هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6520 حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي المَغْرَاءِ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ : هُزِمَ المُشْرِكُونَ يَوْمَ أُحُدٍ ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ يَحْيَى بْنُ أَبِي زَكَرِيَّاءَ يَعْنِي الوَاسِطِيَّ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : صَرَخَ إِبْلِيسُ يَوْمَ أُحُدٍ فِي النَّاسِ : يَا عِبَادَ اللَّهِ أُخْرَاكُمْ ، فَرَجَعَتْ أُولاَهُمْ عَلَى أُخْرَاهُمْ ، حَتَّى قَتَلُوا اليَمَانِ ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ : أَبِي أَبِي ، فَقَتَلُوهُ . فَقَالَ حُذَيْفَةُ : غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ . قَالَ : وَقَدْ كَانَ انْهَزَمَ مِنْهُمْ قَوْمٌ حَتَّى لَحِقُوا بِالطَّائِفِ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6520 حدثنا فروة بن أبي المغراء ، حدثنا علي بن مسهر ، عن هشام ، عن أبيه ، عن عائشة : هزم المشركون يوم أحد ح وحدثني محمد بن حرب ، حدثنا أبو مروان يحيى بن أبي زكرياء يعني الواسطي ، عن هشام ، عن عروة ، عن عائشة رضي الله عنها ، قالت : صرخ إبليس يوم أحد في الناس : يا عباد الله أخراكم ، فرجعت أولاهم على أخراهم ، حتى قتلوا اليمان ، فقال حذيفة : أبي أبي ، فقتلوه . فقال حذيفة : غفر الله لكم . قال : وقد كان انهزم منهم قوم حتى لحقوا بالطائف
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated `Aisha:

The pagans were defeated on the day (of the battle) of Uhud. Satan shouted among the people on the day of Uhud, O Allah's worshippers! Beware of what is behind you! So the front file of the army attacked the back files (mistaking them for the enemy) till they killed Al-Yaman. Hudhaifa (bin Al- Yaman) shouted, My father! My father! But they killed him. Hudhaifa said, May Allah forgive you. (The narrator added: Some of the defeated pagans fled till they reached Taif.)

":"ہم سے فروہ بن ابی المغراء نے بیان کیا ، کہا ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہمشرکین نے احد کی لڑائی میں پہلے شکست کھائی تھی ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا مجھ سے محمد بن حرب نے بیان کیا ، ان سے ابومروان یحییٰ ابن ابی زکریا نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ابلیس احد کی لڑائی میں لوگوں میں چیخا ۔ اے اللہ کے بندو ! اپنے پیچھے والوں سے ، مگر یہ سنتے ہی آگے کے مسلمان پیچھے کی طرف پلٹ پڑے یہاں تک کہ مسلمانوں نے ( غلطی میں ) حذیفہ کے والد حضرت یمان رضی اللہ عنہ کو قتل کر دیا ۔ اس پر حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ میرے والد ہیں ، میرے والد ! لیکن انہیں قتل ہی کر ڈالا ۔ پھر حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا اللہ تمہاری مغفرت کرے ۔ بیان کیا کہ مشرکین میں کی ایک جماعت میدان سے بھاگ کر طائف تک پہنچ گئی تھی ۔