: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ خَرْصِ الثَّمَرِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

1423 حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى ، عَنْ عَبَّاسٍ السَّاعِدِيِّ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ : غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوكَ ، فَلَمَّا جَاءَ وَادِيَ القُرَى إِذَا امْرَأَةٌ فِي حَدِيقَةٍ لَهَا ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ : اخْرُصُوا ، وَخَرَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةَ أَوْسُقٍ ، فَقَالَ لَهَا : أَحْصِي مَا يَخْرُجُ مِنْهَا فَلَمَّا أَتَيْنَا تَبُوكَ قَالَ : أَمَا إِنَّهَا سَتَهُبُّ اللَّيْلَةَ رِيحٌ شَدِيدَةٌ ، فَلاَ يَقُومَنَّ أَحَدٌ ، وَمَنْ كَانَ مَعَهُ بَعِيرٌ فَلْيَعْقِلْهُ فَعَقَلْنَاهَا ، وَهَبَّتْ رِيحٌ شَدِيدَةٌ ، فَقَامَ رَجُلٌ ، فَأَلْقَتْهُ بِجَبَلِ طَيِّءٍ ، وَأَهْدَى مَلِكُ أَيْلَةَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، بَغْلَةً بَيْضَاءَ ، وَكَسَاهُ بُرْدًا وَكَتَبَ لَهُ بِبَحْرِهِمْ ، فَلَمَّا أَتَى وَادِيَ القُرَى قَالَ لِلْمَرْأَةِ : كَمْ جَاءَ حَدِيقَتُكِ قَالَتْ : عَشَرَةَ أَوْسُقٍ ، خَرْصَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنِّي مُتَعَجِّلٌ إِلَى المَدِينَةِ ، فَمَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَعَجَّلَ مَعِي ، فَلْيَتَعَجَّلْ فَلَمَّا قَالَ ابْنُ بَكَّارٍ كَلِمَةً مَعْنَاهَا : أَشْرَفَ عَلَى المَدِينَةِ قَالَ : هَذِهِ طَابَةُ فَلَمَّا رَأَى أُحُدًا قَالَ : هَذَا جُبَيْلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ ، أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ دُورِ الأَنْصَارِ قَالُوا : بَلَى ، قَالَ : دُورُ بَنِي النَّجَّارِ ، ثُمَّ دُورُ بَنِي عَبْدِ الأَشْهَلِ ، ثُمَّ دُورُ بَنِي سَاعِدَةَ - أَوْ دُورُ بَنِي الحَارِثِ بْنِ الخَزْرَجِ - وَفِي كُلِّ دُورِ الأَنْصَارِ - يَعْنِي - خَيْرًا وَقَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ : حَدَّثَنِي عَمْرٌو ، ثُمَّ دَارُ بَنِي الحَارِثِ ، ثُمَّ بَنِي سَاعِدَةَ وَقَالَ سُلَيْمَانُ : عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ ، عَنْ عَبَّاسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : أُحُدٌ جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ : كُلُّ بُسْتَانٍ عَلَيْهِ حَائِطٌ فَهُوَ حَدِيقَةٌ ، وَمَا لَمْ يَكُنْ عَلَيْهِ حَائِطٌ لَمْ يُقَلْ حَدِيقَةٌ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

عن أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ : غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوكَ ، فَلَمَّا جَاءَ وَادِيَ القُرَى إِذَا امْرَأَةٌ فِي حَدِيقَةٍ لَهَا ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ : اخْرُصُوا ، وَخَرَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةَ أَوْسُقٍ ، فَقَالَ لَهَا : أَحْصِي مَا يَخْرُجُ مِنْهَا فَلَمَّا أَتَيْنَا تَبُوكَ قَالَ : أَمَا إِنَّهَا سَتَهُبُّ اللَّيْلَةَ رِيحٌ شَدِيدَةٌ ، فَلاَ يَقُومَنَّ أَحَدٌ ، وَمَنْ كَانَ مَعَهُ بَعِيرٌ فَلْيَعْقِلْهُ فَعَقَلْنَاهَا ، وَهَبَّتْ رِيحٌ شَدِيدَةٌ ، فَقَامَ رَجُلٌ ، فَأَلْقَتْهُ بِجَبَلِ طَيِّءٍ ، وَأَهْدَى مَلِكُ أَيْلَةَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، بَغْلَةً بَيْضَاءَ ، وَكَسَاهُ بُرْدًا وَكَتَبَ لَهُ بِبَحْرِهِمْ ، فَلَمَّا أَتَى وَادِيَ القُرَى قَالَ لِلْمَرْأَةِ : كَمْ جَاءَ حَدِيقَتُكِ قَالَتْ : عَشَرَةَ أَوْسُقٍ ، خَرْصَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنِّي مُتَعَجِّلٌ إِلَى المَدِينَةِ ، فَمَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَعَجَّلَ مَعِي ، فَلْيَتَعَجَّلْ فَلَمَّا قَالَ ابْنُ بَكَّارٍ كَلِمَةً مَعْنَاهَا : أَشْرَفَ عَلَى المَدِينَةِ قَالَ : هَذِهِ طَابَةُ فَلَمَّا رَأَى أُحُدًا قَالَ : هَذَا جُبَيْلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ ، أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ دُورِ الأَنْصَارِ قَالُوا : بَلَى ، قَالَ : دُورُ بَنِي النَّجَّارِ ، ثُمَّ دُورُ بَنِي عَبْدِ الأَشْهَلِ ، ثُمَّ دُورُ بَنِي سَاعِدَةَ - أَوْ دُورُ بَنِي الحَارِثِ بْنِ الخَزْرَجِ - وَفِي كُلِّ دُورِ الأَنْصَارِ - يَعْنِي - خَيْرًا.

Abu Humayd asSâ'idy dit: «Nous participâmes avec le Prophète () à l'expédition de Tabûk. En arrivant à Wâdi1Qura, nous trouvâmes une femme dans son jardin. Le Prophète () dit alors à ses Compagnons: Conjecturez...! «Le Messager d'Allah () luimême fit une conjecture de dix wisq. D'où il dit à la femme: Fais et retiens le compte du produit de ton jardin. «A notre arrivée à Tabûk, il nous dit: Un vent violent se déchaînera cette nuit. Qu'aucun de vous ne se lève; et celui qui a un chameau, qu'il l'attache bien comme il faut! En effet, nous entravâmes les chameaux et une violente tempête souffla. Un homme quitta sa place et fut emporté par le vent jusqu'à la montagne des Tay'. «D'autre part, le roi de 'Ayla fit cadeau au Prophète () d'une mule blanche et d'un manteau. Quant au Prophète (), il le laissa gouverneur de la ville. «De retour à Wadi1Qura, le Prophète dit à la femme: Combien était le produit de ton jardin? — Dix wisq, réponditelle, selon la conjecture du Messager d'Allah (). Sur ce, il dit: Je vais me hâter pour arriver à Médine, que celui qui veut se hâter avec moi, qu'il le fasse! Et lorsqu'il domina Médine — C'est le sens de la phrase rapportée par ibn Bakkâr —, le Prophète dit: Voici Tâba. Et, en apercevant Uhud, il dit: Ceci est un monticule qui nous aime et que nous aimons... Voulezvous que je vous montre les meilleures maisons des Ançâr. — Oui, répondirent les présents. — Eh bien! ce sont les maisons des bénianNajjâr, les maisons des béni 'Abd al'Achhal, les maisons des béni Sâ'ida (ou: les maisons des béni alHârith ibn alKhazraj); et dans toutes les maisons des Ançar il y en a (c'estàdire, du bien).

":"ہم سے سہل بن بکار نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے ‘ ان سے عمرو بن یحییٰ نے ‘ ان سے عباس بن سہل ساعدی نے ‘ ان سے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم غزوہ تبوک کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہے تھے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وادی قریٰ ( مدینہ منورہ اور شام کے درمیان ایک قدیم آبادی ) سے گزرے تو ہماری نظر ایک عورت پر پڑی جو اپنے باغ میں کھڑی ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے فرمایا کہ اس کے پھلوں کا اندازہ لگاؤ ( کہ اس میں کتنی کھجور نکلے گی ) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دس وسق کا اندازہ لگایا ۔ پھر اس عورت سے فرمایا کہ یاد رکھنا اس میں سے جتنی کھجور نکلے ۔ جب ہم تبوک پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج رات بڑے زور کی آندھی چلے گی اس لیے کوئی شخص کھڑا نہ رہے ۔ اور جس کے پاس اونٹ ہوں تو وہ اسے باندھ دیں ۔ چنانچہ ہم نے اونٹ باندھ لیے ۔ اور آندھی بڑے زور کی آئی ۔ ایک شخص کھڑا ہوا تھا ۔ تو ہوا نے اسے ”جبل طے“ پر جا پھینکا ۔ اور ایلہ کے حاکم ( یوحنا بن روبہ ) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سفید خچر اور ایک چادر کا تحفہ بھیجا ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تحریری طور پر اسے اس کی حکومت پر برقرار رکھا پھر جب وادی قریٰ ( واپسی میں ) پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی عورت سے پوچھا کہ تمہارے باغ میں کتنا پھل آیا تھا اس نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اندازہ کے مطابق دس وسق آیا تھا ۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں مدینہ جلد جانا چاہتا ہوں ۔ اس لیے جو کوئی میرے ساتھ جلدی چلنا چاہے وہ میرے ساتھ جلد روانہ ہو پھر جب ( ابن بکار امام بخاری رحمہ اللہ کے شیخ نے ایک ایسا جملہ کہا جس کے معنے یہ تھے ) کہ مدینہ دکھائی دینے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ہے طابہ ! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد پہاڑ دیکھا تو فرمایا کہ یہ پہاڑ ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم بھی اس سے محبت رکھتے ہیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں انصار کے سب سے اچھے خاندان کی نشاندہی نہ کروں ؟ صحابہ نے عرض کی کہ ضرور کیجئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنو نجار کا خاندان ۔ پھر بنو عبدالاشہل کا خاندان ، پھر بنو ساعدہ کا یا ( یہ فرمایا کہ ) بنی حارث بن خزرج کا خاندان ۔ اور فرمایا کہ انصار کے تمام ہی خاندانوں میں خیر ہے ‘ ابوعبداللہ ( قاسم بن سلام ) نے کہا کہ جس باغ کی چہار دیواری ہو اسے حدیقہ کہیں گے ۔ اور جس کی چہار دیواری نہ ہو اسے حدیقہ نہیں کہیں گے ۔ اور سلیمان بن بلال نے کہا کہ مجھ سے عمرو نے اس طرح بیان کیا کہ پھر بنی حارث بن خزرج کا خاندان اور پھر بنو ساعدہ کا خاندان ۔ اور سلیمان نے سعد بن سعید سے بیان کیا ‘ ان سے عمارہ بن غزنیہ نے ‘ ان سے عباس نے ‘ ان سے ان کے باپ ( سہل ) نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا احد وہ پہاڑ ہے جو ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم اس سے محبت رکھتے ہیں ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Sahal bin Bakkar telah menceritakan kepada kami Wuhaib dari 'Amru bin Yahya dari 'Abbas As Sa'adiy dari Abu Humaid As Sa'adiy berkata; Kami mengikuti perang Tabuk bersama Nabi shallallahu 'alaihi wasallam. Ketika sampai di lembah perkampungan suatu kaum disana ada seorang wanita yang sedang berada di kebunnya. Maka Nabi shallallahu 'alaihi wasallam berkata kepada para sahabatnya: 'Taksirlah buah pohon kurma ini?'. Maka Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam menaksir pohon kurma itu sekitar sepuluh wasaq. Lalu Beliau berkata kepada wanita itu: 'Hitunglah berapa kira-kira yang harus kamu keluarkan zakat dari kebun kurmamu itu'. Ketika kami sampai di Tabuk Beliau bersabda: 'Malam ini akan berhembus angin yang sangat kencang. Oleh karena itu jangan ada yang keluar seorangpun dari kalian yang berdiri dan bagi yang membawa unta agar mengikatnya'. Kamipun mengikat unta-unta kami dan kemudian angin berhembus. Tiba-tiba ada seseorang berdiri hingga angin menerbangkanya ke gunung Thoy'i. Kemudian raja negeri Ailah menghadiahkan seekor baghol putih kepada Nabi shallallahu 'alaihi wasallam dan memberi Beliau pakaian burdah (pakaian selimut untuk melindungi Beliau dari udara dingin) dan Beliau menulis surat untuknya di negeri mereka. Ketika Beliau kembali ke perkampungan kaum Beliau berkata kepada wanita tadi: 'Berapa banyak kurma kebunmu?'. Wanita itu menjawab: 'Sepuluh wasaq sesuai taksiran Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam. Lalu Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Aku ingin segera kembali ke Madinah. Siapa yang mau segera kembalike Madinah bersamaku maka berkemaslah'. Ketika Ibnu Bakkar mengucapkan sesuatu kalimat yang maknanya memuji Madinah Beliau berkata: 'Ini adalah Thabah' (sebutan untuk kota Madinah). Ketika melihat gunung Uhud Beliau berkata: 'Ini adalah sebuah gunung yang kita mencintainya dan diapun mencintai kita. Maukah kalian aku beritahu tentang rumah orang Anshar yang paling baik?'. Mereka menjawab: 'Mau'. Maka Beliau berkata: 'Rumah Bani An-Najjar kemudian Bani 'Abdul Ashal kemudian Bani Sa'adah atau Bani Al Harits bin Al Khazraj dan untuk setiap rumah Anshar ada kebaikan padanya'. Dan berkata Sulaiman bin Bilal; dari 'Amru; 'kemudian rumah Bani Al Harits kemudian Bani Sa'idah.' Dan berkata Sulaiman; dari Sa'ad bin Sa'id dari 'Umarah bin Ghoziyah dari 'Abbas dari bapaknya dari Nabi shallallahu 'alaihi wasallam berkata: 'Uhud adalah gunung yang mencintai kami dan kamipun mencintainya'. Berkata Abu 'Abdullah Al Bukhariy: 'Setiap kebun yang ada pagar pembatasnya disebut hadiqah. Sedang yang tidak memiliki pagar pembatas tidak disebut hadiqah'.'