باب ما يذكر من ذم الرأي وتكلف القياس

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ مَا يُذْكَرُ مِنْ ذَمِّ الرَّأْيِ وَتَكَلُّفِ القِيَاسِ وَلاَ تَقْفُ لاَ تَقُلْ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6916 حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ ، وَغَيْرُهُ عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، قَالَ : حَجَّ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : إِنَّ اللَّهَ لاَ يَنْزِعُ العِلْمَ بَعْدَ أَنْ أَعْطَاكُمُوهُ انْتِزَاعًا ، وَلَكِنْ يَنْتَزِعُهُ مِنْهُمْ مَعَ قَبْضِ العُلَمَاءِ بِعِلْمِهِمْ ، فَيَبْقَى نَاسٌ جُهَّالٌ ، يُسْتَفْتَوْنَ فَيُفْتُونَ بِرَأْيِهِمْ ، فَيُضِلُّونَ وَيَضِلُّونَ ، فَحَدَّثْتُ بِهِ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو حَجَّ بَعْدُ فَقَالَتْ : يَا ابْنَ أُخْتِي انْطَلِقْ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ فَاسْتَثْبِتْ لِي مِنْهُ الَّذِي حَدَّثْتَنِي عَنْهُ ، فَجِئْتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَحَدَّثَنِي بِهِ كَنَحْوِ مَا حَدَّثَنِي ، فَأَتَيْتُ عَائِشَةَ فَأَخْبَرْتُهَا فَعَجِبَتْ فَقَالَتْ : وَاللَّهِ لَقَدْ حَفِظَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

I heard the Prophet (ﷺ) saying, Allah will not deprive you of knowledge after he has given it to you, but it will be taken away through the death of the religious learned men with their knowledge. Then there will remain ignorant people who, when consulted, will give verdicts according to their opinions whereby they will mislead others and go astray.

":"ہم سے سعید بن تلید نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے عبداللہ بن وہب نے ‘ کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن شریح اور ان کے علاوہ ابن لیعہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابوالاسود نے اور ان سے عروہ نے بیان کیا کہعبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے ہمیں لے کر حج کیا تو میں نے انہیں یہ کہتے سنا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ‘ آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ علم کو ‘ اس کے بعد کہ تمہیں دیا ہے ایک دم سے نہیں اٹھا لے گا بلکہ اسے اس طرح ختم کرے گا کہ علماء کو ان کے علم کے ساتھ اٹھا لے گا پھر کچھ جاہل لوگ باقی رہ جائیں گے ‘ ان سے فتویٰ پوچھا جائے گا اور وہ فتویٰ اپنی رائے کے مطابق دیں گے ۔ پس وہ لوگوں کو گمراہ کریں گے اور وہ خود بھی گمراہ ہوں گے ۔ پھر میں نے یہ حدیث آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کی ۔ ان کے بعد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے دوبارہ حج کیا تو ام المؤمنین نے مجھ سے کہا کہ بھانجے عبداللہ کے پاس جاؤ اور میرے لیے اس حدیث کو سن کر خوب مضبوط کر لو جو حدیث تم نے مجھ سے ان کا واسطہ سے بیان کی تھی ۔ چنانچہ میں اس کے پاس آیا اور میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے مجھ سے وہ حدیث بیان کی ‘ اسی طرح جیسا کہ وہ پہلے مجھ سے بیان کر چکے تھے ‘ پھر میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا اور انہیں اس کی خبر دی تو انہیں تعجب ہوا اور بولیں کہ واللہ عبداللہ بن عمرو نے خوب یاد رکھا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Sa'id bin Talid telah menceritakan kepadaku Ibn Wahb telah menceritakan kepadaku Abdurrahman bin Syuraikh dan lainnya dari Abul Aswad dari 'Urwah berkata ' Abdullah bin Amru mendatangi kami dan kudengar ia berkata 'Aku mendengar Nabi shallallahu 'alaihi wasallam shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Allah tidak mencabut ilmu setelah Ia berikan kepada kalian secara spontanitas (sekaligus) namun Allah mencabutnya dari mereka dengan cara mewafatkan para 'ulama yang sekaligus tercabut keilmuan mereka sehingga yang tinggal hanyalah manusia-manusia bodoh mereka dimintai fatwa lalu mereka memberikan fatwa berdasarkan logika mereka sendiri mereka sesat dan juga menyesatkan.' Hadits ini kemudian aku ceritakan kepada 'Aisyah isteri nabi shallallahu 'alaihi wasallam Ketika Abdullah bin Amru berhaji 'Aisyah berkata 'Wahai anak saudaraku tolong temuilah Abdullah dan carilah kepastian (riwayat) darinya sebagaimana riwayat engkau ambil darinya. Aku pun mendatangi Abdullah dan aku tanyakan kepadanya. Abdullah kemudian menceritakan kepadaku dengannya seperti yang ia ceritakan kepadaku lalu kudatangi 'Aisyah dan aku kabarkan kepadanya. Ia pun terkagum-kagum dan berkata 'Demi Allah 'Abdullah bin 'Amru memang betul-betul hafal.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6917 حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَةَ ، سَمِعْتُ الأَعْمَشَ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا وَائِلٍ ، هَلْ شَهِدْتَ صِفِّينَ ؟ قَالَ : نَعَمْ فَسَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ حُنَيْفٍ ، يَقُولُ ح وحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ : قَالَ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ : يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّهِمُوا رَأْيَكُمْ عَلَى دِينِكُمْ ، لَقَدْ رَأَيْتُنِي يَوْمَ أَبِي جَنْدَلٍ ، وَلَوْ أَسْتَطِيعُ أَنْ أَرُدَّ أَمْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ لَرَدَدْتُهُ ، وَمَا وَضَعْنَا سُيُوفَنَا عَلَى عَوَاتِقِنَا إِلَى أَمْرٍ يُفْظِعُنَا ، إِلَّا أَسْهَلْنَ بِنَا إِلَى أَمْرٍ نَعْرِفُهُ ، غَيْرَ هَذَا الأَمْرِ ، قَالَ : وَقَالَ أَبُو وَائِلٍ شَهِدْتُ صِفِّينَ وَبِئْسَتْ صِفُّونَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

I asked Abu Wail, Did you witness the battle of Siffin between `Ali and Muawiya? He said, Yes, and added, Then I heard Sahl bin Hunaif saying, 'O people! Blame your personal opinions in your religion. No doubt, I remember myself on the day of Abi Jandal; if I had the power to refuse the order of Allah's Messenger (ﷺ), I would have refused it. We have never put our swords on our shoulders to get involved in a situation that might have been horrible for us, but those swords brought us to victory and peace, except this present situation.' Abu Wail said, I witnessed the battle of Siffin, and how nasty Siffin was!

":"ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ابوحمزہ نے خبر دی ‘ کہا میں نے اعمش سے سنا ‘ کہا کہمیں نے ابووائل سے پوچھا تم صفین کی لڑائی میں شریک تھے ؟ کہا کہ ہاں ‘ پھر میں نے سہل بن حنیف کو کہتے سنا ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا اور ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے ، ان سے ابووائل نے بیان کیا کہ سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ نے ( جنگ صفین کے موقع پر ) کہا کہ لوگوں ! اپنے دین کے مقابلہ میں اپنی رائے کو بےحقیقت سمجھو میں نے اپنے آپ کو ابو جندل رضی اللہ عنہ کے واقعہ کے دن ( صلح حدیبیہ کے موقع پر ) دیکھا کہ اگر میرے اندر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ہٹنے کی طاقت ہوتی تو میں اس دن آپ سے انحراف کرتا ( اور کفار قریش کے ساتھ ان شرائط کو قبول نہ کرتا ) اور ہم نے جب کسی مہم پر اپنی تلواریں کاندھوں پر رکھیں ( لڑائی شروع کی ) تو ان تلواروں کی بدولت ہم کو ایک آسانی مل گئی جسے ہم پہچانتے تھے مگر اس مہم میں ( یعنی جنگ صفین میں مشکل میں گرفتار ہیں دونوں طرف والے اپنے اپنے دلائل پیش کرتے ہیں ) ابو اعمش نے کہا کہ ابووائل نے بتایا کہ میں صفین میں موجود تھا اور صفین کی لڑائی بھی کیا بری لڑائی تھی جس میں مسلمان آپس میں کٹ مرے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami 'Abdan telah mengabarkan kepada kami Abu Hamzah aku mendengar Al A'masy ia berkata 'Aku mendengar Abu Wail berkata 'Apakah engkau menyaksikan perang Shiffin?' Ia menjawab 'Ya. Aku mendengar Sahl bin Hunaif berkata.' (dalam jalur lain disebutkan) Telah menceritakan kepada kami Musa bin Ismail telah menceritakan kepada kami Abu Awanah dari Al A'masy dari Abu Wail ia berkata; Sahl bin Hunaif berkata 'Wahai manusia telitilah logika kalian terhadap agama kalian sebab ketika hari-hari Abu jandal disiksa aku berpendapat kalaulah bisa akan kutolak perintah Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam dan tidak akan kami letakkan pedang kami yang berada di atas pundak kami karena suatu hal yang menjadikan hati kami sangat miris hanya pendapat kami --alhamdullillah-memudahkan kami menerima sesuatu yang akhirnya bisa kami sadari yang sangat berlawanan dengan kejadian yang ada.' Al A'masy berkata 'Abu Wail berkata 'Aku pernah menyaksikan perang Shiffin dan alangkah buruk tragedi perang shiffin.''