هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6660 حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ : إِنَّ رِجَالًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، كَانُوا يَرَوْنَ الرُّؤْيَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَيَقُصُّونَهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَيَقُولُ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ اللَّهُ ، وَأَنَا غُلاَمٌ حَدِيثُ السِّنِّ ، وَبَيْتِي المَسْجِدُ قَبْلَ أَنْ أَنْكِحَ ، فَقُلْتُ فِي نَفْسِي : لَوْ كَانَ فِيكَ خَيْرٌ لَرَأَيْتَ مِثْلَ مَا يَرَى هَؤُلاَءِ ، فَلَمَّا اضْطَجَعْتُ ذَاتَ لَيْلَةٍ قُلْتُ : اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ فِيَّ خَيْرًا فَأَرِنِي رُؤْيَا ، فَبَيْنَمَا أَنَا كَذَلِكَ إِذْ جَاءَنِي مَلَكَانِ ، فِي يَدِ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِقْمَعَةٌ مِنْ حَدِيدٍ ، يُقْبِلاَنِ بِي إِلَى جَهَنَّمَ ، وَأَنَا بَيْنَهُمَا أَدْعُو اللَّهَ : اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ جَهَنَّمَ ، ثُمَّ أُرَانِي لَقِيَنِي مَلَكٌ فِي يَدِهِ مِقْمَعَةٌ مِنْ حَدِيدٍ ، فَقَالَ : لَنْ تُرَاعَ ، نِعْمَ الرَّجُلُ أَنْتَ ، لَوْ كُنْتَ تُكْثِرُ الصَّلاَةَ . فَانْطَلَقُوا بِي حَتَّى وَقَفُوا بِي عَلَى شَفِيرِ جَهَنَّمَ ، فَإِذَا هِيَ مَطْوِيَّةٌ كَطَيِّ البِئْرِ ، لَهُ قُرُونٌ كَقَرْنِ البِئْرِ ، بَيْنَ كُلِّ قَرْنَيْنِ مَلَكٌ بِيَدِهِ مِقْمَعَةٌ مِنْ حَدِيدٍ ، وَأَرَى فِيهَا رِجَالًا مُعَلَّقِينَ بِالسَّلاَسِلِ ، رُءُوسُهُمْ أَسْفَلَهُمْ ، عَرَفْتُ فِيهَا رِجَالًا مِنْ قُرَيْشٍ ، فَانْصَرَفُوا بِي عَنْ ذَاتِ اليَمِينِ . فَقَصَصْتُهَا عَلَى حَفْصَةَ ، فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ ، عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَجُلٌ صَالِحٌ ، لَوْ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ فَقَالَ نَافِعٌ : فَلَمْ يَزَلْ بَعْدَ ذَلِكَ يُكْثِرُ الصَّلاَةَ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6660 حدثني عبيد الله بن سعيد ، حدثنا عفان بن مسلم ، حدثنا صخر بن جويرية ، حدثنا نافع ، أن ابن عمر ، قال : إن رجالا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ، كانوا يرون الرؤيا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فيقصونها على رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فيقول فيها رسول الله صلى الله عليه وسلم ما شاء الله ، وأنا غلام حديث السن ، وبيتي المسجد قبل أن أنكح ، فقلت في نفسي : لو كان فيك خير لرأيت مثل ما يرى هؤلاء ، فلما اضطجعت ذات ليلة قلت : اللهم إن كنت تعلم في خيرا فأرني رؤيا ، فبينما أنا كذلك إذ جاءني ملكان ، في يد كل واحد منهما مقمعة من حديد ، يقبلان بي إلى جهنم ، وأنا بينهما أدعو الله : اللهم إني أعوذ بك من جهنم ، ثم أراني لقيني ملك في يده مقمعة من حديد ، فقال : لن تراع ، نعم الرجل أنت ، لو كنت تكثر الصلاة . فانطلقوا بي حتى وقفوا بي على شفير جهنم ، فإذا هي مطوية كطي البئر ، له قرون كقرن البئر ، بين كل قرنين ملك بيده مقمعة من حديد ، وأرى فيها رجالا معلقين بالسلاسل ، رءوسهم أسفلهم ، عرفت فيها رجالا من قريش ، فانصرفوا بي عن ذات اليمين . فقصصتها على حفصة ، فقصتها حفصة ، على رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إن عبد الله رجل صالح ، لو كان يصلي من الليل فقال نافع : فلم يزل بعد ذلك يكثر الصلاة
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

":"مجھ سے عبیداللہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عفان بن مسلم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے صخر بن جویریہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے نافع نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کچھ لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں خواب دیکھتے تھے اور اسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے تھے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تعبیر دیتے جیسا کہ اللہ چاہتا ۔ میں اس وقت نوعمر تھا اور میرا گھر مسجد تھی یہ میری شادی سے پہلے کی بات ہے ۔ میں نے اپنے دل میں سوچا کہ اگر تجھ میں کوئی خیرہوتی تو تو بھی ان لوگوں کی طرح خواب دیکھتا ۔ چنانچہ جب میں ایک رات لیٹا تو میں نے کہا اے اللہ ! اگر تو میرے اندر کوئی خیروبھلائی جانتا ہے تو مجھے کوئی خواب دکھا ۔ میں اسی حال میں ( سوگیا اور میں نے دیکھا کہ ) میرے پاس دو فرشتے آئے ، ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں لوہے کا ہتھوڑا تھا اور وہ مجھے جہنم کی طرف لے چلے ۔ میں ان دونوں فرشتوں کے درمیان میں تھا اور اللہ سے دعا کرتا جا رہا تھا کہ اے اللہ ! میں جہنم سے تیری پناہ مانگتا ہوں پھر مجھے دکھایا گیا ( خواب ہی میں ) کہ مجھ سے ایک اور فرشتہ ملا جس کے ہاتھ میں لوہے کا ایک ہتھوڑا تھا اور اس نے کہا ڈرونہیں تم کتنے اچھے آدمی ہو اگر تم نماز زیادہ پڑھتے ۔ چنانچہ وہ مجھے لے کر چلے اور جہنم کے کنارے پر لے جا کر مجھے کھڑا کر دیا تو جہنم ایک گول کنویں کی طرح تھی اور کنویں کے مٹکوں کی طرح اس کے بھی مٹکے تھے اور ہر دو مٹکوں کے درمیان ایک فرشتہ تھا ۔ جس کے ہاتھ میں لوہے کا ایک ہتھوڑا تھا اور میں نے اس میں کچھ لوگ دیکھے جنہیں زنجیروں میں لٹکا دیا گیا تھا اور ان کے سر نیچے تھے ۔ ( اور پاؤں اوپر ) ان میں سے بعض قریش کے لوگوں کو میں نے پہچانا بھی ۔ پھر وہ مجھے دائیں طرف لے کر چلے ۔ بعد میں میں نے اس کا ذکر اپنی بہن حفصہ رضی اللہ عنہا سے کیا اور انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ( سن کر ) فرمایا ۔ عبداللہ مرد نیک ہے ۔ ( اگر رات کو تہجد پڑھتا ہوتا ) نافع کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جب سے یہ خواب دیکھا وہ نفل نماز بہت پڑھا کرتے تھے ۔ مٹکے جن پر موٹھ کی لکڑیاں کھڑی کرتے ہیں ۔