هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6590 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ : أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَائِرَ الرَّأْسِ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَخْبِرْنِي مَاذَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنَ الصَّلاَةِ ؟ فَقَالَ : الصَّلَوَاتِ الخَمْسَ إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ شَيْئًا فَقَالَ : أَخْبِرْنِي بِمَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنَ الصِّيَامِ ؟ قَالَ : شَهْرَ رَمَضَانَ إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ شَيْئًا قَالَ : أَخْبِرْنِي بِمَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنَ الزَّكَاةِ ؟ قَالَ : فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرَائِعَ الإِسْلاَمِ . قَالَ : وَالَّذِي أَكْرَمَكَ ، لاَ أَتَطَوَّعُ شَيْئًا ، وَلاَ أَنْقُصُ مِمَّا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ شَيْئًا . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ ، أَوْ : دَخَلَ الجَنَّةَ إِنْ صَدَقَ وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ : فِي عِشْرِينَ وَمِائَةِ بَعِيرٍ حِقَّتَانِ ، فَإِنْ أَهْلَكَهَا مُتَعَمِّدًا ، أَوْ وَهَبَهَا ، أَوِ احْتَالَ فِيهَا فِرَارًا مِنَ الزَّكَاةِ ، فَلاَ شَيْءَ عَلَيْهِ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6590 حدثنا قتيبة ، حدثنا إسماعيل بن جعفر ، عن أبي سهيل ، عن أبيه ، عن طلحة بن عبيد الله : أن أعرابيا جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ثائر الرأس ، فقال : يا رسول الله ، أخبرني ماذا فرض الله علي من الصلاة ؟ فقال : الصلوات الخمس إلا أن تطوع شيئا فقال : أخبرني بما فرض الله علي من الصيام ؟ قال : شهر رمضان إلا أن تطوع شيئا قال : أخبرني بما فرض الله علي من الزكاة ؟ قال : فأخبره رسول الله صلى الله عليه وسلم شرائع الإسلام . قال : والذي أكرمك ، لا أتطوع شيئا ، ولا أنقص مما فرض الله علي شيئا . فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : أفلح إن صدق ، أو : دخل الجنة إن صدق وقال بعض الناس : في عشرين ومائة بعير حقتان ، فإن أهلكها متعمدا ، أو وهبها ، أو احتال فيها فرارا من الزكاة ، فلا شيء عليه
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Talha bin 'Ubaidullah:

A bedouin with unkempt hair came to Allah's Messenger (ﷺ) and said, O Allah's Messenger (ﷺ)! Tell me what Allah has enjoined on me as regards prayers. The Prophet (ﷺ) said, You have to offer perfectly the five (compulsory) prayers in a day and a night (24 hrs.), except if you want to perform some extra optional prayers. The bedouin said, Tell me what Allah has enjoined on me as regards fasting. The Prophet (ﷺ) said, You have to observe fast during the month of Ramadan except if you fast some extra optional fast. The bedouin said, Tell me what Allah has enjoined on me as regard Zakat. The Prophet (ﷺ) then told him the Islamic laws and regulations whereupon the bedouin said, By Him Who has honored you, I will not perform any optional deeds of worship and I will not leave anything of what Allah has enjoined on me. Allah's Messenger (ﷺ) said, He will be successful if he has told the truth (or he will enter Paradise if he said the truth). And some people said, The Zakat for one-hundred and twenty camels is two Hiqqas, and if the Zakat payer slaughters the camels intentionally or gives them as a present or plays some other trick in order to avoid the Zakat, then there is no harm (in it) for him.

":"ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے ابوسہیل نافع نے ، ان سے ان کے والد مالک بن ابی عامر نے ، اور ان سے طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے کہایک دیہاتی ( تمام بن ثعلبہ ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس حال میں حاضر ہوا کہ اس کے سر کے بال پراگندہ تھے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنی نمازیں فرض کی ہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانچ وقت کی نمازیں ۔ سوا ان نمازوں کے جو تم نفلی پڑھو ۔ اس نے کہا مجھے بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے کتنے روزے فرض کئے ہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رمضان کے مہینے کے روزے سوا ان کے جو تم نفلی رکھو ۔ اس نے پوچھا مجھے بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ کتنی فرض کی ہے ؟ بیان کیا کہ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کے مسائل بیان کئے ۔ پھر اس دیہاتی نے کہا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو یہ عزت بخشی ہے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ پر فرض کیا ہے اس میں نہ میں کسی قسم کی زیادتی کروں گا اور نہ کمی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اس نے صحیح کہا ہے تو جنت میں جائے گا اور بعض لوگوں نے کہا کہ ایک سو بیس اونٹوں میں دو حصے تین تین برس کی دو اونٹنیاں جو چوتھے برس میں لگی ہوں زکوٰۃ میں لازم آتی ہیں پس مگر کسی نے ان اونٹوں کو عمداً تلف کر ڈالا ( مثلاً ذبح کر دیا ) اور کوئی حیلہ کیا تو اس کے اوپر سے زکوٰۃ ساقط ہو گی ۔