باب الوصاة بالنساء

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ الوَصَاةِ بِالنِّسَاءِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4909 حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الجُعْفِيُّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ مَيْسَرَةَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ فَلاَ يُؤْذِي جَارَهُ ، وَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا ، فَإِنَّهُنَّ خُلِقْنَ مِنْ ضِلَعٍ ، وَإِنَّ أَعْوَجَ شَيْءٍ فِي الضِّلَعِ أَعْلاَهُ ، فَإِنْ ذَهَبْتَ تُقِيمُهُ كَسَرْتَهُ ، وَإِنْ تَرَكْتَهُ لَمْ يَزَلْ أَعْوَجَ ، فَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

":"ہم سے اسحٰق بن نصر نے بیان کیا ، کہا ہم سے حسین جعفی نے بیان کیا ، ان سے زائدہ نے ، ان سے میسرہ نے ان سے ابو الحازم نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے اور میں تمہیں ۔ عورتوں کے بارے میں بھلائی کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ وہ پسلی سے پیدا کی گئی ہیں اور پسلی میں بھی سب سے زیادہ ٹیڑھا اس کے اوپر کا حصہ ہے ۔ اگر تم اسے سیدھا کرنا چاہو گے تو اسے توڑ ڈالو گے اور اگر اسے چھوڑ دوگے تو وہ ٹیڑھی ہی باقی رہ جائےگی اس لئے میں تمہیں عورتوں کے بارے میں اچھے سلوک کی وصیت کرتا ہوں ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Ishaq bin Nashr Telah menceritakan kepada kami Husain Al Ju'fi dari Za`idah dari Maisarah dari Abu Hazim dari Abu Hurairah dari Nabi shallallahu 'alaihi wasallam beliau bersabda: 'Barangsiapa yang beriman kepada Allah dan juga kepada hari akhir maka janganlah ia menyakiti tetangganya. Pergaulilah wanita kaum wanita dengan baik sesungguhnya mereka diciptakan dari tulang rusuk. Dan sesuatu yang paling bengkok yang terdapat tulang rusuk adalah bagian paling atas. Jika kamu meluruskannya dengan seketika niscaya kamu akan mematahkannya namun jika kamu membiarkannya maka ia pun akan selalu dalam keadaan bengkok. Karena itu pergaulilah wanita dengan penuh kebijakan.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4910 حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : كُنَّا نَتَّقِي الكَلاَمَ وَالِانْبِسَاطَ إِلَى نِسَائِنَا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، هَيْبَةَ أَنْ يَنْزِلَ فِينَا شَيْءٌ ، فَلَمَّا تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَكَلَّمْنَا وَانْبَسَطْنَا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

During the lifetime of the Prophet (ﷺ) we used to avoid chatting leisurely and freely with our wives lest some Divine inspiration might be revealed concerning us. But when the Prophet (ﷺ) had died, we started chatting leisurely and freely (with them).

":"ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں ہم اپنی بیویوں کے ساتھ گفتگو اور بہت زیادہ بے تکلفی سے اس ڈر کی وجہ سے پرہیز کرتے تھے کہ کہیں کوئی بے اعتدالی ہو جائے اور ہماری برائی میں کوئی حکم نازل نہ ہو جائے پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو ہم نے ان سے خوب کھل کے گفتگو کی اور خوب بے تکلفی کرنے لگے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Abu Nu'aim Telah menceritakan kepada kami Sufyan dari Abdullah bin Dinar dari Ibnu Umar radliallahu 'anhuma ia berkata; Di masa Nabi shallallahu 'alaihi wasallam Dahulu kami khawatir untuk menasehati dan memberi arahan pada isteri-isteri kami dan kami juga khawatir jangan-jangan wahyu turun berkenaan dengan kami. Maka ketika Nabi shallallahu 'alaihi wasallam wafat kami pun berani angkat bicara dan memberi arahan pada mereka.'