هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6606 حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ الحَلْوَاءَ ، وَيُحِبُّ العَسَلَ ، وَكَانَ إِذَا صَلَّى العَصْرَ أَجَازَ عَلَى نِسَائِهِ فَيَدْنُو مِنْهُنَّ ، فَدَخَلَ عَلَى حَفْصَةَ ، فَاحْتَبَسَ عِنْدَهَا أَكْثَرَ مِمَّا كَانَ يَحْتَبِسُ ، فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ ، فَقَالَ لِي : أَهْدَتْ لَهَا امْرَأَةٌ مِنْ قَوْمِهَا عُكَّةَ عَسَلٍ ، فَسَقَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ شَرْبَةً ، فَقُلْتُ : أَمَا وَاللَّهِ لَنَحْتَالَنَّ لَهُ ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِسَوْدَةَ ، قُلْتُ : إِذَا دَخَلَ عَلَيْكِ فَإِنَّهُ سَيَدْنُو مِنْكِ ، فَقُولِي لَهُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَكَلْتَ مَغَافِيرَ ، فَإِنَّهُ سَيَقُولُ : لاَ ، فَقُولِي لَهُ : مَا هَذِهِ الرِّيحُ ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْتَدُّ عَلَيْهِ أَنْ يُوجَدَ مِنْهُ الرِّيحُ ، فَإِنَّهُ سَيَقُولُ : سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ ، فَقُولِي لَهُ : جَرَسَتْ نَحْلُهُ العُرْفُطَ ، وَسَأَقُولُ ذَلِكِ : وَقُولِيهِ أَنْتِ يَا صَفِيَّةُ ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَى سَوْدَةَ ، قُلْتُ : تَقُولُ سَوْدَةُ : وَالَّذِي لاَ إِلَهَ إِلَّا هُوَ ، لَقَدْ كِدْتُ أَنْ أُبَادِرَهُ بِالَّذِي قُلْتِ لِي وَإِنَّهُ لَعَلَى البَابِ ، فَرَقًا مِنْكِ ، فَلَمَّا دَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَكَلْتَ مَغَافِيرَ ؟ قَالَ : لاَ قُلْتُ : فَمَا هَذِهِ الرِّيحُ ؟ قَالَ : سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ قُلْتُ : جَرَسَتْ نَحْلُهُ العُرْفُطَ ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيَّ قُلْتُ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ ، وَدَخَلَ عَلَى صَفِيَّةَ فَقَالَتْ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَى حَفْصَةَ قَالَتْ لَهُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَلاَ أَسْقِيكَ مِنْهُ ؟ قَالَ : لاَ حَاجَةَ لِي بِهِ قَالَتْ : تَقُولُ سَوْدَةُ : سُبْحَانَ اللَّهِ ، لَقَدْ حَرَمْنَاهُ ، قَالَتْ : قُلْتُ لَهَا : اسْكُتِي
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6606 حدثنا عبيد بن إسماعيل ، حدثنا أبو أسامة ، عن هشام ، عن أبيه ، عن عائشة ، قالت : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحب الحلواء ، ويحب العسل ، وكان إذا صلى العصر أجاز على نسائه فيدنو منهن ، فدخل على حفصة ، فاحتبس عندها أكثر مما كان يحتبس ، فسألت عن ذلك ، فقال لي : أهدت لها امرأة من قومها عكة عسل ، فسقت رسول الله صلى الله عليه وسلم منه شربة ، فقلت : أما والله لنحتالن له ، فذكرت ذلك لسودة ، قلت : إذا دخل عليك فإنه سيدنو منك ، فقولي له : يا رسول الله ، أكلت مغافير ، فإنه سيقول : لا ، فقولي له : ما هذه الريح ، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يشتد عليه أن يوجد منه الريح ، فإنه سيقول : سقتني حفصة شربة عسل ، فقولي له : جرست نحله العرفط ، وسأقول ذلك : وقوليه أنت يا صفية ، فلما دخل على سودة ، قلت : تقول سودة : والذي لا إله إلا هو ، لقد كدت أن أبادره بالذي قلت لي وإنه لعلى الباب ، فرقا منك ، فلما دنا رسول الله صلى الله عليه وسلم قلت : يا رسول الله ، أكلت مغافير ؟ قال : لا قلت : فما هذه الريح ؟ قال : سقتني حفصة شربة عسل قلت : جرست نحله العرفط ، فلما دخل علي قلت له مثل ذلك ، ودخل على صفية فقالت له مثل ذلك ، فلما دخل على حفصة قالت له : يا رسول الله ، ألا أسقيك منه ؟ قال : لا حاجة لي به قالت : تقول سودة : سبحان الله ، لقد حرمناه ، قالت : قلت لها : اسكتي
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated `Aisha:

Allah's Messenger (ﷺ) used to like sweets and also used to like honey, and whenever he finished the `Asr prayer, he used to visit his wives and stay with them. Once he visited Hafsa and remained with her longer than the period he used to stay, so I enquired about it. It was said to me, A woman from her tribe gave her a leather skin containing honey as a present, and she gave some of it to Allah's Messenger (ﷺ) to drink. I said, By Allah, we will play a trick on him. So I mentioned the story to Sauda (the wife of the Prophet) and said to her, When he enters upon you, he will come near to you whereupon you should say to him, 'O Allah's Messenger (ﷺ)! Have you eaten Maghafir?' He will say, 'No.' Then you say to him, 'What is this bad smell? ' And it would be very hard on Allah's Messenger (ﷺ) that a bad smell should be found on his body. He will say, 'Hafsa has given me a drink of honey.' Then you should say to him, 'Its bees must have sucked from the Al-`Urfut (a foul smelling flower).' I too, will tell him the same. And you, O Saifya, say the same. So when the Prophet (ﷺ) entered upon Sauda (the following happened). Sauda said, By Him except Whom none has the right to be worshipped, I was about to say to him what you had told me to say while he was still at the gate because of fear from you. But when Allah 's Apostle came near to me, I said to him, 'O Allah's Messenger (ﷺ)! Have you eaten Maghafir?' He replied, 'No.' I said, 'What about this smell?' He said, 'Hafsa has given me a drink of honey.' I said, 'Its bees must have sucked Al-`Urfut.' When he entered upon me, I told him the same as that, and when he entered upon Safiya, she too told him the same. So when he visited Hafsa again, she said to him, O Allah's Messenger (ﷺ)! Shall I give you a drink of it (honey)? He said, I have no desire for it. Sauda said, Subhan Allah! We have deprived him of it (honey). I said to her, Be quiet!

":"ہم سے عبیدبن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے ، ان سے ہشام نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حلوہ ( یعنی میٹھی چیز ) اور شہد پسند کرتے تھے اور عصر کی نماز سے فارغ ہونے کے بعد اپنی ازواج سے ( ان میں سے کسی کے حجرہ میں جانے کے لیے ) اجازت لیتے تھے اور ان کے پاس جاتے تھے ۔ ایک مرتبہ آپ حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر گئے اور ان کے یہاں اس سے زیادہ دیر تک ٹھہرے رہے جتنی دیر تک ٹھہرنے کا آپ کا معمول تھا ۔ میں نے اس کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ ان کی قوم کی ایک خاتون نے شہد کی ایک کپی انہیں ہدیہ کی تھی اور انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا شربت پلایا تھا ۔ میں نے اس پر کہا کہ اب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک حیلہ کروں گی چنانچہ میں نے اس کا ذکر سودہ رضی اللہ عنہا سے کیا اور کہا جب آنحضرت آپ کے یہاں آئیں تو آپ کے قریب بھی آئیں گے اس وقت تم آپ سے کہنا یا رسول اللہ ! شاید آپ نے مغافیر کھایا ہے ؟ اس پر آپ جواب دیں گے کہ نہیں ۔ تم کہنا کہ پھر یہ بو کس چیز کی ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بہت ناگوار تھی کہ آپ کے جسم کے کسی حصہ سے بو آئے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کا جواب یہ دیں گے کہ حفصہ نے مجھے شہد کا شربت پلایا تھا ۔ اس پر کہنا کہ شہد کی مکھیوں نے غرفط کا رس چوسا ہو گا اور میں بھی آنحضرت سے یہی بات کہوں گی اور صفیہ تم بھی آنحضرت سے یہ کہنا چنانچہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سودہ کے یہاں تشریف لے گئے تو ان کا بیان ہے کہ اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں کہ تمہارے خوف سے قریب تھا کہ میں اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات جلدی میں کہہ دیتی جبکہ آپ دروازے ہی پر تھے ۔ آخر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم قریب آئے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ نے مغافیر کھایا ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ۔ میں نے کہا پھر بو کیسی ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حفصہ نے مجھے شہد کا شربت پلایا ہے میں نے کہا اس شہد کی مکھیوں نے غرفط کا رس چوسا ہو گا اور صفیہ رضی اللہ عنہا کے پاس جب آپ تشریف لے گئے تو انہوں نے بھی یہی کہا ۔ اس کے بعد جب حفصہ کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم گئے تو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! وہ شہد میں پھر آپ کو پلاؤں ۔ آنحضرت نے فرمایا کہ اس کی ضرورت نہیں ۔ بیان کیا ہے کہ اس پر سودہ رضی اللہ عنہا بولیں ۔ سبحان اللہ یہ ہم نے کیا کیا گویا شہد آپ پر حرام کر دیا ۔ میں نے کہا چپ رہو ۔