هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
7162 حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ح وَحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ ، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : سَأَلَ أُنَاسٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الكُهَّانِ ، فَقَالَ : إِنَّهُمْ لَيْسُوا بِشَيْءٍ ، فَقَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، فَإِنَّهُمْ يُحَدِّثُونَ بِالشَّيْءِ يَكُونُ حَقًّا ، قَالَ : فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : تِلْكَ الكَلِمَةُ مِنَ الحَقِّ يَخْطَفُهَا الجِنِّيُّ ، فَيُقَرْقِرُهَا فِي أُذُنِ وَلِيِّهِ كَقَرْقَرَةِ الدَّجَاجَةِ ، فَيَخْلِطُونَ فِيهِ أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ كَذْبَةٍ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
7162 حدثنا علي ، حدثنا هشام ، أخبرنا معمر ، عن الزهري ، ح وحدثني أحمد بن صالح ، حدثنا عنبسة ، حدثنا يونس ، عن ابن شهاب ، أخبرني يحيى بن عروة بن الزبير ، أنه سمع عروة بن الزبير ، قالت عائشة رضي الله عنهما : سأل أناس النبي صلى الله عليه وسلم عن الكهان ، فقال : إنهم ليسوا بشيء ، فقالوا : يا رسول الله ، فإنهم يحدثون بالشيء يكون حقا ، قال : فقال النبي صلى الله عليه وسلم : تلك الكلمة من الحق يخطفها الجني ، فيقرقرها في أذن وليه كقرقرة الدجاجة ، فيخلطون فيه أكثر من مائة كذبة
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated `Aisha:

Some people asked the Prophet (ﷺ) regarding the soothsayers. He said, They are nothing. They said, O Allah's Messenger (ﷺ)! Some of their talks come true. The Prophet (ﷺ) said, That word which happens to be true is what a Jinn snatches away by stealth (from the Heaven) and pours it in the ears of his friend (the foreteller) with a sound like the cackling of a hen. The soothsayers then mix with that word, one hundred lies.

":"ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا اور مجھ سے احمد بن صالح نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عنبسہ بن خالد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یونس بن یزید ایلی نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ کہا مجھ کو یحییٰ بن عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ انہوں نے عروہ بن زبیر سے سنا کہعائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ کچھ لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کاہنوں کے متعلق سوال کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کی کسی بات کا اعتبار نہیں ۔ ایک صاحب نے کہا کہ یا رسول اللہ ! یہ لوگ بعض ایسی باتیں بیان کرتے ہیں جو صحیح ثابت ہوتی ہیں ۔ بیان کیا کہ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ صحیح بات وہ ہے جسے شیطان فرشتوں سے سن کر یاد رکھ لیتا ہے اور پھر اسے مرغی کے کٹ کٹ کرنے کی طرح ( کاہنوں ) کے کانوں میں ڈال دیتا ہے اور یہ اس میں سو سے زیادہ جھوٹ ملا تے ہیں ۔