هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6571 حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ : { الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ } شَقَّ ذَلِكَ عَلَى أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَقَالُوا : أَيُّنَا لَمْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَيْسَ كَمَا تَظُنُّونَ ، إِنَّمَا هُوَ كَمَا قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ : { يَا بُنَيَّ لاَ تُشْرِكْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ }
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6571 حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، أخبرنا وكيع ، ح وحدثنا يحيى ، حدثنا وكيع ، عن الأعمش ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله رضي الله عنه ، قال : لما نزلت هذه الآية : { الذين آمنوا ولم يلبسوا إيمانهم بظلم } شق ذلك على أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ، وقالوا : أينا لم يظلم نفسه ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ليس كما تظنون ، إنما هو كما قال لقمان لابنه : { يا بني لا تشرك بالله إن الشرك لظلم عظيم }
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated `Abdullah:

When the Verse:--'Those who believe and did not confuse their belief with wrong (worshipping others besides Allah).' (6.82) was revealed, it was hard on the companions of the Prophet (ﷺ) and they said, Who among us has not wronged (oppressed) himself? Allah's Messenger (ﷺ) said, The meaning of the Verse is not as you think, but it is as Luqman said to his son, 'O my son! Join not in worship others with Allah, Verily! Joining others in worship with Allah is a great wrong indeed.' (31.13)

":"ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم کو وکیع نے خبر دی ( دوسری سند ) حضرت امام بخاری نے کہا ، ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے علقمہ نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہجب یہ آیت نازل ہوئی ” وہ لوگ جو ایمان لے آئے اور اپنے ایمان کے ساتھ ظلم کو نہیں ملایا “ تو صحابہ کو یہ معاملہ بہت مشکل نظرآیا اور انہوں نے کہا ہم میں کون ہو گا جو ظلم نہ کرتا ہو ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا مطلب وہ نہیں ہے جو تم سمجھتے ہو بلکہ اس کا مطلب حضرت لقمان علیہ السلام کے اس ارشاد میں ہے جو انہوں نے اپنے لڑکے سے کہا تھا کہ ” اے بیٹے ! اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا ۔ بلاشبہ شرک کرنا بہت بڑا ظلم ہے “ ۔