باب: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا لم يقاتل أول النهار أخر القتال حتى تزول الشمس

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابٌ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَمْ يُقَاتِلْ أَوَّلَ النَّهَارِ أَخَّرَ القِتَالَ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

2833 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، وَكَانَ كَاتِبًا لَهُ ، قَالَ : كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، فَقَرَأْتُهُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا ، انْتَظَرَ حَتَّى مَالَتِ الشَّمْسُ ، ثُمَّ قَامَ فِي النَّاسِ خَطِيبًا قَالَ : أَيُّهَا النَّاسُ ، لاَ تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ العَدُوِّ ، وَسَلُوا اللَّهَ العَافِيَةَ ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا ، وَاعْلَمُوا أَنَّ الجَنَّةَ تَحْتَ ظِلاَلِ السُّيُوفِ ، ثُمَّ قَالَ : اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الكِتَابِ ، وَمُجْرِيَ السَّحَابِ ، وَهَازِمَ الأَحْزَابِ ، اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Sâlim ibn Abu anNadr, l'affranchi de 'Umar ibn 'Ubayd Allah et son scribe, dit: «'Abd Allah ibn Abu 'Awfa écrivit à 'Umar ibn 'Ubayd Allah une lettre que je pus lire et qui contenait ceci: Dans l'une de ses batailles, le Messager d'Allah () attendit jusqu'à ce que le soleil ait commencé à pencher...

":"ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسحاق فزاری نے بیان کیا ، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، ان سے عمر بن عبیداللہ کے غلام سالم ابی النضر نے ، ( سالم ان کے منشی تھے ) بیان کیا کہعبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما نے انہیں خط لکھا اور میں نے اسے پڑھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بعض دنوں میں جن میں آپ جنگ کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتظار کرتے یہاں تک کہ سورج ڈھل جاتا ( پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لڑائی شروع کرتے ) ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا لوگو ! دشمن کے ساتھ جنگ کی خواہش اور تمنا دل میں نہ رکھا کرو ، بلکہ اللہ تعالیٰ سے امن و عافیت کی دعا کیا کرو ، البتہ جب دشمن سے مڈبھیڑ ہو ہی جائے تو پھر صبر و استقامت کا ثبوت دو ، یاد رکھو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے ، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا کی ، اے اللہ ! کتاب کے نازل کرنے والے ، بادل بھیجنے والے ، احزاب ( دشمن کے دستوں ) کو شکست دینے والے ، انہیں شکست دے اور ان کے مقابلے میں ہماری مدد کر ۔

Telah bercerita kepada kami 'Abdullah bin Muhammad telah bercerita kepada kami Mu'awiyah bin 'Amru telah bercerita kepada kami Abu Ishaq dari Musa bin 'Uqbah dari Salim Abu An-Nadhar, mantan budak (yang telah dimerdekakan oleh) 'Umar bin 'Ubaidillah, dia adalah seorang juru tulisnya berkata; 'Abdullah bin Abi Aufaa radliallahu 'anhuma menulis surat kepadanya lalu aku bacakan bahwa Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam pada hari-hari berhadapan dengan musuh Beliau menanti hingga terbenamnya matahari kemudian berdiri berkhothbah di hadapan manusia seraya berkata: "Wahai sekalian manusia, janganlah kalianmengharapkan bertemu dengan musuh tapi mintalah kepada Allah keselamatan. Dan bila kalian telah berjumpa dengan musuh bershabarlah dan ketahuilah bahwa sesungguhnya surga itu terletak di bawah naungan pedang-pedang". Kemudian Beliau berdoa: "Ya Allah Yang Menurunkan Kitab, Yang Menjalankan awan, hancurkanlah pasukan sekutu, binasakanlah mereka dan tolonglah kami menghadapi mereka".