر ایک لمبا رکوع کیا لیکن پہلے رکوع سے کچھ کم ، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور قیام میں اب کی دفعہ بھی بہت دیر تک رہے لیکن پہلے سے کم دیر تک ( چوتھی مرتبہ ) پھر رکوع کیا اور بہت دیر تک رکوع میں رہے لیکن پہلے سے مختصر ۔ رکوع سے سر اٹھایا تو سجدہ میں چلے گئے آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح نماز پوری کر لی ۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے جو چاہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسی خطبہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ہدایت فرمائی کہ عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگیں ۔

':'Telah menceritakan kepada kami 'Abdullah bin Maslamah dari Malik dari Yahya bin Sa'id dari 'Amrah binti 'Abdurrahman dari 'Aisyah isteri Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bahwa ada seorang wanita Yahudi datang bertanya kepadanya ia katakan 'Apakah Allah akan melindungi anda dari siksa kubur?' Maka Aisyah menanyakan hal itu kepada Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam 'Apakah manusia akan disiksa dalam kubur mereka?' Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam lalu menjawab: 'Aku berlindung darinya.' Kemudian di pagi hari Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam pergi mengendarai tunggangannya tiba-tiba terjadi gerhana matahari. Lalu beliau segera kembali saat masih waktu dluha beliau melewati di antara kamar-kamar (isterinya) beliau kemudian mendirikan shalat dengan diikuti oleh orang-orang di belakangnya. Beliau berdiri dengan lama lalu rukuk dengan rukuk yang panjang lalu mengangkat (kepala) kemudian berdiri dengan panjang namun tidak sepanjang yang pertama. Kemudian rukuk kembali dengan panjang namun tidak sepanjang rukuk yang pertama kemudian beliau mengangkat kepalanya dan sujud. Kemudian beliau kembali berdiri dengan panjang namun tidak sepanjang yang pertama lalu rukuk dengan panjang namun tidak sepanjang rukuk yang pertama lalu mengangkat (kepala) dan berdiri dengan panjang namun tidak sepanjang yang pertama. Kemudian beliau rukuk dengan panjang namun tidak sepanjang rukuk yang pertama. Kemudian beliau mengangkat kepalanya lalu sujud dan mengakhiri shalatnya. Kemudian beliau bersabda sebagaimana yang dikendaki Allah kemudian memerintahkan orang-orang agar mereka memohon perlindungan dari siksa kubur.''