هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6402 حَدَّثَنَا مُوسَى ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، اشْتَرَتْ بَرِيرَةَ لِتُعْتِقَهَا ، وَاشْتَرَطَ أَهْلُهَا وَلاَءَهَا ، فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنِّي اشْتَرَيْتُ بَرِيرَةَ لِأُعْتِقَهَا ، وَإِنَّ أَهْلَهَا يَشْتَرِطُونَ وَلاَءَهَا ، فَقَالَ : أَعْتِقِيهَا ، فَإِنَّمَا الوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ أَوْ قَالَ : أَعْطَى الثَّمَنَ قَالَ : فَاشْتَرَتْهَا فَأَعْتَقَتْهَا ، قَالَ : وَخُيِّرَتْ فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا ، وَقَالَتْ : لَوْ أُعْطِيتُ كَذَا وَكَذَا مَا كُنْتُ مَعَهُ قَالَ الأَسْوَدُ : وَكَانَ زَوْجُهَا حُرًّا قَوْلُ الأَسْوَدِ مُنْقَطِعٌ . وَقَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ : رَأَيْتُهُ عَبْدًا ، أَصَحُّ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6402 حدثنا موسى ، حدثنا أبو عوانة ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن الأسود ، أن عائشة رضي الله عنها ، اشترت بريرة لتعتقها ، واشترط أهلها ولاءها ، فقالت : يا رسول الله ، إني اشتريت بريرة لأعتقها ، وإن أهلها يشترطون ولاءها ، فقال : أعتقيها ، فإنما الولاء لمن أعتق أو قال : أعطى الثمن قال : فاشترتها فأعتقتها ، قال : وخيرت فاختارت نفسها ، وقالت : لو أعطيت كذا وكذا ما كنت معه قال الأسود : وكان زوجها حرا قول الأسود منقطع . وقول ابن عباس : رأيته عبدا ، أصح
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Al-Aswad:

`Aisha bought Barira in order to manumit her, but her masters stipulated that her Wala' (after her death) would be for them. `Aisha said, O Allah's Messenger (ﷺ)! I have bought Barira in order to manumit her, but her masters stipulated that her Wala' will be for them. The Prophet (ﷺ) said, Manumit her as the Wala is for the one who manumits (the slave), or said, The one who pays her price. Then `Aisha bought and manumitted her. After that, Barira was given the choice (by the Prophet) (to stay with her husband or leave him). She said, If he gave me so much and so much (money) I would not stay with him. (Al-Aswad added: Her husband was a free man.) The sub-narrator added: The series of the narrators of Al-Aswad's statement is incomplete. The statement of Ibn `Abbas, i.e., when I saw him he was a slave, is more authentic.

":"ہم سے موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ بریرہ کو انہوں نے آزاد کرنے کے لیے خریدنا چاہا لیکن ان کے نائکوں نے اپنے ولاء کی شرط لگا دی عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہایا رسول اللہ ! میں نے آزاد کرنے کے لیے بریرہ کو خریدنا چاہا لیکن ان کے مالکوں نے اپنے لیے ان کی ولاء کی شرط لگا دی ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں آزاد کر دے ، ولاء تو آزاد کرنے والے کے ساتھ قائم ہوتی ہے ۔ بیان کیا کہ پھر میں نے انہیں خریدا اور آزاد کر دیا اور میں نے بریرہ کو اختیار دیا ( کہ چاہیں تو شوہر کے ساتھ رہ سکتی ہیں ورنہ علیحدہ بھی ہو سکتی ہیں ) تو انہوں نے شوہر سے علیحدگی کو پسند کیا اور کہا کہ مجھے اتنا اتنا مال بھی دیا جائے تو میں پہلے شوہر کے ساتھ نہیں رہوں گی ۔ اسود نے بیان کیا کہ ان کے شوہر آزاد تھے ۔ اسود کا قول منقطع ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول صحیح ہے کہ میں نے انہیں غلام دیکھا ۔