هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
4986 حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي المَغْرَاءِ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ العَسَلَ وَالحَلْوَاءَ ، وَكَانَ إِذَا انْصَرَفَ مِنَ العَصْرِ دَخَلَ عَلَى نِسَائِهِ ، فَيَدْنُو مِنْ إِحْدَاهُنَّ ، فَدَخَلَ عَلَى حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ ، فَاحْتَبَسَ أَكْثَرَ مَا كَانَ يَحْتَبِسُ ، فَغِرْتُ ، فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ ، فَقِيلَ لِي : أَهْدَتْ لَهَا امْرَأَةٌ مِنْ قَوْمِهَا عُكَّةً مِنْ عَسَلٍ ، فَسَقَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ شَرْبَةً ، فَقُلْتُ : أَمَا وَاللَّهِ لَنَحْتَالَنَّ لَهُ ، فَقُلْتُ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ : إِنَّهُ سَيَدْنُو مِنْكِ ، فَإِذَا دَنَا مِنْكِ فَقُولِي : أَكَلْتَ مَغَافِيرَ ، فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لَكِ : لاَ ، فَقُولِي لَهُ : مَا هَذِهِ الرِّيحُ الَّتِي أَجِدُ مِنْكَ ، فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لَكِ : سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ ، فَقُولِي لَهُ : جَرَسَتْ نَحْلُهُ العُرْفُطَ ، وَسَأَقُولُ ذَلِكِ ، وَقُولِي أَنْتِ يَا صَفِيَّةُ ذَاكِ ، قَالَتْ : تَقُولُ سَوْدَةُ : فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ قَامَ عَلَى البَابِ ، فَأَرَدْتُ أَنْ أُبَادِيَهُ بِمَا أَمَرْتِنِي بِهِ فَرَقًا مِنْكِ ، فَلَمَّا دَنَا مِنْهَا قَالَتْ لَهُ سَوْدَةُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَكَلْتَ مَغَافِيرَ ؟ قَالَ : لاَ قَالَتْ : فَمَا هَذِهِ الرِّيحُ الَّتِي أَجِدُ مِنْكَ ؟ قَالَ : سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ فَقَالَتْ : جَرَسَتْ نَحْلُهُ العُرْفُطَ ، فَلَمَّا دَارَ إِلَيَّ قُلْتُ لَهُ نَحْوَ ذَلِكَ ، فَلَمَّا دَارَ إِلَى صَفِيَّةَ قَالَتْ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ ، فَلَمَّا دَارَ إِلَى حَفْصَةَ قَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَلاَ أَسْقِيكَ مِنْهُ ؟ قَالَ : لاَ حَاجَةَ لِي فِيهِ قَالَتْ : تَقُولُ سَوْدَةُ : وَاللَّهِ لَقَدْ حَرَمْنَاهُ ، قُلْتُ لَهَا : اسْكُتِي
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
4986 حدثنا فروة بن أبي المغراء ، حدثنا علي بن مسهر ، عن هشام بن عروة ، عن أبيه ، عن عائشة رضي الله عنها ، قالت : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحب العسل والحلواء ، وكان إذا انصرف من العصر دخل على نسائه ، فيدنو من إحداهن ، فدخل على حفصة بنت عمر ، فاحتبس أكثر ما كان يحتبس ، فغرت ، فسألت عن ذلك ، فقيل لي : أهدت لها امرأة من قومها عكة من عسل ، فسقت النبي صلى الله عليه وسلم منه شربة ، فقلت : أما والله لنحتالن له ، فقلت لسودة بنت زمعة : إنه سيدنو منك ، فإذا دنا منك فقولي : أكلت مغافير ، فإنه سيقول لك : لا ، فقولي له : ما هذه الريح التي أجد منك ، فإنه سيقول لك : سقتني حفصة شربة عسل ، فقولي له : جرست نحله العرفط ، وسأقول ذلك ، وقولي أنت يا صفية ذاك ، قالت : تقول سودة : فوالله ما هو إلا أن قام على الباب ، فأردت أن أباديه بما أمرتني به فرقا منك ، فلما دنا منها قالت له سودة : يا رسول الله ، أكلت مغافير ؟ قال : لا قالت : فما هذه الريح التي أجد منك ؟ قال : سقتني حفصة شربة عسل فقالت : جرست نحله العرفط ، فلما دار إلي قلت له نحو ذلك ، فلما دار إلى صفية قالت له مثل ذلك ، فلما دار إلى حفصة قالت : يا رسول الله ، ألا أسقيك منه ؟ قال : لا حاجة لي فيه قالت : تقول سودة : والله لقد حرمناه ، قلت لها : اسكتي
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated `Aisha:

Allah's Messenger (ﷺ) was fond of honey and sweet edible things and (it was his habit) that after finishing the `Asr prayer he would visit his wives and stay with one of them at that time. Once he went to Hafsa, the daughter of `Umar and stayed with her more than usual. I got jealous and asked the reason for that. I was told that a lady of her folk had given her a skin filled with honey as a present, and that she made a syrup from it and gave it to the Prophet (ﷺ) to drink (and that was the reason for the delay). I said, By Allah we will play a trick on him (to prevent him from doing so). So I said to Sa`da bint Zam`a The Prophet (ﷺ) will approach you, and when he comes near you, say: 'Have you taken Maghafir (a bad-smelling gum)?' He will say, 'No.' Then say to him: 'Then what is this bad smell which i smell from you?' He will say to you, 'Hafsa made me drink honey syrup.' Then say: Perhaps the bees of that honey had sucked the juice of the tree of Al-`Urfut.' I shall also say the same. O you, Safiyya, say the same. Later Sa`da said, By Allah, as soon as he (the Prophet (ﷺ) ) stood at the door, I was about to say to him what you had ordered me to say because I was afraid of you. So when the Prophet (ﷺ) came near Sa`da, she said to him, O Allah's Messenger (ﷺ)! Have you taken Maghafir? He said, No. She said. Then what is this bad smell which I detect on you? He said, Hafsa made me drink honey syrup. She said, Perhaps its bees had sucked the juice of Al-`Urfut tree. When he came to me, I also said the same, and when he went to Safiyya, she also said the same. And when the Prophet (ﷺ) again went to Hafsa, she said, 'O Allah's Messenger (ﷺ)! Shall I give you more of that drink? He said, I am not in need of it. Sa`da said, By Allah, we deprived him (of it). I said to her, Keep quiet. '

":"ہم سے فروہ بن ابی المغراء نے بیان کیا ، کہا ہم سے علی بن مسہر نے ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شہد اور میٹھی چیزیں پسند کرتے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز سے فارغ ہو کر جب واپس آتے تو اپنی ازواج کے پاس واپس تشریف لے جاتے اور بعض سے قریب بھی ہوتے تھے ۔ ایک دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے گئے اور معمول سے زیادہ دیر ان کے گھر ٹھہرے ۔ مجھے اس پر غیرت آئی اور میں نے اس کے بارے میں پوچھا تو معلوم ہوا کہ حفصہ رضی اللہ عنہ کو ان کی قوم کی کسی خاتون نے انہیں شہد کا ایک ڈبہ دیا ہے اور انہوں نے اسی کا شربت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پیش کیا ہے ۔ میں نے اپنے جی میں کہا کہ خدا کی قسم ! میں تو ایک حیلہ کروں گی ، پھر میں نے سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے پاس آئیں گے اور جب آئیں تو کہنا کہ معلوم ہوتا ہے آپ نے مغافیر کھا رکھا ہے ؟ ظاہر ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کے جواب میں انکار کریں گے ۔ اس وقت کہنا کہ پھر یہ بو کیسی ہے جو آپ کے منہ سے معلوم کر رہی ہوں ؟ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کہیں گے کہ حفصہ نے شہد کا شربت مجھے پلایا ہے ۔ تم کہنا کہ غالباً اس شہد کی مکھی نے مغافیر کے درخت کا عرق چو سا ہو گا ۔ میں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی کہوں گی اور صفیہ تم بھی یہی کہنا ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ سودہ رضی اللہ عنہ کہتی تھیں کہ اللہ کی قسم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جو نہی دروازے پر آ کر کھڑے ہوئے تو تمہارے خوف سے میں نے ارادہ کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ بات کہوں جو تم نے مجھ سے کہی تھی ۔ چنانچہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سودہ رضی اللہ عنہا کے قریب تشریف لے گئے تو انہوں نے کہا ، یا رسول اللہ ! کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ نہیں ۔ انہوں نے کہا ، پھر یہ بوکیسی ہے جو آپ کے منہ سے محسوس کرتی ہوں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حفصہ نے مجھے شہد کا شربت پلایا ہے ۔ اس پر سودہ رضی اللہ عنہ بولیں اس شہد کی مکھی نے مغافیر کے درخت کا عرق چوسا ہو گا ۔ پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے تو میں نے بھی یہی بات کہی اس کے بعد جب صفیہ رضی اللہ عنہا کے یہاں تشریف لے گئے تو انہوں نے بھی اسی کو دہرایا ۔ اس کے بعد جب پھر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم حفصہ رضی اللہ عنہا کے یہاں تشریف لے گئے تو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! وہ شہد پھر نوش فرمائیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ اس پر سودہ بولیں ، واللہ ! ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو روکنے میں کامیاب ہو گئے ، میں نے ان سے کہا کہ ابھی چپ رہو ۔