هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
4852 حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، { وَمَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ ، اللَّاتِي لاَ تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ ، وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ } قَالَتْ : هَذَا فِي اليَتِيمَةِ الَّتِي تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ ، لَعَلَّهَا أَنْ تَكُونَ شَرِيكَتَهُ فِي مَالِهِ ، وَهُوَ أَوْلَى بِهَا ، فَيَرْغَبُ عَنْهَا أَنْ يَنْكِحَهَا ، فَيَعْضُلَهَا لِمَالِهَا ، وَلاَ يُنْكِحَهَا غَيْرَهُ ، كَرَاهِيَةَ أَنْ يَشْرَكَهُ أَحَدٌ فِي مَالِهَا
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
4852 حدثنا يحيى ، حدثنا وكيع ، عن هشام بن عروة ، عن أبيه ، عن عائشة ، { وما يتلى عليكم في الكتاب في يتامى النساء ، اللاتي لا تؤتونهن ما كتب لهن ، وترغبون أن تنكحوهن } قالت : هذا في اليتيمة التي تكون عند الرجل ، لعلها أن تكون شريكته في ماله ، وهو أولى بها ، فيرغب عنها أن ينكحها ، فيعضلها لمالها ، ولا ينكحها غيره ، كراهية أن يشركه أحد في مالها
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated `Aisha:

(as regards the Verse): 'And about what is recited unto you in the Book, concerning orphan girls to whom you give not the prescribed portions and yet, whom you desire to marry.' (4.127) This Verse is about the female orphan who is under the guardianship of a man with whom she shares her property and he has more right over her (than anybody else) but does not like to marry her, so he prevents her, from marrying somebody else, lest he should share the property with him.

":"ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عر وہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہآیت وما یتلیٰ علیکم فی الکتاب الخ یعنی وہ ( آیات بھی ) جو تمہیں کتاب کے اندر ان یتیم لڑکوں کے بارے میں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں جنہیں تم وہ نہیں دیتے ہو جو ان کے لئے مقرر ہو چکا ہے اور اس سے بیزار ہو کہ ان کا کسی سے نکاح کرو ۔ ایسی یتیم لڑکی کے بارے میں نازل ہوئی تھی جو کسی شخص کی پر ورش میں ہو ۔ ممکن ہے کہ اس کے مال و جائیداد میں بھی شریک ہو ، وہی لڑکی کا زیادہ حقدار ہے لیکن وہ اس سے نکاح نہیں کر نا چاہتا البتہ اس کے مال کی وجہ سے اسے روکے رکھتا ہے اور کسی دوسرے مرد سے اس کی شادی نہیں ہونے دیتا کیونکہ وہ نہیں چاہتا کہ کوئی دوسرا اس کے مال میں حصہ دار بنے ۔

شرح الحديث من فتح الباري لابن حجر

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،    [ قــ :4852 ... غــ :5128] قَوْله حَدثنَا يحيى هُوَ بن مُوسَى أَو بن جَعْفَرٍ كَمَا بَيَّنْتُهُ فِي الْمُقَدِّمَةِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ عَنْ عَائِشَةَ مُخْتَصَرًا وَقَدْ تَقَدَّمَ شَرْحُهُ فِي كتاب التَّفْسِير الحَدِيث الثَّالِث حَدِيث بن عُمَرَ تَأَيَّمَتْ حَفْصَةُ تَقَدَّمَ شَرْحُهُ قَرِيبًا وَوَجْهُ الدَّلَالَةِ مِنْهُ اعْتِبَارُ الْوَلِيِّ فِي الْجُمْلَةِ الْحَدِيثُ الرَّابِعُ حَدِيثُ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ