هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6796 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا : أَنَّ هِنْدًا قَالَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ ، فَأَحْتَاجُ أَنْ آخُذَ مِنْ مَالِهِ ، قَالَ : خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6796 حدثنا محمد بن كثير ، أخبرنا سفيان ، عن هشام ، عن أبيه ، عن عائشة رضي الله عنها : أن هندا قالت للنبي صلى الله عليه وسلم : إن أبا سفيان رجل شحيح ، فأحتاج أن آخذ من ماله ، قال : خذي ما يكفيك وولدك بالمعروف
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated `Aisha:

Hind (bint `Utba) said to the Prophet (ﷺ) Abu Sufyan is a miserly man and I need to take some money of his wealth. The Prophet (ﷺ) said, Take reasonably what is sufficient for you and your children

":"ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی ، انہیں ہشام نے ، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہہند نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ ( ان کے شوہر ) ابوسفیان بخیل ہیں اور مجھے ان کے مال میں سے لینے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دستور کے مطابق اتنا لے لیا کرو جو تمہارے اور تمہارے بچوں کے لیے کافی ہو ۔