هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
5290 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ ابْنُ أَبِي رَجَاءٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : خَطَبَ عُمَرُ ، عَلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : إِنَّهُ قَدْ نَزَلَ تَحْرِيمُ الخَمْرِ وَهِيَ مِنْ خَمْسَةِ أَشْيَاءَ : العِنَبِ وَالتَّمْرِ وَالحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالعَسَلِ ، وَالخَمْرُ مَا خَامَرَ العَقْلَ . وَثَلاَثٌ ، وَدِدْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُفَارِقْنَا حَتَّى يَعْهَدَ إِلَيْنَا عَهْدًا : الجَدُّ ، وَالكَلاَلَةُ ، وَأَبْوَابٌ مِنْ أَبْوَابِ الرِّبَا قَالَ : قُلْتُ يَا أَبَا عَمْرٍو ، فَشَيْءٌ يُصْنَعُ بِالسِّنْدِ مِنَ الأُرْزِ ؟ قَالَ : ذَاكَ لَمْ يَكُنْ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَوْ قَالَ : - عَلَى عَهْدِ عُمَرَ وَقَالَ حَجَّاجٌ : عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ : مَكَانَ العِنَبِ الزَّبِيبَ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  أو قال : على عهد عمر وقال حجاج : عن حماد ، عن أبي حيان : مكان العنب الزبيب
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Ibn `Umar:

`Umar delivered a sermon on the pulpit of Allah's Messenger (ﷺ), saying, Alcoholic drinks were prohibited by Divine Order, and these drinks used to be prepared from five things, i.e., grapes, dates, wheat, barley and honey. Alcoholic drink is that, that disturbs the mind. `Umar added, I wish Allah's Apostle had not left us before he had given us definite verdicts concerning three matters, i.e., how much a grandfather may inherit (of his grandson), the inheritance of Al-Kalala (the deceased person among whose heirs there is no father or son), and various types of Riba(1 ) (usury) .

":"ہم سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے ابو حیان تمیمی نے ، ان سے شعبی نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے کہا جب شراب کی حرمت کا حکم ہوا تو وہ پانچ چیزوں سے بنتی تھی ۔ انگور سے ، کھجور سے ، گیہوں سے ، جو اور شہد سے اور ” خمر “ ( شراب ) وہ ہے جو عقل کو مخمور کر دے اور تین مسائل ایسے ہیں کہ میری تمنا تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے جدا ہونے سے پہلے ہمیں ان کا حکم بتا جاتے ، دادا کا مسئلہ ، کلالہ کا مسئلہ اور سود کے چند مسائل ۔ ابو حیان نے بیان کیا کہ میں نے شعبی سے پوچھا اے ابوعمرو ! ایک شربت سندھ میں چاول سے بنایا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نہیں پائی جاتی تھی یا کہا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں نہ تھی اور فرج ابن منہال نے بھی اس حدیث کو حماد بن سلمہ سے بیان کیا اور ان سے ابو حیان نے اس میں ” انگور “ کے بجائے ” کشمش “ ہے ۔