باب ما أقطع النبي صلى الله عليه وسلم من البحرين، وما وعد من مال البحرين والجزية، ولمن يقسم الفيء والجزية

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ مَا أَقْطَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ البَحْرَيْنِ ، وَمَا وَعَدَ مِنْ مَالِ البَحْرَيْنِ وَالجِزْيَةِ ، وَلِمَنْ يُقْسَمُ الفَيْءُ وَالجِزْيَةُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

3019 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الأَنْصَارَ لِيَكْتُبَ لَهُمْ بِالْبَحْرَيْنِ ، فَقَالُوا : لاَ وَاللَّهِ حَتَّى تَكْتُبَ لِإِخْوَانِنَا مِنْ قُرَيْشٍ بِمِثْلِهَا ، فَقَالَ : ذَاكَ لَهُمْ مَا شَاءَ اللَّهُ عَلَى ذَلِكَ ، يَقُولُونَ لَهُ ، قَالَ : فَإِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً ، فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الحَوْضِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Once the Prophet (ﷺ) called the Ansar in order to grant them part of the land of Bahrain. On that they said, No! By Allah, we will not accept it unless you grant a similar thing to our Quarries brothers as well. He said, That will be their's if Allah wishes. But when the Ansar persisted in their request, he said, After me you will see others given preference over you in this respect (in which case) you should be patient till you meet me at the Tank (of Al-Kauthar).

D'après Yahya ibn Sa'îd, Anas ibn Mâlik (r) dit: «Le Prophète () convoqua les Ansâr dans le but de leur donner les biens [venant] du Bahrayn. Mais ils refusèrent et dirent: Non! par Allah, sauf si tu accordes une chose similaire à nos frères quraychites. — Cela sera entre leurs mains tant que Allah le voudra, fut la réponse du Prophète (). [Et comme] ils lui [re]dirent [la même chose], le Prophète () leur dit: Vous allez remarquer après moi un certain favoritisme; veuillez patienter jusqu'à me rencontrer près de mon Bassin »

":"ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا ، انھوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو بلایا ، تاکہ بحرین میں ان کے لیے کچھ زمین لکھ دیں ۔ لیکن انہوں نے عرض کیا کہ نہیں ! خدا کی قسم ! ( ہمیں اسی وقت وہاں زمین عنایت فرمائیے ) جب اتنی زمین ہمارے بھائی قریش ( مہاجرین ) کے لیے بھی آپ لکھیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ جب تک اللہ کو منظور ہے یہ معاش ان کو بھی ( یعنی قریش والوں کو ) ملتی رہے گی ۔ لیکن انصار یہی اصرار کرتے رہے کہ قریش والوں کے لیے بھی سندیں لکھ دیجئیے ۔ جب آپ نے انصار سے فرمایا ، کہ میرے بعد تم یہ دیکھو گے کہ دوسروں کو تم پر ترجیح دی جائے گی ، لیکن تم صبر سے کام لینا ، تاآنکہ تم آخر میں مجھ سے آ کر ملو ۔ ( جنگ اور فساد نہ کرنا ) ۔

':'Telah bercerita kepada kami Ahmad bin Yunus telah bercerita kepada kami Zuhair dari Yahya bin Sa'id be aku mendengar Anas radliallahu 'anhu berkata: Nabi shallallahu 'alaihi wasallam memanggil Kaum Anshar untuk menetapkan bagian mereka (harta fa'i) negeri Bahrain maka mereka berkata; 'Tidak demi Allah hingga Tuan menetapkan juga (bagian yang sama) buat saudara-saudara kami dari Quraisy'. Maka Beliau jawab ucapan mereka sekehendak Allah. Selanjutnya Beliau bersabda: 'Kelak kalian akan melihat setelahku sikap-sikap egoism maka bersabarlah hingga kalian berjumpa denganku di telaga al-Haudl'.'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

3020 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي رَوْحُ بْنُ القَاسِمِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ المُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِي : لَوْ قَدْ جَاءَنَا مَالُ البَحْرَيْنِ قَدْ أَعْطَيْتُكَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا . فَلَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَاءَ مَالُ البَحْرَيْنِ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ : مَنْ كَانَتْ لَهُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِدَةٌ فَلْيَأْتِنِي ، فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَ قَالَ لِي لَوْ قَدْ جَاءَنَا مَالُ البَحْرَيْنِ لَأَعْطَيْتُكَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا فَقَالَ لِي : احْثُهُ ، فَحَثَوْتُ حَثْيَةً فَقَالَ لِي : عُدَّهَا ، فَعَدَدْتُهَا فَإِذَا هِيَ خَمْسُ مِائَةٍ ، فَأَعْطَانِي أَلْفًا وَخَمْسَ مِائَةٍ ، وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ العَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَالٍ مِنَ البَحْرَيْنِ ، فَقَالَ : انْثُرُوهُ فِي المَسْجِدِ ، فَكَانَ أَكْثَرَ مَالٍ أُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، إِذْ جَاءَهُ العَبَّاسُ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَعْطِنِي إِنِّي فَادَيْتُ نَفْسِي وَفَادَيْتُ عَقِيلًا ، قَالَ : خُذْ ، فَحَثَا فِي ثَوْبِهِ ، ثُمَّ ذَهَبَ يُقِلُّهُ فَلَمْ يَسْتَطِعْ ، فَقَالَ : اؤْمُرْ بَعْضَهُمْ يَرْفَعْهُ إِلَيَّ ، قَالَ : لاَ قَالَ : فَارْفَعْهُ أَنْتَ عَلَيَّ ، قَالَ : لاَ ، فَنَثَرَ مِنْهُ ، ثُمَّ ذَهَبَ يُقِلُّهُ فَلَمْ يَرْفَعْهُ ، فَقَالَ : فَمُرْ بَعْضَهُمْ يَرْفَعْهُ عَلَيَّ ، قَالَ : لاَ ، قَالَ : فَارْفَعْهُ أَنْتَ عَلَيَّ ، قَالَ : لاَ ، فَنَثَرَ مِنْهُ ، ثُمَّ احْتَمَلَهُ عَلَى كَاهِلِهِ ، ثُمَّ انْطَلَقَ فَمَا زَالَ يُتْبِعُهُ بَصَرَهُ حَتَّى خَفِيَ عَلَيْنَا ، عَجَبًا مِنْ حِرْصِهِ ، فَمَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَمَّ مِنْهَا دِرْهَمٌ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Selon Muhammad ibn alMunkadir, Jâbir ibn Abd Allah (r) dit: «Le Messager d'Allah () m'avait dit: Si les biens du Bahrayn arrivent, je te donnerai tant, et tant, et tant. Mais, les biens du Bahrayn n'arrivèrent qu'après sa mort. Alors Abu Bakr dit:

":"ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے روح بن قاسم نے خبر دی ، انہیں محمد بن منکدر نے بیان کیا کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اگر ہمارے پاس بحرین سے روپیہ آیا ، تو میں تمہیں اتنا ، اتنا ، اتنا ( تین لپ ) دوں گا ۔ پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور اس کے بعد بحرین کا روپیہ آیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر کسی سے کوئی دینے کا وعدہ کیا ہو تو وہ ہمارے پاس آئے ۔ چنانچہ میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اگر بحرین کا روپیہ ہمارے یہاں آیا تو میں تمہیں اتنا ، اتنا اور اتنا دوں گا ۔ اس پر انہوں نے فرمایا کہ اچھا ایک لپ بھرو ، میں نے ایک لپ بھری ، تو انہوں نے فرمایا کہ اسے شمار کرو ، میں نے شمار کیا تو پانچ سو تھا ، پھر انہوں نے مجھے ڈیڑھ ہزار عنایت فرمایا ۔ اور ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا ، ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں بحرین سے خراج کا روپیہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مسجد میں پھیلا دو ، بحرین کا وہ مال ان تمام اموال میں سب سے زیادہ تھا جو اب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں آ چکے تھے ۔ اتنے میں عباس رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ! مجھے بھی عنایت فرمائیے ( میں زیر بار ہوں ) کیونکہ میں نے ( بدر کے موقع پر ) اپنا بھی فدیہ ادا کیا تھا اور عقیل رضی اللہ عنہ کا بھی ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا لے لیجئے ۔ چنانچہ انہوں نے اپنے کپڑے میں روپیہ بھر لیا ( لیکن اٹھایا نہ جا سکا ) تو اس میں سے کم کرنے لگے ۔ لیکن کم کرنے کے بعد بھی نہ اٹھ سکا تو عرض کیا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کسی کو حکم دیں کہ اٹھانے میں میری مدد کرے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہیں ہو سکتا ، انہوں نے کہا کہ پھر آپ خود ہی اٹھوا دیں ۔ فرمایا کہ یہ بھی نہیں ہو سکتا ۔ پھر عباس رضی اللہ عنہ نے اس میں سے کچھ کم کیا ، لیکن اس پر بھی نہ اٹھا سکے تو کہا کہ کسی کو حکم دیجئیے کہ وہ اٹھا دے ، فرمایا کہ نہیں ایسا نہیں ہو سکتا ، انہوں نے کہا پھر آپ ہی اٹھا دیں ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بھی نہیں ہو سکتا ۔ آخر اس میں سے انہیں پھر کم کرنا پڑا اور تب کہیں جا کے اسے اپنے کاندھے پر اٹھا سکے اور لے کر جانے لگے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک انہیں برابر دیکھتے رہے ، جب تک وہ ہماری نظروں سے چھپ نہ گئے ۔ ان کے حرص پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعجب فرمایا اور آپ اس وقت تک وہاں سے نہ اٹھے جب تک وہاں ایک درہم بھی باقی رہا ۔

':'Telah bercerita kepada kami 'Ali bin 'Abdullah telah bercerita kepada kami Isma'il bin Ibrahim berkata telah mengabarkan kepadaku Rauh bin Al Qasim dari Muhammad bin Al Munkadir dari Jabir bin 'Abdullah radliallahu 'anhu berkata; 'Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam berkata kepadaku: 'Seandainya tiba kepada kita harta dari negeri Bahrain aku pasti memberimu sekian sekian dan sekian'. Ketika Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam telah meninggal dunia dan datang harta dari negeri Bahrain Abu bakr berkata; 'Siapa yang telah dijanjikan sesuatu oleh Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam hendaklah menemui aku'. Maka aku menemuinya lalu kukatakan; 'Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam pernah berkata kepadaku; 'Seandainya tiba kepada kita harta dari negeri Bahrain aku pasti memberikan kepadamu sekian sekian dan sekian'. Dia berkata kepadaku; 'Ulurkan tanganmu'. Lalu aku mengulurkan kedua belah telapak tanganku'. Lalu dia berkata kepadaku; 'Hitunglah'. Aku menghitungnya ternyata jumlahnya lima ratus sehingga keseluruhannya dia memberiku seribu lima ratus'. Dan berkata Ibrahim bin Thaman dari 'Abdul 'Aziz bin Shuhaib dari Anas; Nabi shallallahu 'alaihi wasallam dikirimi harta dari Bahrain lalu Beliau berkata: 'Lertakkanlah di masjid'. Terrnyata itu merupalkan harta yang paling banyak yang pernah diterima oleh Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam. Ketika Al 'Abbas mendatangi Beliau dia berkata; 'Wahai Rasulullah berilah aku. Akan kugunakan untuk menebus diriku dan menebus 'Aqil'. Beliau berkata: 'Ambillah'. Maka dia mengambilnya dengan menggunakan bajunya lalu dia pergi dengan memanggulnya namun tidak kuat. Dia berkata; 'Perintahkanlah sebagian mereka untuk membantuku mengangkatnya'. Beliau berkata: 'Tidak'. Dia malah berkata: 'Kalau begitu kamu yang membantuku mengangkatnya'. Beliau berkata: 'Tidak'. Maka Al 'Abbas menumpahkan sebagiannya lalu mencoba untuk mengangkatnya kembali namun tetap tidak kuat. Maka dia berkata lagi; 'Perintahkanlah sebagian mereka untuk membantuku mengangkatnya'. Beliau berkata: 'Tidak'. Dia berkata lagi: 'Kalau begitu kamu yang membantuku mengangkatnya'. Beliau berkata: 'Tidak'. Lalu Al 'Abbas menumpahkan lagi sebagiannya kemudian memanggulnya di atas pundaknya lalu pergi. Beliau terus saja memperhatikan Al 'Abbas hingga menghilang dari pandangan kami karena kagum dengan semangatnya dan Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam tidaklah beranjak dari posisinya dan terus mengumpulkan dirham'.'