هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
7027 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ المُنْذِرِ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنِي هِلاَلٌ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ، وَأَقَامَ الصَّلاَةَ ، وَصَامَ رَمَضَانَ ، كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الجَنَّةَ ، هَاجَرَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ، أَوْ جَلَسَ فِي أَرْضِهِ الَّتِي وُلِدَ فِيهَا ، قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَفَلاَ نُنَبِّئُ النَّاسَ بِذَلِكَ ؟ قَالَ : إِنَّ فِي الجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ ، أَعَدَّهَا اللَّهُ لِلْمُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِهِ ، كُلُّ دَرَجَتَيْنِ مَا بَيْنَهُمَا كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ ، فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَسَلُوهُ الفِرْدَوْسَ ، فَإِنَّهُ أَوْسَطُ الجَنَّةِ ، وَأَعْلَى الجَنَّةِ ، وَفَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ ، وَمِنْهُ تَفَجَّرُ أَنْهَارُ الجَنَّةِ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
7027 حدثنا إبراهيم بن المنذر ، حدثني محمد بن فليح ، قال : حدثني أبي ، حدثني هلال ، عن عطاء بن يسار ، عن أبي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم ، قال : من آمن بالله ورسوله ، وأقام الصلاة ، وصام رمضان ، كان حقا على الله أن يدخله الجنة ، هاجر في سبيل الله ، أو جلس في أرضه التي ولد فيها ، قالوا : يا رسول الله ، أفلا ننبئ الناس بذلك ؟ قال : إن في الجنة مائة درجة ، أعدها الله للمجاهدين في سبيله ، كل درجتين ما بينهما كما بين السماء والأرض ، فإذا سألتم الله فسلوه الفردوس ، فإنه أوسط الجنة ، وأعلى الجنة ، وفوقه عرش الرحمن ، ومنه تفجر أنهار الجنة
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, Whoever believes in Allah and His Apostle offers prayers perfectly and fasts (the month of) Ramadan then it is incumbent upon Allah to admit him into Paradise, whether he emigrates for Allah's cause or stays in the land where he was born. They (the companions of the Prophet) said, O Allah's Messenger (ﷺ)! Should we not inform the people of that? He said, There are one-hundred degrees in Paradise which Allah has prepared for those who carry on Jihad in His Cause. The distance between every two degrees is like the distance between the sky and the Earth, so if you ask Allah for anything, ask Him for the Firdaus, for it is the last part of Paradise and the highest part of Paradise, and at its top there is the Throne of Beneficent, and from it gush forth the rivers of Paradise.

":"ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا مجھ سے محمد بن فلیح نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا مجھ سے ہلال نے بیان کیا ‘ ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اللہ اور اس کے رسول پر ایما ن لایا ‘ نماز قائم کی ‘ رمضان کے روزے رکھے تو اللہ پر حق ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے ۔ خواہ اس نے ہجرت کی ہو یا وہیں مقیم رہا ہو جہاں اس کی پیدائش ہوئی تھی ۔ صحابہ نے کہا یا رسول اللہ ! کیا ہم اس کی اطلاع لوگوں کو نہ دے دیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں سو درجے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے راستے میں جہاد کرنے والوں کے لیے تیار کیا ہے ‘ ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان و زمین کے درمیان ہے ۔ پس جب تم اللہ سے سوال کرو تو فردوس کا سوال کرو کیونکہ وہ درمیانہ درجے کی جنت ہے اور بلند ترین اور اس کے اوپر رحمان کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں نکلتی ہیں ۔ جنتوں کو اور عرش کو اسی تر تیب سے تسلیم کرنا آیت ” الذین یومنون بالغیب “ کا تقاضا ہے آمنا بما قال اللہ وقال رسولہ