هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
799 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : إِنِّي لاَ آلُو أَنْ أُصَلِّيَ بِكُمْ ، كَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِنَا - قَالَ ثَابِتٌ : كَانَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ يَصْنَعُ شَيْئًا لَمْ أَرَكُمْ تَصْنَعُونَهُ - كَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ قَامَ حَتَّى يَقُولَ القَائِلُ : قَدْ نَسِيَ ، وَبَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ حَتَّى يَقُولَ القَائِلُ : قَدْ نَسِيَ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  قال ثابت : كان أنس بن مالك يصنع شيئا لم أركم تصنعونه كان إذا رفع رأسه من الركوع قام حتى يقول القائل : قد نسي ، وبين السجدتين حتى يقول القائل : قد نسي
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  عن أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : إِنِّي لاَ آلُو أَنْ أُصَلِّيَ بِكُمْ ، كَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِنَا - قَالَ ثَابِتٌ : كَانَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ يَصْنَعُ شَيْئًا لَمْ أَرَكُمْ تَصْنَعُونَهُ - كَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ قَامَ حَتَّى يَقُولَ القَائِلُ : قَدْ نَسِيَ ، وَبَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ حَتَّى يَقُولَ القَائِلُ : قَدْ نَسِيَ .

Narrated Thabit:

Anas said, I will leave no stone unturned in making you offer the prayer as I have seen the Prophet (ﷺ) making us offer it. Anas used to do a thing which I have not seen you doing. He used to stand after the bowing for such a long time that one would think that he had forgotten (the prostrations) and he used to sit in-between the prostrations so long that one would think that he had forgotten the second prostration.

":"ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے ثابت سے بیان کیا ، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے فرمایا کہمیں نے جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا تھا بالکل اسی طرح تم لوگوں کو نماز پڑھانے میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں چھوڑتا ہوں ۔ ثابت نے بیان کیا کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ ایک ایسا عمل کرتے تھے جسے میں تمہیں کرتے نہیں دیکھتا ۔ جب وہ رکوع سے سر اٹھاتے تو اتنی دیر تک کھڑے رہتے کہ دیکھنے والا سمجھتا کہ بھول گئے ہیں اور اسی طرح دونوں سجدوں کے درمیان اتنی دیر تک بیٹھتے رہتے کہ دیکھنے والا سمجھتا کہ بھول گئے ہیں ۔