باب قصة الحبش، وقول النبي صلى الله عليه وسلم: يا بني أرفدة

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ قِصَّةِ الحَبَشِ ، وَقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَا بَنِي أَرْفِدَةَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

3368 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، دَخَلَ عَلَيْهَا ، وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ فِي أَيَّامِ مِنًى تُغَنِّيَانِ ، وَتُدَفِّفَانِ ، وَتَضْرِبَانِ ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَغَشٍّ بِثَوْبِهِ ، فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَكْرٍ ، فَكَشَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَجْهِهِ ، فَقَالَ : دَعْهُمَا يَا أَبَا بَكْرٍ ، فَإِنَّهَا أَيَّامُ عِيدٍ . وَتِلْكَ الأَيَّامُ أَيَّامُ مِنًى وَقَالَتْ عَائِشَةُ : رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي ، وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى الحَبَشَةِ ، وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي المَسْجِدِ ، فَزَجَرَهُمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : دَعْهُمْ ، أَمْنًا بَنِي أَرْفِدَةَ يَعْنِي مِنَ الأَمْنِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

'Â'icha rapporte qu'une fois, pendant la période des jours de Mina, Abu Bakr entra chez elle [et trouva] deux femmes esclaves en train de jouer au tambourin tandis que le Prophète () était enveloppé dans son manteau. Abu Bakr les réprimanda mais le Prophète () découvrit son visage et lui dit: 0 Abu Bakr! ces joursci sont des jours de tète. En effet, c'était les jours de Mina.

":"ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے یہاں تشریف لائے تو وہاں ( انصار کی ) دو لڑکیاں دف بجا کر گارہی تھیں ۔ یہ حج کے ایام منیٰ کا واقعہ ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روئے مبارک پر کپڑا ڈالے ہوئے لیٹے ہوئے تھے ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں ڈانٹا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چہرہ مبارک سے کپڑا ہٹا کر فرمایا : ابوبکر ! انہیں چھوڑد و ، یہ عید کے دن ہیں ، یہ منیٰ میں ٹھہرنے کے دن تھے ۔ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو پردہ میں رکھے ہوئے ہیں اور میں حبشیوں کو دیکھ رہی تھی جو نیزوں کا کھیل مسجد میں کر رہے تھے ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں ڈانٹا ۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : انہیں چھوڑ دو ، بنی ارفدہ تم بے فکر ہو کر کھیلو ۔

':'Telah bercerita kepada kami Yahya bin Bukair telah bercerita kepada kami Al Laits dari 'Uqail dari Ibnu Syihab dari 'Urwah dari 'Aisyah radliallahu 'anha bahwa Abu Bakr radliallahu 'anhu datang kepada ('Aisyah radliallahu 'anha) saat di sisinya ada dua orang budak wanita yang sedang bernyanyi pada hari-hari Mina sementara Nabi shallallahu 'alaihi wasallam menutup wajahnya dengan kainnya. Kemudian Abu Bakar radliallahu 'anhu melarang dan menghardik kedua sahaya itu. Maka Nabi shallallahu 'alaihi wasallam melepas kain yang menutupi wajahnya dan berkata: 'Biarkanlah wahai Abu Bakar. Karena ini adalah Hari Raya 'Ied'. Hari-hari itu adalah hari-hari Mina (Tasyriq). Dan berkata 'Aisyah radliallahu 'anha; 'Aku melihat Nabi shallallahu 'alaihi wasallam menutupi aku dengan (badannya) sedangkan aku menyaksikan budak-budak dari Habasyah itu bermain di dalam masjid. Tiba-tiba dia ('Umar radliallahu 'anhu) menghentikan mereka. Maka Nabi Shallallahu'alaihiwasallam berkata: 'Biarkanlah mereka dengan jaminan Bani Arfidah yaitu keamanan'.'