باب الأكفاء في الدين

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ الأَكْفَاءِ فِي الدِّينِ وَقَوْلُهُ : وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ مِنَ المَاءِ بَشَرًا ، فَجَعَلَهُ نَسَبًا وَصِهْرًا ، وَكَانَ رَبُّكَ قَدِيرًا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4816 حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا : أَنَّ أَبَا حُذَيْفَةَ بْنَ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ ، وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، تَبَنَّى سَالِمًا ، وَأَنْكَحَهُ بِنْتَ أَخِيهِ هِنْدَ بِنْتَ الوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَهُوَ مَوْلًى لِامْرَأَةٍ مِنَ الأَنْصَارِ ، كَمَا تَبَنَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا ، وَكَانَ مَنْ تَبَنَّى رَجُلًا فِي الجَاهِلِيَّةِ دَعَاهُ النَّاسُ إِلَيْهِ وَوَرِثَ مِنْ مِيرَاثِهِ ، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ { ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ } إِلَى قَوْلِهِ { وَمَوَالِيكُمْ } فَرُدُّوا إِلَى آبَائِهِمْ ، فَمَنْ لَمْ يُعْلَمْ لَهُ أَبٌ ، كَانَ مَوْلًى وَأَخًا فِي الدِّينِ فَجَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو القُرَشِيِّ ثُمَّ العَامِرِيِّ - وَهِيَ امْرَأَةُ أَبِي حُذَيْفَةَ بْنِ عُتْبَةَ - النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا نَرَى سَالِمًا وَلَدًا ، وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِ مَا قَدْ عَلِمْتَ فَذَكَرَ الحَدِيثَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Abu Hudhaifa bin `Utba bin Rabi`a bin `Abdi Shams who had witnessed the battle of Badr along with the Prophet (ﷺ) adopted Salim as his son, to whom he married his niece, Hind bint Al-Walid bin `Utba bin Rabi`a; and Salim was the freed slave of an Ansar woman, just as the Prophet (ﷺ) had adopted Zaid as his son. It was the custom in the Pre-lslamic Period that if somebody adopted a boy, the people would call him the son of the adoptive father and he would be the latter's heir. But when Allah revealed the Divine Verses: 'Call them by (the names of) their fathers . . . your freed-slaves,' (33.5) the adopted persons were called by their fathers' names. The one whose father was not known, would be regarded as a Maula and your brother in religion. Later on Sahla bint Suhail bin `Amr Al-Quraishi Al-`Amiri-- and she was the wife of Abu- Hudhaifa bin `Utba--came to the Prophet (ﷺ) and said, O Allah's Messenger (ﷺ)! We used to consider Salim as our (adopted) son, and now Allah has revealed what you know (regarding adopted sons). The sub-narrator then mentioned the rest of the narration.

":"ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے ، انہیں عروہ بن زبیرنے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہابوحذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس ( مہشم ) نے جو ان صحابہ میں سے تھے جنہوںنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ بدر میں شرکت کی تھی ۔ سالم بن معقل رضی اللہ عنہ کو لے پالک بیٹا بنایا ، اور پھر ان کا نکاح اپنے بھائی کی لڑکی ہندہ بنت الولید بن عتبہ بن ربیعہ سے کر دیا ۔ پہلے سالم رضی اللہ عنہ ایک انصاری خاتون ( شبیعہ بنت یعار ) کے آزاد کردہ غلام تھے لیکن حذیفہ نے ان کو اپنا منہ بولا بیٹا بنایا تھا جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زید کو ( جو آپ ہی کے آزاد کردہ غلام تھے ) اپنا لے پالک بیٹا بنایا تھا جاہلیت کے زمانے میں یہ دستور تھا کہ اگر کوئی شخص کسی کو لے پالک بیٹا بنا لیتا تو لوگ اسے اسی کی طرف نسبت کر کے پکارا کرتے تھے اور لے پالک بیٹا اس کی میراث میں سے بھی حصہ پاتا آخر جب سورۃ الحجرات میں یہ آیت اتری کہ ” انہیں ان کے حقیقی باپوں کی طرف منسوب کر کے پکارو “ اللہ تعالیٰ کے فرمان ” وموالیکم “ تک تو لوگ انہیں ان کے باپوں کی طرف منسوب کر کے پکارنے لگے جس کے باپ کا علم نہ ہوتا تو اسے ” مولی “ اور دینی بھائی کہا جاتا ۔ پھر سہلہ بنت سہیل بن عمرو القرشی ثم العامدی رضی اللہ عنہا جو حضرت ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیوی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم تو سالم کو اپنا حقیقی جیسا بیٹا سمجھتے تھے اب اللہ نے جو حکم اتارا وہ آپ کو معلوم ہے پھر آخر تک حدیث بیان کی ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Abul Yaman Telah mengabarkan kepada kami Syu'aib dari Az Zuhri ia berkata; Telah mengabarkan kepadaku Urwah bin Zubair dari Aisyah radliallahu 'anha bahwasanya; Abu Hudzaifah bin Utbah bin Abdu Syamsy -ia adalah seorang ahli Badar bersama Nabi shallallahu 'alaihi wasallam- menjadikan Salim sebagai anak angkat dan menikahkannya dengan anak perempuan saudarinya Hindu binti Al Walid bin Utbah bin Rabi'ah. Dan ia adalah bekas budak dari seorang wanita Anshar. Yakni sebagaimana Nabi shallallahu 'alaihi wasallam pernah menjadikan Zaid sebagai anak angkat. Beliau termasuk orang yang mengambil anak angkat pada masa Jahiliyyah hingga orang-orang pun menduga bahwa Zaid nantinya akan mewarisi hartanya hingga pada akhirnya Allah menurunkan ayat: 'UD'UUHUM ILAA `AABAA`IHIM..' hingga firman-Nya 'WA MAWAALIIKUM.' Akhinya mereka pun mengembalikan (nasabnya) kepada bapak-bapak mereka. Dan siapa yang tidak diketahui bapaknya maka ia adalah maula (budak yang dimerdekakan) dan saudara seagama. Kemudian datanglah Sahlah binti Suhail bin Amru Al Qurasyii lalu Al 'Amiri -ia adalah isteri Abu Hudzaifah bin Utbah- kepada Nabi shallallahu 'alaihi wasallam dan berkata 'Wahai Rasulullah sesungguhnya kami menganggap Salim sebagai anak sementara Allah telah menurunkan sebagaimana apa yang telah Anda kethaui.' Kemudian ia pun menyebutkan hadits.'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4817 حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ ، فَقَالَ لَهَا : لَعَلَّكِ أَرَدْتِ الحَجَّ ؟ قَالَتْ : وَاللَّهِ لاَ أَجِدُنِي إِلَّا وَجِعَةً ، فَقَالَ لَهَا : حُجِّي وَاشْتَرِطِي ، وَقُولِي : اللَّهُمَّ مَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي وَكَانَتْ تَحْتَ المِقْدَادِ بْنِ الأَسْوَدِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Allah's Messenger (ﷺ) entered upon Dubaa bint Az-Zubair and said to her, Do you have a desire to perform the Hajj? She replied, By Allah, I feel sick. He said to her, Intend to perform Hajj and stipulate something by saying, 'O Allah, I will finish my Ihram at any place where You stop me (i.e. I am unable to go further). She was the wife of Al-Miqdad bin Al-Aswad.

":"ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضباعہ بنت زبیر رضی اللہ عنہما کے پاس گئے ( یہ زبیر عبدالمطلب کے بیٹے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا تھے ) اور ان سے فرمایا شاید تمہارا ارادہ حج کا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا اللہ کی قسم میں تو اپنے آپ کو بیمار پاتی ہوں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ پھربھی حج کا احرام باندھ لے ۔ البتہ شرط لگا لینا اور یہ کہہ لینا کہ اے اللہ ! میں اس وقت حلال ہو جاؤں گی جب تو مجھے ( مرض کی وجہ سے ) روک لے گا ۔ اور ( ضباعہ بنت زبیر قریشی رضی اللہ عنہا ) مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Ubaid bin Ismail Telah menceritakan kepada kami Abu Usamah dari Hisyam dari bapaknya dari Aisyah ia berkata; Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam menemui Dlubabah binti Az Zubair maka beliau bersabda: 'Sepertinya kamu ingin menunaikan ibadah haji.' Ia pun berkata 'Demi Allah tidak ada yang menghalangiku kecuali sakit.' Beliau pun bersabda: 'Tunaikanlah haji

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4818 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ : حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : تُنْكَحُ المَرْأَةُ لِأَرْبَعٍ : لِمَالِهَا وَلِحَسَبِهَا وَجَمَالِهَا وَلِدِينِهَا ، فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ ، تَرِبَتْ يَدَاكَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The Prophet (ﷺ) said, A woman is married for four things, i.e., her wealth, her family status, her beauty and her religion. So you should marry the religious woman (otherwise) you will be a losers.

":"ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحی بن سعید قطان نے ، ان سے عبیداللہ عموی نے ، کہ مجھ سے سعید بن ابی سعید نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، عورت سے نکاح چار چیزوں کی بنیاد پر کیا جاتا ہے اس کے مال کی وجہ سے اور اس کے خاندانی شرف کی وجہ سے اور اس کی خوبصورتی کی وجہ سے اور اس کے دین کی وجہ سے اور تو دیندار عورت سے نکاح کر کے کامیابی حاصل کر ، اگر ایسا نہ کرے تو تیرے ہاتھوں کومٹی لگے گی ( یعنی اخیر میں تجھ کو ندامت ہو گی ) ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Musaddad Telah menceritakan kepada kami Yahya dari Ubaidullah ia berkata; Telah menceritakan kepadaku Sa'id bin Abu Sa'id dari bapaknya dari Abu Hurairah radliallahu 'anhu dari Nabi shallallahu 'alaihi wasallam beliau bersabda: 'Wanita itu dinikahi karena empat hal karena hartanya karena keturunannya karena kecantikannya dan karena agamanya. Maka pilihlah karena agamanya niscaya kamu akan beruntung.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4819 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَهْلٍ ، قَالَ : مَرَّ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : مَا تَقُولُونَ فِي هَذَا ؟ قَالُوا : حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ يُنْكَحَ ، وَإِنْ شَفَعَ أَنْ يُشَفَّعَ ، وَإِنْ قَالَ أَنْ يُسْتَمَعَ ، قَالَ : ثُمَّ سَكَتَ ، فَمَرَّ رَجُلٌ مِنْ فُقَرَاءِ المُسْلِمِينَ ، فَقَالَ : مَا تَقُولُونَ فِي هَذَا ؟ قَالُوا : حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ لاَ يُنْكَحَ ، وَإِنْ شَفَعَ أَنْ لاَ يُشَفَّعَ ، وَإِنْ قَالَ أَنْ لاَ يُسْتَمَعَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : هَذَا خَيْرٌ مِنْ مِلْءِ الأَرْضِ مِثْلَ هَذَا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

A man passed by Allah's Messenger (ﷺ) and Allah s Apostle asked (his companions) What do you say about this (man)? They replied If he asks for a lady's hand, he ought to be given her in marriage; and if he intercedes (for someone) his intercessor should be accepted; and if he speaks, he should be listened to. Allah's Messenger (ﷺ) kept silent, and then a man from among the poor Muslims passed by, an Allah's Apostle asked (them) What do you say about this man? They replied, If he asks for a lady's hand in marriage he does not deserve to be married, and he intercedes (for someone), his intercession should not be accepted; And if he speaks, he should not be listened to.' Allah's Messenger (ﷺ) said, This poor man is better than so many of the first as filling the earth.'

":"ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبد العزیز بن ابی حازم نے ، ان سے ان کے والد سلمہ بن دینار نے ، ان سے سہل بن سعد ساعدی نے بیان کیا کہایک صاحب ( جو مالدار تھے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گزرے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس موجود صحابہ سے پوچھا کہ یہ کیسا شخص ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا کہ یہ اس لائق ہے کہ اگر یہ نکاح کا پیغام بھیجے تو اس سے نکاح کیا جائے ، اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول کی جائے ، اگر کوئی بات کہے تو غور سے سنی جائے ۔ سہل نے بیان کیا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس پر چپ ہو رہے ۔ پھر ایک دوسرے صاحب گزرے ، جو مسلمانوں کے غریب اور محتاج لوگوں میں شمار کئے جاتے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اس کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا کہ یہ اس قابل ہے کہ اگر کسی کے یہاں نکاح کا پیغام بھیجے تو اس سے نکاح نہ کیا جائے اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول نہ کی جائے ، اگر کوئی بات کہے تو اس کی بات نہ سنی جائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا ، یہ شخص اکیلا پہلے شخص کی طرح دنیا بھر سے بہتر ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Ibrahim bin Hamzah Telah menceritakan kepada kami Ibnu Abu Hazim dari bapaknya dari Sahl ia berkata; Seorang laki-laki lewat di hadapan Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam maka beliau pun bertanya kepada sahabatnya: 'Bagaimana pendapat kalian mengenai orang ini?' mereka menjawab 'Ia begitu berwibawa. Bila ia meminang pasti diterima dan bila memberi perlindungan pasti akan dipenuhi dan bila ia berbicara niscaya akan didengarkan.' Beliau kemudian terdiam lalu lewatlah seorang laki-laki dari fuqara` kaum muslimin dan beliau pun bertanya lagi: 'Lalu bagaimanakah pendapat kalian terhadap orang ini?' mereka menjawab 'Ia pantas bila meminang untuk ditolak jika memberi perlindungan tak akan digubris dan bila berbicara niscaya ia tidak didengarkan.' Maka Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Sesungguhnya orang ini lebih baik daripada seluruh kekayaan dunia yang seperti ini.''