هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6555 حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، مَا الكَبَائِرُ ؟ قَالَ : الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ قَالَ : ثُمَّ مَاذَا ؟ قَالَ : ثُمَّ عُقُوقُ الوَالِدَيْنِ قَالَ : ثُمَّ مَاذَا ؟ قَالَ : اليَمِينُ الغَمُوسُ قُلْتُ : وَمَا اليَمِينُ الغَمُوسُ ؟ قَالَ : الَّذِي يَقْتَطِعُ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ ، هُوَ فِيهَا كَاذِبٌ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6555 حدثني محمد بن الحسين بن إبراهيم ، أخبرنا عبيد الله بن موسى ، أخبرنا شيبان ، عن فراس ، عن الشعبي ، عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما ، قال : جاء أعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم ، فقال : يا رسول الله ، ما الكبائر ؟ قال : الإشراك بالله قال : ثم ماذا ؟ قال : ثم عقوق الوالدين قال : ثم ماذا ؟ قال : اليمين الغموس قلت : وما اليمين الغموس ؟ قال : الذي يقتطع مال امرئ مسلم ، هو فيها كاذب
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated `Abdullah bin `Amr:

A bedouin came to the Prophet (ﷺ) and said, O Allah's Messenger (ﷺ)! What are the biggest sins?: The Prophet (ﷺ) said, To join others in worship with Allah. The bedouin said, What is next? The Prophet (ﷺ) said, To be undutiful to one's parents. The bedouin said What is next? The Prophet (ﷺ) said To take an oath 'Al-Ghamus. The bedouin said, What is an oath 'Al-Ghamus'? The Prophet (ﷺ) said, The false oath through which one deprives a Muslim of his property (unjustly).

":"ہم سے محمد بن حسین بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ کوفی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شیبان نحوی نے خبر دی ، انہوں نے فراش بن یحییٰ سے ، انہوں نے عامر شعبی سے ، انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے ، انہوں نے کہاایک گنوار ( نام نامعلوم ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا کہنے لگا یا رسول اللہ ! بڑے بڑے گناہ کون سے ہیں ؟ آپ نے فرمایا اللہ کے ساتھ شرک کرنا ۔ اس نے پوچھا پھر کون سا گناہ ؟ آپ نے فرمایا ماں باپ کو ستانا ۔ پوچھا پھر کون سا گناہ ؟ آپ نے فرمایا غموس قسم کھانا ۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! غموس قسم کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا جان بوجھ کر کسی مسلمان کا مال مار لینے کے لیے جھوٹی قسم کھانا ۔