هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6329 حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ح وَحَدَّثَنَا الحَجَّاجُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ الأَيْلِيُّ ، قَالَ : سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ ، وَسَعِيدَ بْنَ المُسَيِّبِ ، وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ ، وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الإِفْكِ مَا قَالُوا ، فَبَرَّأَهَا اللَّهُ مِمَّا قَالُوا ، كُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنَ الحَدِيثِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ : { إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالإِفْكِ } العَشْرَ الآيَاتِ كُلَّهَا فِي بَرَاءَتِي ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ ، وَكَانَ يُنْفِقُ عَلَى مِسْطَحٍ لِقَرَابَتِهِ مِنْهُ : وَاللَّهِ لاَ أُنْفِقُ عَلَى مِسْطَحٍ شَيْئًا أَبَدًا ، بَعْدَ الَّذِي قَالَ لِعَائِشَةَ . فَأَنْزَلَ اللَّهُ : { وَلاَ يَأْتَلِ أُولُو الفَضْلِ مِنْكُمْ وَالسَّعَةِ ، أَنْ يُؤْتُوا أُولِي القُرْبَى } الآيَةَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ : بَلَى وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لِي ، فَرَجَعَ إِلَى مِسْطَحٍ النَّفَقَةَ الَّتِي كَانَ يُنْفِقُ عَلَيْهِ ، وَقَالَ : وَاللَّهِ لاَ أَنْزِعُهَا عَنْهُ أَبَدًا
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6329 حدثنا عبد العزيز ، حدثنا إبراهيم ، عن صالح ، عن ابن شهاب ، ح وحدثنا الحجاج ، حدثنا عبد الله بن عمر النميري ، حدثنا يونس بن يزيد الأيلي ، قال : سمعت الزهري ، قال : سمعت عروة بن الزبير ، وسعيد بن المسيب ، وعلقمة بن وقاص ، وعبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، عن حديث عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم ، حين قال لها أهل الإفك ما قالوا ، فبرأها الله مما قالوا ، كل حدثني طائفة من الحديث فأنزل الله : { إن الذين جاءوا بالإفك } العشر الآيات كلها في براءتي ، فقال أبو بكر الصديق ، وكان ينفق على مسطح لقرابته منه : والله لا أنفق على مسطح شيئا أبدا ، بعد الذي قال لعائشة . فأنزل الله : { ولا يأتل أولو الفضل منكم والسعة ، أن يؤتوا أولي القربى } الآية قال أبو بكر : بلى والله إني لأحب أن يغفر الله لي ، فرجع إلى مسطح النفقة التي كان ينفق عليه ، وقال : والله لا أنزعها عنه أبدا
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Az-Zuhri:

I heard `Urwa bin Az-Zubair, Sa`id bin Al-Musaiyab, 'Alqama bin Waqqas and 'Ubaidullah bin `Abdullah bin `Uqba relating from `Aisha, the wife of the Prophet (ﷺ) the narration of the people (i.e. the liars) who spread the slander against her and they said what they said, and how Allah revealed her innocence. Each of them related to me a portion of that narration. (They said that `Aisha said), ''Then Allah revealed the ten Verses starting with:--'Verily! Those who spread the slander..' (24.11-21) All these verses were in proof of my innocence. Abu Bakr As-Siddiq who used to provide for Mistah some financial aid because of his relation to him, said, By Allah, I will never give anything (in charity) to Mistah, after what he has said about `Aisha Then Allah revealed:-- 'And let not those among you who are good and are wealthy swear not to give (any sort of help) to their kins men....' (24.22) On that, Abu Bakr said, Yes, by Allah, I like that Allah should forgive me. and then resumed giving Mistah the aid he used to give him and said, By Allah! I will never withhold it from him.

":"ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے صالح نے ، ان سے ابن شہاب نے ( دوسری سند ) اور ہم سے حجاج نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نمیری نے بیان کیا ، کہا ہم سے یونس بن یزید ایلی نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے زہری سے سنا ، کہا کہمیں نے عروہ بن زبیر ، سعید بن المسیب ، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ رضی اللہ عنہم سے سنا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر بہتان کی بات کے متعلق ، جب ان پر اتہام لگانے والوں نے اتہام لگایا تھا اور اللہ تعالیٰ نے ان کو اس اتہام سے بری قرار دیا تھا ، ان سب لوگوں نے مجھ سے اس قصہ کا کوئی ایک ٹکڑا بیان کیا ( اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ ) پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی کہ ” بلاشبہ جن لوگوں نے جھوٹی تہمت لگائی ہے “ دس آیتوں تک ۔ جو سب کی سب میری پاکی بیان کرنے کے لئے نازل ہوئی تھیں ۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ مسطح رضی اللہ عنہ کے ساتھ قرابت کی وجہ سے ان کا خرچ اپنے ذمہ لئے ہوئے تھے ، کہا کہ اللہ کی قسم اب کبھی مسطح پر کوئی چیز ایک پیسہ خرچ نہیں کروں گا ۔ اس کے بعد کہ اس نے عائشہ رضی اللہ عنہا پر اس طرح کی جھوٹی تہمت لگائی ہے ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ۔ ولا يأتل أولو الفضل منكم والسعۃ أن يؤتوا أولي القربى‏ الخ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا ، کیوں نہیں ، اللہ کی قسم میں تو یہی پسند کرتا ہوں کہ اللہ میری مغفرت کر دے ۔ چنانچہ انہوں نے پھر مسطح کو وہ خرچ دینا شروع کر دیا جو اس سے پہلے انہیں دیا کرتے تھے اور کہا کہ اللہ کی قسم میں اب خرچ دینے کو کبھی نہیں روکوں گا ۔