باب: في كم يقرأ القرآن

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابٌ : فِي كَمْ يُقْرَأُ القُرْآنُ وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى : فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4782 حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ لِي ابْنُ شُبْرُمَةَ : نَظَرْتُ كَمْ يَكْفِي الرَّجُلَ مِنَ القُرْآنِ ، فَلَمْ أَجِدْ سُورَةً أَقَلَّ مِنْ ثَلاَثِ آيَاتٍ ، فَقُلْتُ : لاَ يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَقْرَأَ أَقَلَّ مِنْ ثَلاَثِ آيَاتٍ ، قَالَ عَلِيٌّ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، أَخْبَرَهُ عَلْقَمَةُ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ - وَلَقِيتُهُ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ - فَذَكَرَ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَنَّهُ مَنْ قَرَأَ بِالْآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ البَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Ibn Shubruma said, I wanted to see how much of the Qur'an can be enough (to recite in prayer) and I could not find a Surah containing less than three Verses, therefore I said to myself), One ought not to recite less than three (Quranic) Verses (in prayer).

":"ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ، ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابن شبرمہ نے بیان کیا ( جو کوفہ کے قاضی تھے ) کہ میں نے غور کیا کہنماز میں کتنا قرآن پڑھنا کافی ہو سکتا ہے ۔ پھر میں نے دیکھا کہ ایک سورت میں تین آیتوں سے کم نہیں ہے ۔ اس لئے میں نے یہ رائے قائم کی کہ کسی کے لئے تین آیتوں سے کم پڑھنا مناسب نہیں ۔ علی المدینی نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، کہا ہم کو منصور نے خبر دی ، انہیں ابراہیم نے ، انہیں عبدالرحمٰن بن یزید نے ، انہیں علقمہ نے خبر دی اور انہیں ابومسعود رضی اللہ عنہ نے ( علقمہ نے بیان کیا کہ ) میں نے ان سے ملا قات کی تو وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے ۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا ( کہ آنحضرت نے فرمایا تھا ) کہ جس نے سورۃ البقرہ کے آخری کی دو آیتیں رات میں پڑھ لیں وہ اس کے لئے کافی ہیں ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Ali Telah menceritakan kepada kami Sufyan bahwa Ibnu Syubrumah berkata kepadaku 'Aku berfikir berapa ayatkah yang paling minimal dibaca oleh seseorang namun aku tidak mendapatkan satu suratpun yang kurang dari tiga ayat. Karena itu aku pun berkata bahwa tidak selayaknya bagi seorang pun untuk membaca Al Qur`an kurang dari tiga ayat.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4783 حَدَّثَنَا مُوسَى ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : أَنْكَحَنِي أَبِي امْرَأَةً ذَاتَ حَسَبٍ ، فَكَانَ يَتَعَاهَدُ كَنَّتَهُ ، فَيَسْأَلُهَا عَنْ بَعْلِهَا ، فَتَقُولُ : نِعْمَ الرَّجُلُ مِنْ رَجُلٍ لَمْ يَطَأْ لَنَا فِرَاشًا ، وَلَمْ يُفَتِّشْ لَنَا كَنَفًا مُنْذُ أَتَيْنَاهُ ، فَلَمَّا طَالَ ذَلِكَ عَلَيْهِ ذَكَرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : القَنِي بِهِ ، فَلَقِيتُهُ بَعْدُ ، فَقَالَ : كَيْفَ تَصُومُ ؟ قَالَ : كُلَّ يَوْمٍ ، قَالَ : وَكَيْفَ تَخْتِمُ ؟ ، قَالَ : كُلَّ لَيْلَةٍ ، قَالَ : صُمْ فِي كُلِّ شَهْرٍ ثَلاَثَةً ، وَاقْرَإِ القُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ ، قَالَ : قُلْتُ : أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ ، قَالَ : صُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ فِي الجُمُعَةِ ، قُلْتُ : أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ ، قَالَ : أَفْطِرْ يَوْمَيْنِ وَصُمْ يَوْمًا قَالَ : قُلْتُ : أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ ، قَالَ : صُمْ أَفْضَلَ الصَّوْمِ صَوْمَ دَاوُدَ صِيَامَ يَوْمٍ وَإِفْطَارَ يَوْمٍ ، وَاقْرَأْ فِي كُلِّ سَبْعِ لَيَالٍ مَرَّةً فَلَيْتَنِي قَبِلْتُ رُخْصَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَذَاكَ أَنِّي كَبِرْتُ وَضَعُفْتُ ، فَكَانَ يَقْرَأُ عَلَى بَعْضِ أَهْلِهِ السُّبْعَ مِنَ القُرْآنِ بِالنَّهَارِ ، وَالَّذِي يَقْرَؤُهُ يَعْرِضُهُ مِنَ النَّهَارِ ، لِيَكُونَ أَخَفَّ عَلَيْهِ بِاللَّيْلِ ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَتَقَوَّى أَفْطَرَ أَيَّامًا وَأَحْصَى ، وَصَامَ مِثْلَهُنَّ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَتْرُكَ شَيْئًا ، فَارَقَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ ، قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ : وَقَالَ بَعْضُهُمْ : فِي ثَلاَثٍ وَفِي خَمْسٍ وَأَكْثَرُهُمْ عَلَى سَبْعٍ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فِي كَمْ تَقْرَأُ القُرْآنَ ؟

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

My father got me married to a lady of a noble family, and often used to ask my wife about me, and she used to reply, What a wonderful man he is! He never comes to my bed, nor has he approached me since he married me. When this state continued for a long period, my father told the story to the Prophet who said to my father, Let me meet him. Then I met him and he asked me, How do you fast? I replied, I fast daily, He asked, How long does it take you to finish the recitation of the whole Qur'an? I replied, I finish it every night. On that he said, Fast for three days every month and recite the Qur'an (and finish it) in one month. I said, But I have power to do more than that. He said, Then fast for three days per week. I said, i have the power to do more than that. He said, Therefore, fast the most superior type of fasting, (that is, the fasting of (prophet) David who used to fast every alternate day; and finish the recitation of the whole Qur'an In seven days. I wish I had accepted the permission of Allah's Messenger (ﷺ) as I have become a weak old man. It is said that `Abdullah used to recite one-seventh of the Qur'an during the day-time to some of his family members, for he used to check his memorization of what he would recite at night during the daytime so that it would be easier for him to read at night. And whenever he wanted to gain some strength, he used to give up fasting for some days and count those days to fast for a similar period, for he disliked to leave those things which he used to do during the lifetime of the Prophet.

":"ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے ، ان سے مغیر ہ بن مقسم نے ، ان سے مجاہد بن جبیر نے اور ان سے عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیرے والد عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے میرا نکاح ایک شریف خاندان کی عورت ( ام محمد بنت محمیہ ) سے کر دیا تھا اور ہمیشہ اس کی خبرگیری کرتے رہتے تھے اور ان سے باربار اس کے شوہر ( یعنی خود ان ) کے متعلق پوچھتے رہتے تھے ۔ میری بیوی کہتی کہ بہت اچھا مرد ہے ۔ البتہ جب سے میں ان کے نکاح میں آئی ہوں انہوں نے اب تک ہمارے بستر پر قدم بھی نہیں رکھا نہ میرے کپڑے میں کبھی ہاتھ ڈالا ۔ جب بہت دن اسی طرح ہو گئے تو والد صاحب نے مجبور ہو کر اس کا تذکرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھ سے اس کی ملاقات کراؤ ۔ چنانچہ میں اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ روزہ کس طرح رکھتے ہو ۔ میں نے عرض کیا کہ روزانہ پھر دریافت فرمایا قرآن مجید کس طرح ختم کرتے ہو ؟ میں نے عرض کیا ہر رات ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر مہینے میں تین دن روزے رکھو اور قرآن ایک مہینے میں ختم کرو ۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر بلا روزے کے رہو اور ایک دن روزے سے ۔ میں نے عرض کیا مجھے اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر وہ روزہ رکھو جو سب سے افضل ہے ، یعنی داؤد علیہ السلام کا روزہ ، ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو اور قرآن مجید سات دن میں ختم کرو ۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کاش میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رخصت قبول کر لی ہوتی کیونکہ اب میں بوڑھا اور کمزور ہو گیا ہوں ۔ حجاج نے کہا کہ آپ اپنے گھر کے کسی آدمی کو قرآن مجید کا ساتواں حصہ یعنی ایک منزل دن میں سنا دیتے تھے ۔ جتنا قرآن مجید آپ رات کے وقت پڑھتے اسے پہلے دن میں سنا رکھتے تاکہ رات کے وقت آسانی سے پڑھ سکیں اور جب ( قوت ختم ہو جاتی اور نڈھال ہو جاتے اور ) قوت حاصل کرنی چاہتے تو کئی کئی دن روزہ نہ رکھتے کیونکہ آپ کو یہ پسند نہیں تھا کہ جس چیز کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے وعدہ کر لیا ہے ( ایک دن روزہ رکھنا ایک دن افطار کرنا ) اس میں سے کچھ بھی چھوڑ یں ۔ امام بخاری کہتے ہیں کہ بعض راویوں نے تین دن میں اور بعض نے پانچ دن میں ۔ لیکن اکثر نے سات راتوں میں ختم کی حدیث روایت کی ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Musa Telah menceritakan kepada kami Abu 'Awanah dari Al Mughirah dari Mujahid dari Abdullah bin Amru ia berkata; Bapakku menikahkanku dengan seorang wanita yang memiliki kemuliaan leluhur. Lalu bapakku bertanya pada sang menantunya mengenai suaminya. Maka sang menantu pun berkata 'Dia adalah laki-laki terbaik ia belum pernah meniduriku dan tidak juga memelukku mesra semenjak aku menemuinya.' Maka setelah selang beberapa lama bapakku pun mengadukan hal itu pada Nabi shallallahu 'alaihi wasallam akhirnya beliau bersabda: 'Bawalah ia kemari.' Maka setelah itu aku pun datang menemui beliau dan belaiau bersabda: 'Bagaimanakah ibadah puasamu?' aku menjawab 'Yaitu setiap hari.' Beliau bertanya lagi 'Lalu bagaimana dengan Khataman Al Qur`anmu?' aku menjawab 'Yaitu setiap malam.' Akhirnya beliau bersabda: 'Berpuasalah tiga hari pada setiap bulannya. Dan bacalah (Khatamkanlah) Al Qur`an sekali pada setiap bulannya.' Aku katakan 'Aku mampu lebih dari itu.' Beliau bersabda: 'Kalau begitu berpuasalah tiga hari dalam satu pekan.' Aku berkata 'Aku masih mampu lebih dari itu.' Beliau bersabda: 'Kalau begitu berbukalah sehari dan berpuasalah sehari.' Aku katakan 'Aku masih mampu lebih dari itu.' Beliau bersabda: 'Berpuasalah dengan puasa yang paling utama yakni puasa Dawud yaitu berpuasa sehari dan berbuka sehari. Dan khatamkanlah Al Qur`an sekali dalam tujuh hari.' Maka sekiranya aku menerima keringanan yang diberikan Nabi shallallahu 'alaihi wasallam saat itu aku masih kuat sementara sekarang telah menjadi lemah. Mujahid berkata; Lalu ia membacakan sepertujuh dari Al Qur`an kepada keluarganya pada siang hari dan ayat yang ia baca ia perlihatkan pada siang harinya hingga pada malam harinya ia bisa lebih mudah membacanya. Dan bila ingin memperoleh kekuatan maka ia akan berbuka beberapa hari dan menghitungnya lalu ia berpuasa sebanyak itu pula sebab ia tak suka meninggalkan sesuatu yang menyelisihi Nabi shallallahu 'alaihi wasallam. Abu Abdullah berkata; Dan sebagian mereka berkata; Tiga atau lima dan yang terbanyak adalah tujuh.'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4784 حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ شَيْبَانَ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، مَوْلَى بَنِي زُهْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ : وَأَحْسِبُنِي ، قَالَ : سَمِعْتُ أَنَا مِنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَإِ القُرْآنَ فِي شَهْرٍ قُلْتُ : إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً حَتَّى قَالَ : فَاقْرَأْهُ فِي سَبْعٍ وَلاَ تَزِدْ عَلَى ذَلِكَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Allah's Messenger (ﷺ) said to me, Recite the whole Qur'an in one month's time. I said, But I have power (to do more than that). Allah's Messenger (ﷺ) said, Then finish the recitation of the Qur'an in seven days, and do not finish it in less than this period.

":"مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبیداللہ بن موسیٰ نے خبر دی ، انہیں شیبان نے ، انہیں یحییٰ بن ابی کثیر نے ، انہیں بنی زہرہ کے مولیٰ محمد بن عبدالرحمٰن نے ، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے ، یحییٰ نے کہا اور میں خیال کرتا ہوں شاید میں نے یہ حدیث خود ابوسلمہ سے سنی ہے ۔ بلاواسطہ ( محمد بن عبدالرحمٰن کے ) خیر ابوسلمہ نے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ہر مہینے میں قرآن کا ایک ختم کیا کرو میں نے عرض کیا مجھ کو تو زیادہ پڑھنے کی طاقت ہے ۔ آپ نے فرمایا اچھا سات راتوں میں ختم کیا کر اس سے زیادہ مت پڑھ ۔

':'Telah menceritakan kepadaku Ishaq Telah mengabarkan kepada kami Ubaidullah bin Musa dari Syaiban dari Yahya dari Muhamamd bin Abdurrahman Maula Bani Zuhrah dari Abu Salamah ia berkata; -dan aku menduga ia berkata- Aku mendengar dari Abu Salamah dari Abdullah bin Amru berkata; Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Bacalah Al Qur`an itu dalam satu bulan.' Aku berkata 'Sesungguhnya aku lebih mampu dari itu.' Beliau bersabda: 'Kalau begitu bacalah (khatamkanlah) ia dalam tujuh hari dan janganlah melewati batas itu.''