هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6594 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ : حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الشِّغَارِ قُلْتُ لِنَافِعٍ : مَا الشِّغَارُ ؟ قَالَ : يَنْكِحُ ابْنَةَ الرَّجُلِ وَيُنْكِحُهُ ابْنَتَهُ بِغَيْرِ صَدَاقٍ ، وَيَنْكِحُ أُخْتَ الرَّجُلِ وَيُنْكِحُهُ أُخْتَهُ بِغَيْرِ صَدَاقٍ وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ إِنِ احْتَالَ حَتَّى تَزَوَّجَ عَلَى الشِّغَارِ فَهُوَ جَائِزٌ وَالشَّرْطُ بَاطِلٌ وَقَالَ فِي المُتْعَةِ : النِّكَاحُ فَاسِدٌ وَالشَّرْطُ بَاطِلٌ . وَقَالَ بَعْضُهُمْ : المُتْعَةُ وَالشِّغَارُ جَائِزٌ وَالشَّرْطُ بَاطِلٌ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6594 حدثنا مسدد ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله ، قال : حدثني نافع ، عن عبد الله رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الشغار قلت لنافع : ما الشغار ؟ قال : ينكح ابنة الرجل وينكحه ابنته بغير صداق ، وينكح أخت الرجل وينكحه أخته بغير صداق وقال بعض الناس إن احتال حتى تزوج على الشغار فهو جائز والشرط باطل وقال في المتعة : النكاح فاسد والشرط باطل . وقال بعضهم : المتعة والشغار جائز والشرط باطل
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated 'Abdullah:

Nafi narrated to me that 'Abdullah said that Allah's Messenger (ﷺ) forbade the Shighar. I asked Nafi', What is the Shighar? He said, It is to marry the daughter of a man and marry one's daughter to that man (at the same time) without Mahr (in both cases); or to marry the sister of a man and marry one's own sister to that man without Mahr. Some people said, If one, by a trick, marries on the basis of Shighar, the marriage is valid but its condition is illegal. The same scholar said regarding Al-Mut'a, The marriage is invalid and its condition is illegal. Some others said, The Mut'a and the Shighar are permissible but the condition is illegal.

":"ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا ، اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ” شغار “ سے منع فرمایا ۔ میں نے نافع سے پوچھا شغار کیا ہے ؟ انہوں نے کہا یہ کہ کوئی شخص بغیر مہر کسی کی لڑکی سے نکاح کرتا ہے یا اس سے بغیر مہر کے اپنی لڑکی کا نکاح کرتا ہے پس اس کے سوا کوئی مہر مقرر نہ ہو اور بعض لوگوں نے کہا اگر کسی نے حیلہ کر کے نکاح شغار کر لیا تو نکاح کا عقد درست ہو گا اور شرط لغو ہو گی ( اور ہر ایک کو مہر مثل عورت کا ادا کرنا ہو گا ) اور ہاں بعض لوگوں نے متعہ میں کہا ہے کہ وہاں نکاح بھی فاسد ہے اور شرط بھی باطل ہے اور بعض حنفیہ یہ کہتے ہیں کہ متعہ اور شغار دونوں جائز ہوں گے ۔ اور شرط باطل ہو گی ۔